وُجُوْهٌ يَّوْمَٮِٕذٍ نَّاعِمَةٌ ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے
English Sahih:
[Other] faces, that Day, will show pleasure.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
کچھ چہرے اُس روز با رونق ہوں گے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
کتنے ہی منہ اس دن چین میں ہیں
احمد علی Ahmed Ali
کئی منہ اس دن ہشاش بشاش ہوں گے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بہت سے چہرے اس دن تروتازہ اور (آسودہ) حال ہونگے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور بہت سے منہ (والے) اس روز شادماں ہوں گے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بہت سے چہرے اس دن تروتازه اور (آسوده حال) ہوں گے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اور) کچھ چہرے اس دن تر و تازہ (اور با رونق) ہوں گے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(اس کے برعکس) اس دن بہت سے چہرے (حسین) بارونق اور ترو تازہ ہوں گے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
ہر طرف سلام ہی سلام
اوپر چونکہ بدکاروں کا بیان اور ان کے عذابوں کا ذکر ہوا تھا تو یہاں نیک کاروں اور ان کے ثوابوں کا بیان ہو رہا ہے، چناچہ فرمایا کہ اس دن بہت سے چہرے ایسے بھی ہوں گے جن پر خوشی اور آسودگی کے آثار ظاہر ہوں گے یہ اپنے اعمال سے خوش ہوں گے، جنتوں کے بلند بالا خانوں میں ہوں گے جس میں کوئی لغو بات کان میں نہ پڑے گی۔ جیسے فرمایا آیت ( لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا ۭ وَلَهُمْ رِزْقُـهُمْ فِيْهَا بُكْرَةً وَّعَشِيًّا 62) 19 ۔ مریم ;62) اس میں سوائے سلامتی اور سلام کے کوئی بری بات نہ سنیں گے اور فرمایا آیت ( لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِيْمًا 25 ۙ اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا 26) 56 ۔ الواقعة ;25) نہ اس میں فضول گوئی سنیں گے نہ بری باتیں سوائے سلام ہی سلام کے اور کچھ نہ ہوگا اس میں بہتی ہوئی نہریں ہوں گی یہاں نکرہ اثبات کے سیاق میں ہے ایک ہی نہر مراد نہیں بلکہ جنس نہر مراد ہے یعنی نہریں بہتی ہوں گی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جنت کی نہریں مشک کے پہاڑوں اور مشک کے ٹیلوں سے نکلتی ہیں ان میں اونچے اونچے بلند وبالا تخت ہیں جن پر بہترین فرش ہیں اور ان کے پاس حوریں بیٹھی ہوئی ہیں گویہ تخت بہت اونچے اور ضخامت والے ہیں لیکن جب یہ اللہ کے دوست ان پر بیٹھنا چاہیں گے تو وہ جھک جائیں گے، شراب کے بھر پور جام ادھر ادھر قرینے سے چنے ہوئے ہیں جو چاہے جس قسم کا چاہے جس مقدار میں چاہے لے لے اور پی لے، اور تکیے ایک قطار میں لگے ہوئے اور ادھر ادھر بہترین بستر اور فرش باقاعدہ بچھے ہوئے ہیں ابن ماجہ وغیرہ میں حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کوئی ہے جو تہمد چڑھائے جنت کی تیاری کرے اس جنت کی جس کی لمبائی چوڑائی بےحساب ہے رب کعبہ کی قسم وہ ایک چمکتا ہوا نور ہے وہ ایک لہلہاتا ہوا سبزہ ہے وہ بلند وبالا محلات ہیں وہ بہتی ہوئی نہریں ہیں وہ بکثرت ریشمی حلے ہیں وہ پکے پکائے تیار عمدہ پھل ہیں وہ ہمیشگی والی جگہ ہے دوسرا سر میوہ جات سبزہ راحت اور نعمت ہے وہ تر و تازہ بلند وبالا جگہ ہے سب لوگ بول اٹھے کہ ہم سب اس کے خواہش مند ہیں اور اس کے لیے تیاری کریں گے فرمایا انشاء اللہ تعالیٰ کہو صحابہ کرام نے انشاء اللہ تعالیٰ کہا۔