اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَهُمْ وَاَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَــنَّةَ ۗ يُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَيَقْتُلُوْنَ وَ يُقْتَلُوْنَۗ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِى التَّوْرٰٮةِ وَالْاِنْجِيْلِ وَالْقُرْاٰنِ ۗ وَمَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ مِنَ اللّٰهِ فَاسْتَـبْشِرُوْا بِبَيْعِكُمُ الَّذِىْ بَايَعْتُمْ بِهٖ ۗ وَذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے اور مرتے ہیں ان سے (جنت کا وعدہ) اللہ کے ذمے ایک پختہ وعدہ ہے توراۃ اور انجیل اور قرآن میں اور کون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے خدا سے چکا لیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
English Sahih:
Indeed, Allah has purchased from the believers their lives and their properties [in exchange] for that they will have Paradise. They fight in the cause of Allah, so they kill and are killed. [It is] a true promise [binding] upon Him in the Torah and the Gospel and the Quran. And who is truer to his covenant than Allah? So rejoice in your transaction which you have contracted. And it is that which is the great attainment.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے اور مرتے ہیں ان سے (جنت کا وعدہ) اللہ کے ذمے ایک پختہ وعدہ ہے توراۃ اور انجیل اور قرآن میں اور کون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے خدا سے چکا لیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں اور مریں اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے، اور یہی بڑی کامیابی ہے،
احمد علی Ahmed Ali
بے شک الله مسلمانوں سے ان کی جان اوران کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کی جنت ہے الله کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں یہ توریت اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنااسے ضروری ہے اور الله سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو اور یہ بڑی کامیابی ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بلا شبہ اللہ تعالٰی نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی (١)۔ وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں۔ جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں، اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو کون پورا کرنے والا ہے (٢) تو تم لوگ اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناؤ (٣) اور یہ بڑی کامیابی ہے۔
١١١۔١ یہ اللہ کے ایک خاص فضل و کرم کا بیان ہے کہ اس نے مومنوں کو، ان کی جان و مال کے عوض، جو انہوں نے اللہ کی راہ میں خرچ کیے، جنت عطا فرما دی، جب کہ یہ جان و مال بھی اسی کا عطیہ ہے۔ پھر قیمت اور معاوضہ بھی جو عطا کیا یعنی جنت وہ نہایت ہی بیش قیمت ہے۔
١١١۔٢ یہ اسی سودے کی تاکید ہے کہ اللہ تعالٰی نے سچا وعدہ پچھلی کتابوں میں بھی اور قرآن میں بھی کیا ہے۔ اور اللہ سے زیادہ عہد کو پورا کرنے والا کون ہو سکتا ہے۔
١١١۔٣ یہ مسلمانوں کو کہا جا رہا ہے لیکن یہ خوشی اسی وقت منائی جاسکتی ہے جب مسلمان کو بھی یہ سودا منظور ہو۔ یعنی اللہ کی راہ میں جان و مال کی قربانی سے انہیں دریغ نہ ہو۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
خدا نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں (اور اس کے) عوض ان کے لیے بہشت (تیار کی) ہے۔ یہ لوگ خدا کی راہ میں لڑتے ہیں تو مارتے بھی ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں بھی ہیں۔ یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے۔ جس کا پورا کرنا اسے ضرور ہے اور خدا سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے تو جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی۔ وه لوگ اللہ کی راه میں لڑتے ہیں جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، اس پر سچا وعده کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیاده اپنے عہد کو کون پورا کرنے واﻻ ہے، تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناؤ، اور یہ بڑی کامیابی ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
