اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمائے تو کوئی اس کے فضل کو ردّ کرنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل پہنچاتا ہے، اور وہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
English Sahih:
And if Allah should touch you with adversity, there is no remover of it except Him; and if He intends for you good, then there is no repeller of His bounty. He causes it to reach whom He wills of His servants. And He is the Forgiving, the Merciful.
1 Abul A'ala Maududi
اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے، اور اگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا، اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کے رد کرنے والا کوئی نہیں اسے پہنچا تا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے،
3 Ahmed Ali
اوراگر الله تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے ہٹانے والا کوئی نہیں اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچانا چاہے توکوئی اس کے فضل کو پھیرنے والا نہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل پہنچاتا ہے اور وہی بحشنے والا مہربان ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہیے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں (١) وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت بڑی رحمت والا ہے۔
١٠٧۔١ خیر کو یہاں فضل سے اس لئے تعبیر فرمایا کہ اللہ تعلیٰ اپنے بندوں کے ساتھ جو بھلائی کا معاملہ فرماتا ہے، اعمال کے اعتبار سے اگرچہ بندے اس کے مستحق نہیں۔ لیکن یہ محض اس کا فضل ہے کہ وہ اعمال سے قطع نظر کرتے ہوئے، انسانوں پر پھر بھی رحم و کرم فرماتا ہے
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تم سے بھلائی کرنی چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے واﻻ نہیں ہے اور اگر وه تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے واﻻ نہیں، وه اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کردے اور وه بڑی مغفرت بڑی رحمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر اللہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے سوا کوئی اس کا دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اپنا فضل و کرم فرمائے وہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر خدا نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے علاوہ کوئی بچانے والا نہیں ہے اور اگر وہ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں بھلائی عطا کرتا ہے وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں۔ اور اگر تم سے بھلائی کرنی چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اور اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ آیت کریمہ اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا عبادت کا مستحق ہے، کیونکہ نفع و نقصان اسی کے قبضہء قدرت میں ہے۔ وہی عطا کرتا ہے وہی محروم کرتا ہے۔ جب کوئی تکلیف مثلاً فقر اور مرض وغیرہ لاحق ہوتا ہے ﴿فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ﴾ ” تو اس کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا“ کیونکہ اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کوئی فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے اور اگر تمام مخلوق اکٹھی ہو کر کسی کو کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو اللہ تعالیٰ کے ارادے کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اس لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ﴾ ” اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچانا چاہے، تو اس کے فضل کو کوئی پھیرنے والا نہیں“ یعنی مخلوق میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو اس کے فضل و احسان کو روک سکے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿مَّا يَفْتَحِ اللَّـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ﴾ (فاطر :35؍2) ”اللہ لوگوں کے لئے اپنی رحمت کا جو دروازہ کھول دے تو اس کو کوئی بند نہیں کرسکتا اور جو دروازہ بند کر دے اس کے بعد اسے کوئی کھول نہیں سکتا۔ “ ﴿يُصِيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ﴾ ” وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے، پہنچاتا ہے“ یعنی وہ مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے۔ ﴿وَهُوَ الْغَفُورُ﴾ اللہ تعالیٰ تمام لغزشوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ اپنے بندے کو مغفرت کے اسباب کی توفیق سے نوازتا ہے۔ بندہ جب ان اسباب پر عمل کرتا ہے تو اللہ اس کے تمام کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ﴿الرَّحِيمُ﴾ جس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے اس کا جو دواحسان تمام موجودات تک پہنچتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز لمحہ بھر کے لئے بھی اس کے فضل و احسان سے بے نیاز نہیں رہ سکتی۔ جب بندہ قطعی دلیل کے ذریعے سے معلوم کرلے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی ہے جو نعمتوں سے نوازتا ہے، وہی تکالیف کو دور کرتا ہے، وہی بھلائیاں عطا کرتا ہے، وہی برائیوں اور تکالیف کو ہٹاتا ہے اور مخلوق میں کوئی ہستی ایسی نہیں جس کے ہاتھ میں یہ چیزیں ہوں، سوائے اس کے جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ جاری فرما دے۔۔۔۔ تو اسے یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے اور وہ ہستیاں، جنہیں یہ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں، سب باطل ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar tumhen Allah koi takleef phoncha dey to uss kay siwa koi nahi hai jo ussay door kerday , aur agar woh tumhen koi bhalai phonchaney ka irada kerlay to koi nahi hai jo uss kay fazal ka rukh pher dey . woh apna fazal apney bandon mein say jiss ko chahta hai phoncha deta hai , aur woh boht bakhshney wala bara meharban hai .