اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس (قرآن) کے سوا کوئی اور قرآن لے آئیے یا اسے بدل دیجئے، (اے نبیِ مکرّم!) فرما دیں: مجھے حق نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو فقط جو میری طرف وحی کی جاتی ہے (اس کی) پیروی کرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بیشک میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں،
English Sahih:
And when Our verses are recited to them as clear evidences, those who do not expect the meeting with Us say, "Bring us a Quran other than this or change it." Say, [O Muhammad], "It is not for me to change it on my own accord. I only follow what is revealed to me. Indeed I fear, if I should disobey my Lord, the punishment of a tremendous Day."
1 Abul A'ala Maududi
جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سُنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ “اِس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو " اے محمدؐ، ان سے کہو “میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبّدل کر لوں میں تو بس اُس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہنے لگتے ہیں جنہیں ہم سے ملنے کی امید نہیں کہ اس کے سوا اور قرآن لے آیئے یا اسی کو بدل دیجیے تم فرماؤ مجھے نہیں پہنچتا کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے
3 Ahmed Ali
اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں وہ لوگ کہتے ہیں جنہیں ہم سے ملاقات کی امید نہیں کہ اس کے سوا کوئی قرآن لے آ یا اسے بدل دے تو کہہ دے میرا کام نہیں کہ اپنی طرف سے اسے بدل دوں میں اس کی تابعداری کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جائے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں توبڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
4 Ahsanul Bayan
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں (١) جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے (٢) یا اس میں کچھ ترمیم کر دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں (٣) بس میں تو اس کی پیروی کرونگا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہنچا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں (٤)۔
١٥۔١ یعنی اللہ تعالٰی کی الوہیت و واحدیت پر دلالت کرتے ہیں۔ ١٥۔٢ مطلب یہ ہے کہ یا تو اس قرآن مجید کی جگہ قرآن ہی دوسرا لائیں یا پھر اس میں ہماری حسب خواہش تبدیلی کر دیں۔ ١٥۔ ٣ یعنی مجھ سے دونوں باتیں ممکن نہیں میرے اختیار میں ہی نہیں۔ ١٥۔٤ یہ اس کی مذید تاکید ہے۔ میں تو صرف اس بات کا پیرو ہوں جو اللہ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوتی ہے۔ اس میں کسی کمی بیشی کا ارتکاب کروں گا تو یوم عظیم کے عذاب سے میں محفوظ نہیں رہ سکتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بالکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن ﻻئیے یا اس میں کچھ ترمیم کردیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں بس میں تو اسی کا اتباع کروں گا جو میرے پاس وحی کے ذریعہ سے پہنچا ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب انہیں ہماری آیاتِ بینات (واضح آیتیں) پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جو لوگ مرنے کے بعد ہماری بارگاہ میں حاضری کی توقع نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں رد و بدل کر دو۔ آپ کہہ دیجیے! کہ مجھے یہ حق نہیں ہے کہ میں اپنی طرف سے اس میں کچھ رد و بدل کر دوں! میں تو بس اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جن لوگوں کو ہماری ملاقات کی امید نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اسی کو بدل دیجئے تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے میں تو صرف اس امر کا اتباع کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے عظےم دن کے عذاب کا خوف ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اسکو بدل دو ۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دوں۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف آتا ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے کفار کی ڈھٹائی اور تعصب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ جب ان کے سامنے آیات قرآنی کی تلاوتی کی جاتی ہے جو حق کو بیان کرتی ہیں تو یہ ان سے منہ پھیر لیتے ہیں اور جب ان سے اس ڈھٹائی اور تعصب کی وجہ پوچھی جاتی ہے تو وہ ظلم