(اے حبیبِ مکرّم!) یہ (قصّہ) غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم آپ کی طرف وحی فرما رہے ہیں، اور آپ (کوئی) ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (برادرانِ یوسف) اپنی سازشی تدبیر پر جمع ہو رہے تھے اور وہ مکر و فریب کر رہے تھے،
English Sahih:
That is from the news of the unseen which We reveal, [O Muhammad], to you. And you were not with them when they put together their plan while they conspired.
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم تم پر وحی کر رہے ہیں ورنہ تم اُس وقت موجود نہ تھے جب یوسفؑ کے بھائیوں نے آپس میں اتفاق کر کے سازش کی تھی
2 Ahmed Raza Khan
یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے
3 Ahmed Ali
یہ غیب کی خبریں کہیں جو ہم تیرے ہاں بھیجتے ہیں اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب کہ انہوں نے اپنا ارادہ پکا کر لیا اور وہ تدبیریں کر رہے تھے
4 Ahsanul Bayan
یہ غیب کی خبروں میں سے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وہ فریب کرنے لگے تھے (١)
١٠٢۔١ یعنی یوسف علیہ السلام کے ساتھ، جب کہ انہیں کنوئیں میں پھینک آئے یا مراد حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں یعنی ان کو یہ کہہ کر کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے اور یہ اس کی قمیص ہے، جو خون میں لت پت ہے ان کے ساتھ فریب کیا۔ اللہ تعالٰی نے اس مقام پر بھی اس بات کی نفی فرمائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم تھا لیکن یہ نفی مطلق علم کی نہیں ہے کیونکہ اللہ نے وحی کے ذریعے سے آپ کو آگاہ فرمایا دیا۔ یہ نفی مشاہد کی ہے کہ اس وقت آپ وہاں موجود نہیں تھے۔ اسی طرح ایسے لوگوں سے بھی آپ کا رابطہ و تعلق نہیں رہا ہے جن سے آپ نے سنا ہو۔ یہ صرف اللہ تعالٰی ہی ہے جس نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے سچے نبی ہیں اور اللہ تعالٰی کی طرف سے آپ کو وحی نازل ہوتی ہے۔ اللہ تعالٰی نے اور بھی کئی مقامات پر اسی طرح غیب اور مشاہدے کی نفی فرمائی ہے۔ مثلاً ملاحظہ ہو، سورہ آل عمران (ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۭ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَيُّھُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ۠وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ ) 3۔ آل عمران;44) (وَلٰكِنَّآ اَنْشَاْنَا قُرُوْنًا فَتَطَاوَلَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۚ وَمَا كُنْتَ ثَاوِيًا فِيْٓ اَهْلِ مَدْيَنَ تَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِنَا ۙ وَلٰكِنَّا كُنَّا مُرْسِلِيْنَ 45 وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَيْنَا وَلٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ 46 ) 28۔ القصص;46-45) (مَا كَانَ لِيَ مِنْ عِلْمٍۢ بِالْمَلَاِ الْاَعْلٰٓي اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ 69 اِنْ يُّوْحٰٓى اِلَيَّ اِلَّآ اَنَّمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ 70 ) 38۔ص;70۔69)۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے پیغمبر) یہ اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور جب برادران یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم ان کے پاس تو نہ تھے
6 Muhammad Junagarhi
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وه فریب کرنے لگے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے پیغمبر(ص)) یہ (داستان) غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں اور آپ ان (برادرانِ یوسف (ع)) کے پاس اس وقت موجود نہیں تھے جب کہ وہ آپس میں اتفاق کرکے یوسف کے خلاف سازش کر رہے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پیغمبر !سب غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم وحی کے ذریعہ آپ تک پہنچا رہے ہیں ورنہ آپ تو اس وقت نہ تھے جب وہ لوگ اپنے کام پر اتفاق کررہے تھے اور یوسف کے بارے میں بفِی تدبیریں کررہے تھے
9 Tafsir Jalalayn
