آپ فرما دیں: کیا تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں (یعنی فتح اور شہادت) میں سے ایک ہی کا انتظار کر رہے ہو (کہ ہم شہید ہوتے ہیں یا غازی بن کر لوٹتے ہیں)؟ اور ہم تمہارے حق میں (تمہاری منافقت کے باعث) اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ اپنی بارگاہ سے تمہیں (خصوصی) عذاب پہنچاتا ہے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو تم (بھی) انتظار کرو ہم (بھی) تمہارے ساتھ منتظر ہیں (کہ کس کا انتظار نتیجہ خیز ہے)،
English Sahih:
Say, "Do you await for us except one of the two best things [i.e., martyrdom or victory] while we await for you that Allah will afflict you with punishment from Himself or at our hands? So wait; indeed we, along with you, are waiting."
1 Abul A'ala Maududi
ان سے کہو، "تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو خوبیوں میں سے ایک کا اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں
3 Ahmed Ali
کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ الله اپنے ہاں سے تم پرکوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے (١) اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا اللہ تعالٰی اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے (٢) پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں۔
٥٢۔١ یعنی کامیابی یا شہادت، ان دونوں میں سے جو چیز بھی ہمیں حاصل ہو، ہمارے لئے خیر(بھلائی) ہے۔ ٥٢۔٢ یعنی ہم تہارے بارے میں دو برائیوں میں سے ایک برائی کا انتظار کر رہے ہیں کہ یا تو آسمان سے اللہ تعالٰی تم پر عذاب نازل فرمائے جس سے تم ہلاک ہو جاؤ یا ہمارے ہاتھوں سے اللہ تعالٰی تمہیں (قتل کرنے، یا قیدی بننے وغیرہ قسم کی) سزائیں دے۔ وہ دونوں باتوں پر قادر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وه دو بھلائیوں میں سے ایک ہے اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تعالیٰ اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے، پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اے پیغمبر(ص) کہہ دیجیے! کہ تم ہمارے بارے میں دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کے سوا اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ اور ہم تمہارے بارے میں اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں سزا دے۔ خواہ اپنی طرف سے دے یا ہمارے ہاتھوں سے؟ سو تم انتظار کرو۔ اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس بات کا بھی انتظار کررہے ہو وہ دو میں سے ایک نیکی ہے اور ہم تمہارے بارے میں اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ خدا اپنی طرف سے یا ہمارے ہاتھوں سے تمہیں عذاب میں مبتلا کردے لہٰذا اب عذاب کا انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کررہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو۔ اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
آپ ان منافقین سے کہہ دیجیے جو تم لوگوں پر مصیبت کا پہاڑ ٹوٹنے کا انتظار کر رہے ہیں ” تم ہمارے بارے میں کسی چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ تم ہمارے بارے میں ایسی چیز کا انتظار کر رہے ہو جو مآل کار ہمارے لئے فائدہ مند ہے اور وہ ہے دو میں سے ایک بھلائی۔ “ (١) دشمنوں پر فتح و نصرت اور آخروی اور دنیاوی ثواب کا حصول۔ (٢) شہادت، جو مخلوق کے لئے سب سے اعلیٰ درجہ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے ارفع مقام ہے۔ اور اے گروہ منافقین ! ہم جو تمہارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے توسط کے بغیر تمہیں عذاب دے گا یا ہمیں تم پر مسلط کر کے ہمارے ذریعے سے تمہیں عذاب میں مبتلا کرے گا، پس ہم تمہیں قتل کریں گے۔ ﴿فَتَرَبَّصُوا﴾ ” پس تم منتظر رہو۔“ پس تم ہمارے بارے میں (س بھلائی کے) منتظر رہو ﴿إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ﴾ ” ہم تمہارے بارے میں (اس برائی کے) منتظر ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
keh do kay : tum humaray liye jiss cheez kay muntazir ho , woh iss kay siwa aur kiya hai kay ( aakhir kaar ) do bhalaiyon mein say aik naa aik bhalai hamen milay . aur hamen tumharay baaray mein intizar iss ka hai kay Allah tumhen apni taraf say ya humaray haathon saza dey . bus abb intizar kero , hum bhi tumharay sath muntazir hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
شہادت ملی تو جنت، بچ گئے تو غازی مسلمانوں کے جہاد میں دو ہی انجام ہوتے ہیں اور دونوں ہر طرح اچھے ہیں اگر شہادت ملی تو جنت اپنی ہے اور اگر فتح ملی تو غنیمت و اجر ہے۔ پس اے منافقو تم جو ہماری بابت انتظار کر رہے ہو وہ انہی دو اچھائیوں میں سے ایک کا ہے اور ہم جس بات کا انتظار تمہارے بارے میں کر رہے ہیں وہ دو برائیوں میں سے ایک کا ہے یعنی یا تو یہ کہ اللہ کا عذاب براہ راست تم پر آجائے یا ہمارے ہاتھوں سے تم پر اللہ کی مار پڑے کہ قتل و قید ہوجاؤ۔ اچھا اب تم اپنی جگہ اور ہم اپنی جگہ منتظر رہیں دیکھیں پردہ غیب سے کیا ظاہر ہوتا ہے ؟ تمہارے خرچ کرنے کا اللہ بھوکا نہیں تم خوشی سے دو تو، اور ناراضگی سے دو تو، وہ تو قبول فرمانے کا نہیں اس لئے کہ تم فاسق لوگ ہو۔ تمہارے خرچ کی عدم قبولیت کا باعث تمہارا کفر ہے اور اعمال کی قبولیت کی شرط کفر کا نہ ہونا بلکہ ایمان کا ہونا ہے ساتھ ہی کسی عمل میں تمہارا نیک قصد اور سچی ہمت نہیں۔ نماز کو آتے ہو تو بھی بجھے دل سے، گرتے پڑتے مرتے پڑتے سست اور کاہل ہو کر۔ دیکھا دیکھی مجمع میں دو چار دے بھی دیتے ہو تو مرے جی سے دل کی تنگی سے۔ صادق و مصدوق حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اللہ نہیں تھکتا لیکن تم تھک جاؤ اللہ پاک ہے وہ پاک چیز ہی قبول فرماتا ہے متقیوں کی اعمال قبول ہوتے ہیں تم فاسق ہو تمہارے اعمال قبولیت سے گرے ہوئے ہیں۔