اگر آپ کو کوئی بھلائی (یا آسائش) پہنچتی ہے (تو) وہ انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ کو مصیبت (یا تکلیف) پہنچتی ہے (تو) کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے سے ہی اپنے کام (میں احتیاط) کو اختیار کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے ہوئے پلٹتے ہیں،
English Sahih:
If good befalls you, it distresses them; but if disaster strikes you, they say, "We took our matter [in hand] before," and turn away while they are rejoicing.
1 Abul A'ala Maududi
تمہارا بھلا ہوتا ہے تو انہیں رنج ہوتا ہے اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ منہ پھیر کر خوش خوش پلٹتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں کہ اچھا ہوا ہم نے پہلے ہی اپنا معاملہ ٹھیک کر لیا تھا
2 Ahmed Raza Khan
اگر تمہیں بھلائی پہنچے تو انہیں برا لگے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو کہیں ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کرلیا تھا اور خوشیاں مناتے پھر جائیں،
3 Ahmed Ali
اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آپ کو اگر کوئی بھلائی مل جائے تو انہیں برا لگتا ہے اور کوئی برائی پہنچ جائے تو کہتے ہیں ہم نے اپنا معاملہ پہلے سے درست کر لیا تھا، مگر وہ تو بڑے ہی اتراتے ہوئے لوٹتے ہیں (١)۔
٥٠۔١ سیاق کلام کے اعتبار سے حَسنَۃ،ُ سے یہاں کامیابی اور غنیمت اور سَیَئَۃ سے ناکامی، شکست اور اسی قسم کے نقصانات جو جنگ میں متوقع ہوتے ہیں مراد ہیں۔ اس میں ان کے خبث باطنی کا اظہار ہے جو منافقین کے دلوں میں تھا اس لئے کہ مصیبت پر خوش ہونا اور بھلائی حاصل ہونے پر رنج اور تکلیف محسوس کرنا، غایت عداوت کی دلیل ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔ اور کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہیں (درست) کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آپ کو اگر کوئی بھلائی مل جائے تو انہیں برا لگتا ہے اور کوئی برائی پہنچ جائے تو یہ کہتے ہیں ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے سے ہی درست کر لیا تھا، پھر تو بڑے ہی اتراتے ہوئے لوٹتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچے تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر آپ پر کوئی مصیبت آجائے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے ہی اپنا معاملہ ٹھیک کر لیا تھا۔ اور وہ (یہ کہہ کر) خوش خوش واپس لوٹ جاتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کا حال یہ ہے کہ آپ تک نیکی آ تی ہے تو انہیں بفِی لگتی ہے اور کوئی مصیبت آجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کرلیا تھا اور خوش و خرم واپس چلے جاتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو انکو بری لگتی ہے۔ اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہی (درست) کرلیا تھا۔ اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں۔ شان نزول : ان تُصِبْکَ حَسَنَة تسُؤھم وَاِن تصبک مصیبة الخ تفسیر ابن ابی حاتم میں جابر بن عبد اللہ کی روایت سے جو شان نزول ان آیات کا بیان کیا گیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ عبد اللہ بن ابی وغیرہ منافقین لڑائی کے وقت بناوٹی عذر کر کے جس لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے اگر اس لڑائی میں مسلمانوں کو فتح ہوتی اور مال غنیمت ہاتھ آتا تو دو طرح سے ان منافقوں پر یہ امر شاق گذرتا تھا ایک تو اس وجہ سے کہ ان کے دلوں میں مسلمانوں کی عداوت تھی اس لئے مسلمانوں کی فتح و کامرانی ان کو اچھی نہیں لگتی تھی دوسرے ان کو یہ افسوس ہوتا تھا کہ ہم کیوں نہ شریک ہوئے ! ہمارے ہاتھ بھی مال لگتا، اور اگر کسی لڑائی میں مسلمانوں کو ضرر پہنچتا تو یہ منافق اپنی دور اندیشی اور دانشمندی پر نازاں ہو کر کہتے ہم تو ضرر سے بچنے کے لئے پہلے ہی سے عذر کر کے شریک نہیں ہوئے ورنہ ہم بھی اس مصیبت میں مبتلا ہوجاتے، اللہ تعالیٰ نے ان دونوں منصوبوں کے جواب میں یہ آیتیں نازل فرمائیں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کے بارے میں یہ واضح کرتے ہوئے کہ وہی حقیقی دشمن اور اسلام کے خلاف بغض رکھنے والے ہیں۔۔۔ فرماتا ہے ﴿إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ﴾ ” اگر پہنچے آپ کو کوئی بھلائی“ مثلاً فتح و نصرت اور دشمن کے خلاف آپ کی کامیابی ﴿تَسُؤْهُمْ﴾ ” تو ان کو بری لگتی ہے۔“ یعنی ان کو غمزدہ کردیتی ہے ﴿وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ ﴾ ” اور اگر آپ کو پہنچے کوئی مصیبت“ مثلاً آپ کے خلاف دشمن کی کامیابی ﴿يَقُولُوا﴾ ” تو کہتے ہیں۔“ آپ کے ساتھ نہ جانے کی وجہ سے سلامت رہنے کی بنا پر نہایت فخر سے کہتے ہیں : ﴿قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ ﴾ ہم نے اس سے پہلے اپنا بچاؤ کرلیا تھا اور ہم نے ایسا رویہ رکھا جس کی وجہ سے ہم اس مصیبت میں گرفتار ہونے سے بچ گئے ﴿وَيَتَوَلَّوا وَّهُمْ فَرِحُونَ﴾ ” اور پھر کر جائیں وہ خوشیاں کرتے ہوئے“ یعنی وہ آپ کی مصیبت اور آپ کے ساتھ اس میں عدم مشارکت پر خوش ہوتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
agar tumhen koi bhalai mil jaye to enhen dukh hota hai , aur agar tum per koi museebat aa-parey to kehtay hain kay : hum ney to pehlay hi apna bachao kerliya tha aur ( yeh keh ker ) baray khush khush wapis chalay jatay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
بدفطرت لوگوں کا دوغلا پن ان بدباطن لوگوں کی اندرونی خباثت کا بیان ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی فتح و نصرت سے، ان کی بھلائی اور ترقی سے ان کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے اور اگر اللہ نہ کرے یہاں اس کے خلاف ہوا تو بڑے شور و غل مچاتے ہیں گاگا کر اپنی چالاکی کے افسانے گائے جاتے ہیں کہ میاں اسی وجہ سے ہم تو ان سے بچے رہے مارے خوشی کے بغلیں بجانے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو جواب دے کر رنج راحت اور ہم خود اللہ کی تقدیر اور اس کی منشا کے ماتحت ہیں وہ ہمارا مولیٰ ہے وہ ہمارا آقا ہے وہ ہماری پناہ ہے ہم مومن ہیں اور مومنوں کا بھروسہ اسی پر ہوتا ہے وہ ہمیں کافی ہے بس ہے وہ ہمارا کار ساز ہے اور بہترین کار ساز ہے۔