بیشک ہم نے انسان کو مشقت میں (مبتلا رہنے والا) پیدا کیا ہے،
English Sahih:
We have certainly created man into hardship.
1 Abul A'ala Maududi
درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا
3 Ahmed Ali
کہ بےشک ہم نے انسان کو مصیبت میں پیدا کیا ہے
4 Ahsanul Bayan
یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے (١)
٤۔١ یعنی اس کی زندگی محنت و مشقت اور شدائد سے معمور ہے۔ امام طبری نے اس مفہوم کو اختیار کیا ہے، یہ جواب قسم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یقیناً ہم نے انسان کو محنت و مشقت کیلئے پیدا کیا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم نے انسان کو مشقت میں رہنے والا بنایا ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے لقد خلقنا الانسان فی کبد یعنی انسان کی زندگی محنت و مشقت اور شوائد سے معمور ہے، یہ جواب قسم ہے۔ او اطعام فی یوم ذی مسغبۃ مسغبۃ بھوک اور ذی مسغبۃ بھوک والے دن اور دامتربۃ (مٹی والا) یعنی وہ شخص جو فقر و غربت کی وجہ سے زمین پر پڑا رہتا ہو، اس کا گھر بار کچھ نہ ہو، مطلب یہ ہے کہ کسی غلام کو آزاد کرنا کسی بھوکے کو رشتہ دار یتیم کو کھانا کھلانا یہ دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہونا ہے جس کے ذریعہ انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جا پہنچے گا یتیم کی کفالت ویسے بھی بڑے اجر کا کام ہے اور اگر وہ رشتہ دار بھی ہو تو اس کی کفالت کا اجر بھی دگنا ہے ایک صدقہ کا اور دوسرا صلہ رحمی کا اسی طرح غلام آزاد کرنے کی بھی حدیث شریف میں بڑی فضیلت آئی ہے آج کل اس کی ایک صورت کسی مقروض کو قرض کے بوجھ سے نجات دلا دیناھی ہوسکتی ہے، یہ بھی ایک قسم کا فلک رقبہ ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ کَبَدٍ﴾ ” بے شک ہم نے انسان کو تکلیف میں پیدا کیا ہے۔“ اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد وہ سختیاں اور مشقتیں ہیں جو انسان دنیا کے اندر برداشت کرتا ہے اور جو وہ برزخ میں اور قیامت کے دن برداشت کرے گا۔ انسان کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ ایسے اعمال کے لیے کوشاں رہے جو اسے ان شدائد سے (نجات دلا کر ) راحت، اس کے لیے دائمی فرحت اور سروکار کاموجب بنیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو ابدا الآباد تک سخت عذاب کی مشقت برداشت کرتار ہے گا۔ اس میں یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے یہ معنی ہوں کہ ہم نے انسان کو بہترین صورت اور خوب درست تخلیق کے ساتھ پیدا کیا جو سخت اعمال پر تصرف کی قدرت رکھتا ہے۔ بایں ہمہ، اس نے اس عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کاشکر ادا نہیں کیا بلکہ وہ عافیت پر (جواللہ تعالیٰ نے اس کو عطا کی)اتراتار ہا، اپنے خالق کے سامنے تکبر کا اظہار کرتا رہا اور اپنی جہالت اور ظلم کی بنا پر یہ سمجھتا رہا کہ اس کا یہ حال ہمیشہ باقی رہے گا اور اس کے تصرف کی طاقت کبھی ختم نہیں ہوگی ،اس لیے فرمایا : ﴿اَیَحْسَبُ اَنْ لَّنْ یَّقْدِرَ عَلَیْہِ اَحَدٌ﴾ ” کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہیں پائے گا؟“ وہ سرکشی کرتا ہے اور اس نے شہوات میں جو مال خرچ کیا ، اس پر فخر کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
kay hum ney insan ko mushaqqat mein peda kiya hai .