فرما دیجئے: (یہ سب کچھ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے باعث ہے (جو بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے تم پر ہوا ہے) پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس پر خوشیاں منائیں، یہ اس (سارے مال و دولت) سے کہیں بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں،
English Sahih:
Say, "In the bounty of Allah and in His mercy – in that let them rejoice; it is better than what they accumulate."
1 Abul A'ala Maududi
اے نبیؐ، کہو کہ “یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی، اس پر تو لوگوں کو خوشی منانی چاہیے، یہ اُن سب چیزوں سے بہتر ہے جنہیں لوگ سمیٹ رہے ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے،
3 Ahmed Ali
کہہ دو (قرآن) الله کے فضل اور اس کی رحمت سےہے سو اسی پر انہیں خوش ہونا چاہیئے یہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو جمع کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے (١) وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔
٥٨۔١ خوشی، اس کیفیت کا نام ہے جو کسی مطلوب چیز کے حصول پر انسان اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔ اہل ایمان کو کہا جا رہا ہے کہ یہ قرآن اللہ کا خاص فضل اور اس کی رحمت ہے، اس پر اہل ایمان کو خوش ہونا چاہیے یعنی ان کے دلوں میں فرحت اور اطمینان کی کفییت ہونی چاہیے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خوشی کے اظہار کے لیے جلسے جلوسوں کا چراغاں کا اور اس قسم کے غلط کام اور اسراف بےجا کا اہتمام کرو۔ جیسا کہ آج کل اہل بدعت اس آیت سے "جشن عید میلاد"اور اس کی غلط رسوم کا جواز ثابت کرتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہیئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہئے۔ وه اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وه جمع کر رہے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول) کہیے کہ (یہ سب کچھ) خدا کے خاص فضل اور اس کی خصوصی رحمت کا نتیجہ ہے اس لئے چاہیے کہ لوگ خوشی منائیں یہ چیز اس دولتِ دنیا سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحماُ خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہہ دو کہ (یہ کتاب) خدا کے فضل اور اس کی مہربانی سے (نازل ہوئی ہے) تو چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ یہ اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ﴾ ” پس اس پر انہیں خوش ہونا چاہئے، یہ بہتر ہے ان چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔“ یعنی دنیا کی متاع اور اس کی لذات سے بہتر ہے۔ دین کی نعمت، جس سے دنیا، آخرت کی سعادت نصیب ہوتی ہے۔ دنیا کے تمام مال و متاع کا اس سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ دنیا کا مال و متاع تو عنقریب مضمحل ہو کر زائل ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و رحمت پر خوش ہونے کا صرف اس لئے حکم دیا ہے کہ یہ نفس کے انبساط، نشاط، اللہ تعالیٰ کے لئے اس کے شکر، اس کی قوت، علم و ایمان میں شدید رغبت کا موجب اور علم و ایمان میں ازدیاد کا داعی ہے۔ یہ فرحت اور خوشی محمود ہے۔ اس کے برعکس دنیا کی شہوات و لذات اور باطل پر خوش ہونا مذموم ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قارون کے بارے میں اس کی قوم کا قول نقل فرمایا ہے : ﴿ لَا تَفْرَحْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ﴾ )القصص : 28؍76 )” خوشی میں اتراؤ مت ! اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں فرمایا جو اپنے اس باطل پر اتراتے تھے جو انبیاء و رسل کی لائی ہوئی وحی کے متناقض تھا۔ ﴿فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ ﴾ (المومن : 40؍83) ” جب ان کے رسول ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، تو (بزعم خود)جو علم ان کے پاس تھا اس کی بنا پر اترانے لگے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) kaho kay : yeh sabb kuch Allah kay fazal aur rehmat say huwa hai , lehaza issi per to unhen khush hona chahiye . yeh uss tamam dolat say kahen behtar hai jissay yeh jama ker ker kay rakhtay hain .