اور جس نے بخل کیا اور (راہِ حق میں مال خرچ کرنے سے) بے پروا رہا،
English Sahih:
But as for he who withholds and considers himself free of need
1 Abul A'ala Maududi
اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بے نیازی برتی
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا
3 Ahmed Ali
اورلیکن جس نے بخل کیا اوربے پرواہ رہا
4 Ahsanul Bayan
لیکن جس نے بخیلی کی اور بےپرواہی برتی۔ (۱)
۸۔۱یعنی اللہ کے راہ میں خرچ نہیں کرے گا اور اللہ کے حکم سے بےپرواہی کرے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جس نے بخل کیا اور بےپروا بنا رہا
6 Muhammad Junagarhi
لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جس نے بُخل کیا اور (خدا سے) بےپرواہی کی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جس نے بخل کیا اور لاپروائی برتی
9 Tafsir Jalalayn
اور جس نے بخل کیا اور بےپروا رہا واما من بخل الخ اس میں دوسرے گروہ کے تین اوصاف کا ذکر فرمایا، (١) راہ خدا میں مال خرچ کرنے سے بخل کرنا (٢) خدا سے بےنیازی اختیار کرنا اور (٣) اچھی بات یعنی کلمہ ایمان کی تکذیب کرنا، مذکورہ دونوں گروہوں میں سے پہلے گروہ کے بارے میں فرمایا فستنیسرہ للیسریٰ ، یسر کے لفظی معین ہیں آرام دہ چیز جس میں مشقت نہ ہو اور مراد اس سے جنت ہے، اسی طرح اس کے مقابل دوسرے گروہ کے متعلق فرمایا فسنیسرہ للعسری، عسر کے معنی ہیں مشکل اور تکلیف دہ چیز مراد اس سے جہنم ہے، اور معنی دونوں جملوں کے یہ ہیں کہ جو لوگ اپنی سعی اور محنت پہلے تین کاموں میں لگاتے ہیں یعنی اللہ کی راہ میں خرچ اور اللہ سے ڈرنا اور ایمان کی تصدیق ان لوگوں کو یسریٰ یعنی اعمال جنت کے لئے آسان کردیتے ہیں اور جو لوگ یہ سعی اور عمل دوسرے تین کاموں میں خرچ کرتے ہیں ان کو ہم عسریٰ یعنی اعمال جہنم کے لئے آسان کردیتے ہیں، یہاں بظاہر مقتضائے مقام یہ کہنے کا تھا کہ ان کے لئے اعمال جنت یا اعمال دوزخ آسان کردیئے جائیں گے، کیوں کہ آسان یا مشکل ہونا اعمال ہی کی صفت ہو کستی ہے اس لئے کہ نہ خود ذوات اور اشخاص آسان ہوتے ہیں اور نہ مشکل مگر قرآن کریم نے اس کی تعبیر اس طرح فرمائی کہ خود ان لوگوں کی ذات اور وجود ان اعمال کے لئے آسان کردیئے جائیں گے اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کی طبیعتوں اور مزاجوں کو ایسا بنایا جائے گا کہ پہلے گروہ کے لئے اعمال جنت ان کی طبیعت بن جائیں گے ان کے خلاف کرنے میں وہ تکلیف محسوس کرنے لگیں گی، اسی طرح دوسرے گروہ کا مزاج ایسا بنادیا جائے گا کہ اس کو اعمال جہنم ہی پسند آئیں گے اور اعمال جنت سے نفرت ہوگی، ان دونوں گروہوں کے مزاجوں میں یہ کفیت پیدا کردینے کو اس سے تعبیر فرمایا کہ یہ خود ان کاموں کے لئے آسان ہوگئے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاَمَّا مَنْ بَخِلَ﴾ اور جس نے ان امور کے بارے میں بخل سے کام لیا جن کا اسے حکم دیا گیا ، انفاق واجب ومستحب کو ترک کردیا اور جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب کیا تھا اس کا نفس اسے ادا کرنے پر راضی نہ ہوا ﴿وَاسْتَغْنٰی﴾ اور اللہ تعالیٰ سے بے نیاز بنارہا اور نافرمانی سے اس کی عبودیت کو ترک کردیا، نیز اس نے یہ نہ دیکھا کہ اس کا نفس غایت حد تک اپنے رب کا محتاج ہے جس کے لیے کوئی نجات ہے نہ کوئی فوزوفلاح، سوائے اس سبب سے کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کا محبوب و معبود ہو جس کا وہ قصد کرے اور اس کی طرف متوجہ ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
raha woh shaks jiss ney bukhul say kaam liya , aur ( Allah say ) bey niazi ikhtiyari ki ,