اور جسارت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ ﴾ ” اس قرآن کے علاوہ کوئی اور لا، یا اس کو بدل دے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کا برا کرے ! وہ اللہ تعالیٰ کی شان میں کتنی بڑی گستاخی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو ٹھکرا کر کتنا سخت ظلم کرتے ہیں۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عظیم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان سے کہہ دیں : ﴿قُلْ مَا يَكُونُ لِي ﴾ ” کہہ دیجئے ! کہ مجھے یہ زیبا ہے نہ میرے لائق ہے“ ﴿أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي﴾ ” کہ میں اس کو اپنی طرف سے بدل دوں“ کیونکہ میں تو صرف رسول ہوں میرے اختیار میں کچھ نہیں۔ ﴿إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ﴾ ” میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے۔“ یعنی اتباع وحی کے علاوہ میرا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ میں تو مامور بندہ ہوں۔ ﴿إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ﴾ ” میں ڈرتاہوں، اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی، بڑے دن کے عذاب سے“ یہ مخلوق میں بہترین ہستی کا قول ہے اور اللہ تعالیٰ کے اوامر اور وحی کے بارے میں یہ ادب ہے، تب یہ بیوقوف اور گمراہ لوگ، جنہوں نے جہالت اور گمراہی، ظلم اور عناد اور اللہ رب العالمین پر اعتراضات اور عجزکی طرف اس کی نسبت کو جمع کر رکھا ہے، کیوں کر اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے گریز کرسکتے ہیں، کیا وہ ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتے نہیں؟ اگر ان کا مقصد یہ ہے کہ ان آیات و معجزات کے ذریعے سے ان کے سامنے حق واضح ہوجائے، جن کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں، تو وہ اس بارے میں جھوٹے ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی آیات بیان کر دی ہیں جو انسان کے بس سے باہر ہیں، اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے اپنی رحمت اور حکمت ربانی کے مطابق ان آیات میں تصرف کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur woh log jo ( aakhirat mein ) hum say aa-milney ki tawaqqo nahi rakhtay jab unn kay samney humari aayaten parhi jati hain , jabkay woh bilkul wazeh hoti hain , to woh yeh kehtay hain kay : yeh nahi , koi aur Quran ley ker aao , ya iss mein tabdeeli kero . " ( aey payghumber ! ) unn say keh do kay : mujhay yeh haq nahi phonchta kay mein iss mein apni taraf say koi tabdeeli kerun . mein to kissi aur cheez ki nahi , sirf uss wahi ki perwi kerta hun jo mujh per nazil ki jati hai . agar kabhi mein apney rab ki nafarmani ker bethun to mujhay aik zabardast din kay azab ka khof hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
کفار کی بدترین حجتیں مکہ کے کفار کا بغض دیکھئے قرآن سن کر کہنے لگے، اسے تو بدل لا، بلکہ کوئی اور ہی لا۔ تو جواب دے کہ یہ میرے بس کی بات نہیں میں تو اللہ کا غلام ہوں اس کا رسول ہوں اس کا کہا کہتا ہوں۔ اگر میں ایسا کروں تو قیامت کے عذاب کا مجھے ڈر ہے۔ دیکھو اس بات کی دلیل یہ کیا کم ہے ؟ کہ میں ایک بےپڑھا لکھا شخص ہوں تم لوگ استاد کلام ہو لیکن پھر بھی اس کا معارضہ اور مقابلہ نہیں کرسکتے۔ میری صداقت و امانت کے تم خود قائل ہو۔ میری دشمنی کے باوجود تم آج تک مجھ پر انگلی ٹکا نہیں سکتے۔ اس سے پہلے میں تم میں اپنی عمر کا بڑا حصہ گزار چکا ہوں۔ کیا پھر بھی عقل سے کام نہیں لیتے ؟ شاہ روم ہرقل نے ابو سفیان اور ان کے ساتھیوں سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفتیں دریافت کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا دعویٰ نبوت سے پہلے کبھی تم نے اسے جھوٹ کی تہمت لگائی ہے ؟ تو اسے باوجود دشمن اور کافر ہونے کے کہنا پڑا کہ نہیں، یہ ہے آپ کی صداقت جو دشمنوں کی زبان سے بھی بےساختہ ظاہر ہوتی تھی۔ ہرقل نے نتیجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں کیسے مان لوں کہ لوگوں کے معاملات میں تو جھوٹ نہ بولے اور اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لے۔ حضرت جعفر بن ابو طالب نے دربار نجاشی میں شاہ حبش سے فرمایا تھا ہم میں اللہ نے جس رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا ہے ہم اس کی صدقت امانت نسب وغیرہ سب کچھ جانتے ہیں وہ نبوت سے پہلے ہم میں چالیس سال گزار چکے ہیں۔ سعید بن مسیب سے تنتالیس سال مروی ہیں لیکن مشہور قول پہلا ہی ہے۔