قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی
English Sahih:
He has certainly succeeded who purifies himself
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا
احمد علی Ahmed Ali
بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاک ہو گیا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بیشک اس نے فلاح پائی جو پاک ہوگیا (١)
١٤۔١ جنہوں نے اپنے نفس کو اخلاق رذیلہ سے اور دلوں کو شرک کی آلودگی سے پاک کر لیا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
بے شک وہ مراد کو پہنچ گیا جو پاک ہوا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بیشک اس نے فلاح پالی جو پاک ہوگیا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
وہ شخص فائز المرام ہوا جس نے اپنے آپ کو (بداعتقادی و بدعملی سے) پاک کیا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بے شک پاکیزہ رہنے والا کامیاب ہوگیا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک وہی بامراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہوگیا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
جس نے صلوۃ کو بروقت ادا کیا
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے رذیل اخلاق سے اپنے تئیں پاک کرلیا احکام اسلام کی تابعداری کی نماز کو ٹھیک وقت پر قائم رکھا صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور اس کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اس نے نجات اور فلاح پالی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تلاوت کر کے فرمایا کہ وہ شخص اللہ تعالیٰ کے وحدہ لا شریک ہونے کی گواہی دے اس کے سوال کسی کی عبادت نہ کرے اور میری رسالت کو مان لے اور پانچوں وقت کی نمازوں کی پوری طرح حفاظت کرے وہ نجات پا گیا (بزار) ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے مراد پانچ وقت کی نماز ہے حضرت ابو العالیہ نے ایک مرتبہ الو خلدہ سے فرمایا کہ کل جب عید گاہ جاؤ تو مجھ سے ملتے جانا جب میں گیا تو مجھ سے کہا کچھ کھالیا ہے میں نے کہا ہاں، فرمایا نہا چکے ہو ؟ میں نے کہا ہاں فرمایا زکوٰۃ فطر ادا کرچکے ہو ؟ میں نے کہا ہاں، فرمایا بس یہی کہنا تھا کہ اس آیت میں یہی مراد ہے۔ اہل مدینہ فطرہ سے اور پانی پلانے سے افضل اور کوئی صدقہ نہیں جانتے تھے حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) بھی لوگوں کو فطرہ ادا کرنے کا حکم کرتے پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے، حضرت ابو الاحواص فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی نماز کا ارادہ کرے اور کوئی سائل آجائے تو اسے خیرات دے دے پھر یہی آیت پڑھی۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس نے اپنے مال کو پاک کرلیا اور اپنے رب کو راضی کرلیا پھر ارشاد ہے کہ تم دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دے رہے ہو اور دراصل تمہاری مصلحت تمہارا نفع اخروی زندگی کو دنیوی زندگی پر ترجیح دینے میں ہے دنیا ذلیل ہے فانی ہے آخرت شریف ہے باقی ہے کوئی عاقل ایسا نہیں کرسکتا کہ فانی کو باقی کی جگہ اختیار کرلے اور اس فانی کے انتظام میں پڑ کر اس باقی کے اہتمام کو چھوڑ دے مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں دنیا اس کا گھر ہے جس کا آخرت میں نہ ہو دنیا اس کا مال ہے جس کا مال وہاں نہ ہو اسے جمع کرنے کے پیچھے وہ لگتے ہیں جو بیوقوف ہیں ابن جریر میں ہے کہ حضرت عرفجہ ثقفی اس سورت کو حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس پڑھ رہے تھے جب اس آیت پر پہنچے تو تلاوت چھوڑ کر اپنے ساتھیوں سے فرمانے لگے کہ سچ ہے ہم نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دی لوگ خاموش رہے تو آپ نے پھر فرمایا کہ اس لیے کہ ہم دنیا کے گرویدہ ہوگئے کہ یہاں کی زینت کو یہاں کی عورتوں کو یہاں کے کھانے پینے کو ہم نے دیکھ لیا آخرت نظروں سے اوجھل ہے اس لیے ہم نے اس سامنے والی کی طرف توجہ کی اور اس نظر نہ آنے والی سے آنکھیں پھیر لیں یا تو یہ فرمان حضرت عبداللہ کا بطور تواضع کے ہے یا جنس انسان کی بابت فرماتے ہیں واللہ اعلم۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جس نے دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کو نقصان پہنچایا اور جس نے آخرت سے محبت رکھی اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا تم اے لوگو ! باقی رہنے والی کو فنا ہونے والی پر ترجیح دو ، مسند احمد پھر فرماتا ہے کہ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں بھی یہ تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ یہ سب بیان ان صحیفوں میں بھی تھا (بزار) نسائی میں حضرت عباس سے یہ مروی ہے اور جب آیت ( وَاِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ وَفّيٰٓ 37ۙ ) 53 ۔ النجم ;37) نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک کا بوجھ دوسرے کو نہ اٹھانا ہے سورة نجم میں ہے آیت ( اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ بِمَا فِيْ صُحُفِ مُوْسٰى 36ۙ ) 53 ۔ النجم ;36) آخری مضمون تک کی تمام آیتیں یعنی یہ سب احکام اگلی کتابوں میں بھی تھے اسی طرح یہاں بھی مراد سبح اسم کی یہ آیتیں ہیں بعض نے پوری سورت کہی ہے بعض نے قد افلح سے ابقی تک کہا ہے زیادہ قوی بھی یہی قول معلوم ہوتا ہے واللہ اعلم۔ الحمد اللہ سورة سبح کی تفسیر ختم ہوئی واللہ الحمد والمنہ وبہ التوفیق والعصمہ