بے شک اللہ تعالیٰ نے مؤمنین سے ان کی جانیں خرید لی ہیں اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے بہشت ہے وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس وہ مارتے بھی ہیں اور خود بھی مارے جاتے ہیں (ان سے) یہ وعدہ اس (اللہ تعالیٰ) کے ذمہ ہے تورات، انجیل اور قرآن (سب) میں اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنے وعدہ کا پورا کرنے والا ہے؟ پس اے مسلمانو! تم اس سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے خوشیاں مناؤ۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک اللہ نے صاحبانِ ایمان سے ان کے جان و مال کو جنّت کے عوض خریدلیا ہے کہ یہ لوگ راہ هخدا میں جہاد کرتے ہیں اور دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر خود بھی قتل ہوجاتے ہیں یہ وعدئہ برحق توریت ,انجیل اور قرآن ہر جگہ ذکر ہوا ہے اور خدا سے زیادہ اپنی عہد کا پورا کرنے والا کون ہوگا تو اب تم لوگ اپنی اس تجارت پر خوشیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ہے کہ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بیشک اﷲ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کے لئے جنت کے عوض خرید لئے ہیں، (اب) وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں، سو وہ (حق کی خاطر) قتل کرتے ہیں اور (خود بھی) قتل کئے جاتے ہیں۔ (اﷲ نے) اپنے ذمۂ کرم پر پختہ وعدہ (لیا) ہے، تَورات میں (بھی) انجیل میں (بھی) اور قرآن میں (بھی)، اور کون اپنے وعدہ کو اﷲ سے زیادہ پورا کرنے والا ہے، سو (ایمان والو!) تم اپنے سودے پر خوشیاں مناؤ جس کے عوض تم نے (جان و مال کو) بیچا ہے، اور یہی تو زبردست کامیابی ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
مجاہدین کے لئے استثنائی انعامات
اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ مومن بندے جب راہ حق میں اپنے مال اور اپنی جانیں دیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اپنے فضل و کرم اور لطف و رحم سے انہیں جنت عطا فرمائے گا۔ بندہ اپنی چیز جو درحقیقت اللہ تعالیٰ کی ہی ہے اس کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو اس کی اطاعت گذاری سے مالک الملک خوش ہو کر اس پر اپنا اور فضل کرتا ہے سبحان اللہ کتنی زبردست اور گراں قیمت پروردگار کیسی حقیر چیز پر دیتا ہے۔ دراصل ہر مسلمان اللہ سے یہ سودا کرچکا ہے۔ اسے اختیار ہے کہ وہ اسے پورا کرے یا یونہی اپنی گردن میں لٹکائے ہوئے دنیا سے اٹھ جائے۔ اسی لئے مجاہدین جب جہاد کے لئے جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اسنے اللہ تعالیٰ سے بیوپار کیا۔ یعنی وہ خریدو فروخت جسے وہ پہلے سے کرچکا تھا اس نے پوری کی۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) نے لیلۃ العقبہ میں بیعت کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رب کے لئے اور اپنے لئے جو چاہیں شرط منوالیں۔ آپ نے فرمایا میں اپنے رب کے لئے تم سے یہ شرط قبول کراتا ہوں کہ اسی کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرنا۔ اور اپنے لئے تم سے اس بات کی پابندی کراتا ہوں کہ جس طرح اپنی جان ومال کی حفاظت کرتے ہو میری بھی حفاظت کرنا۔ حضرت عبداللہ (رض) نے پوچھا جب ہم یونہی کریں تو ہمیں کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جنت ! یہ سنتے ہی خوشی سے کہنے لگا واللہ اس سودے میں تو ہم بہت ہی نفع میں رہیں گے۔ بس اب پختہ بات ہے نہ ہم اسے توڑیں گے نہ توڑنے کی درخواست کریں گے پس یہ آیت نازل ہوئی یہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں، نہ اس کی پرواہ ہوتی ہے کہ ہم مارے جائیں گے نہ اللہ کے دشمنوں پر وار کرنے میں انہیں تامل ہوتا ہے، مرتے ہیں اور مارتے ہیں۔ ایسوں کے لئے یقینا جنت واجب ہے۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں نکل کھڑا ہو جہاد کے لئے، رسولوں کی سچائی مان کر، اسے یا تو فوت کر کے بہشت بریں میں اللہ تبارک و تعالیٰ لے جاتا ہے یا پورے پورے اجر اور بہترین غنیمت کے ساتھ واپس اسے لوٹاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات اپنے ذمے ضروری کرلی ہے اور اپنے رسولوں پر اپنی بہترین کتابوں میں نازل بھی فرمائی ہے۔ حضرت موسیٰ پر اتری ہوئی تورات میں، حضرت عیسیٰ پر اتری ہوئی انجیل میں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اترے ہوئے قرآن میں اللہ کا یہ وعدہ موجود ہے۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہم اجمعین۔ اللہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اللہ سے زیادہ وعدوں کا پورا کرنے والا اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ نہ اس سے زیادہ سچائی کسی کی باتوں میں ہوتی ہے۔ جس نے اس خریدو فروخت کو پورا کیا اس کے لئے خوشی ہے اور مبارکباد ہے، وہ کامیاب ہے اور جنتوں کی ابدی نعمتوں کا مالک ہے۔