کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے
لقد خلقنا الانسان فی کبد یعنی انسان کی زندگی محنت و مشقت اور شوائد سے معمور ہے، یہ جواب قسم ہے۔
او اطعام فی یوم ذی مسغبۃ مسغبۃ بھوک اور ذی مسغبۃ بھوک والے دن اور دامتربۃ (مٹی والا) یعنی وہ شخص جو فقر و غربت کی وجہ سے زمین پر پڑا رہتا ہو، اس کا گھر بار کچھ نہ ہو، مطلب یہ ہے کہ کسی غلام کو آزاد کرنا کسی بھوکے کو رشتہ دار یتیم کو کھانا کھلانا یہ دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہونا ہے جس کے ذریعہ انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جا پہنچے گا یتیم کی کفالت ویسے بھی بڑے اجر کا کام ہے اور اگر وہ رشتہ دار بھی ہو تو اس کی کفالت کا اجر بھی دگنا ہے ایک صدقہ کا اور دوسرا صلہ رحمی کا اسی طرح غلام آزاد کرنے کی بھی حدیث شریف میں بڑی فضیلت آئی ہے آج کل اس کی ایک صورت کسی مقروض کو قرض کے بوجھ سے نجات دلا دیناھی ہوسکتی ہے، یہ بھی ایک قسم کا فلک رقبہ ہے۔