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ اخبار غیب میں سے ہیں۔ جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور جب برادارن یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم ان کے پاس تو نہ تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالیٰ نے رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ قصہ بیان کرنے کے بعد فرمایا : ﴿ذَٰلِكَ﴾ یعنی یہ خبر جس سے ہم نے آپ کو آگاہ کیا ہے۔ ﴿مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ﴾ ” غیب کی خبریں، جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں“ اور اگر ہم آپ کی طرف وحی نہ کرتے تو اس جلیل القدر واقعہ کی خبر آپ تک نہ پہنچ سکتی۔ ﴿ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ﴾ ” اور آپ ان کے پاس موجود نہ تھے“ ﴿ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ﴾ ” جب وہ اتفاق کر رہے تھے اپنے کام پر“ یعنی یوسف علیہ السلام کے بھائی فریب پر اتفاق کر رہے تھے۔ ﴿وَهُمْ يَمْكُرُونَ﴾ ” اور وہ چال چل رہے تھے۔“ جب کہ ان کے اور ان کے باپ کے درمیان جدائی ڈالنے کے لئے اس طرح سازش کر رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو اطلاع نہ تھی اور نہ کسی کے لئے یہ ممکن ہی تھا کہ اصل واقعہ معلوم کرسکتا جب تک کہ اللہ تعالیٰ اصل واقعہ سے آگاہ نہ کرے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے جب موسیٰ علیہ السلام کا قصہ بیان کرنے کے بعد وہ حالات بیان فرمائے، جن کا علم، اللہ کی وحی کے بغیر مخلوق کو حاصل نہیں ہوسکتا، تو وہاں فرمایا : ﴿وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ إِذْ قَضَيْنَا إِلَىٰ مُوسَى الْأَمْرَ وَمَا كُنتَ مِنَ الشَّاهِدِينَ ﴾ (القصص:28؍44)” اور جب ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی تو آپ طور کے غربی جانب نہ تھے اور نہ آپ اس واقعہ کا مشاہدہ کرنے والے تھے۔“ اور یہ اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آپ جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ حق ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) yeh tamam waqiaa ghaib ki khabron ka aik hissa hai jo hum tumhen wahi kay zariye bata rahey hain . aur tum uss waqt inn ( yousuf kay bhaiyon ) kay paas mojood nahi thay jab unhon ney sazish ker kay apna faisla pukhta kerliya tha ( kay yousuf ko kunaen mein daalen gay )
12 Tafsir Ibn Kathir
حضرت یوسف (علیہ السلام) کا تمام و کمال قصہ بیان فرما کر کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ برائی کی اور کس طرح ان کی جان تلف کرنی چاہی اور اللہ نے انہیں کس طرح بچایا اور کس طرح اوج وترقی پر پہنچایا اب اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ یہ اور اس جیسی اور چیزیں سب ہماری طرف سے تمہیں دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان سے نصیحت حاصل کریں اور آپ کے مخالفین کی بھی آنکھیں کھلیں اور ان پر ہماری حجت قائم ہوجائے تو اس وقت کچھ ان کے پاس تھوڑے ہی تھا۔ جب وہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ کھلا داؤ فریب کر رہے تھے۔ کنویں میں ڈالنے کے لئے سب مستعد ہوگئے تھے۔ صرف ہمارے بتانے سکھانے سے تجھے یہ واقعات معلوم ہوئے۔ جیسے حضرت مریم (علیہ السلام) کے قصے کو بیان فرماتے ہوئے ارشاد ہوا ہے کہ جب وہ قلمیں ڈال رہے تھے کہ مریم کو کون پالے تو اس وقت ان کے پاس نہ تھا۔ الخ۔ حضرت موسیٰ کو اپنی باتیں سمجھا رہے تھے تو وہاں نہ تھا۔ اسی طرح اہل مدین کا معاملہ بھی تجھ سے پوشیدہ ہی تھا۔ ملاء اعلٰی کی آپس کی گفتگو میں تو موجود نہ تھا۔ یہ سب ہماری طرف سے بذریعہ وحی تجھے بتایا گیا یہ کھلی دلیل ہے تیری رسالت ونبوت کی کہ گزشتہ واقعات تو اس طرح کہول کھول کر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے کہ گویا تو نے آپ بچشم خود دیکھے ہیں اور تیرے سامنے ہی گزرے ہیں۔ پھر یہ واقعات نصیحت وعبرت حکمت وموعظت سے پر ہیں، جن سے انسانوں کی دین و دنیا سنور سکتی ہے۔ باوجود اس کے بھی اکثر لوگ ایمان سے کورے رہے جاتے ہیں گو تو لاکھ چاہے کہ یہ مومن بن جائیں اور آیت میں ہے آیت ( وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ\011\06 ) 6 ۔ الانعام :116) اگر تو انسانوں کی اکثریت کی اطاعت کرے گا تو وہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا اور بھٹکا دیں گے۔ بہت سے واقعات کے بیان کے بعد ہر ایک واقعہ کے ساتھ قرآن نے فرمایا ہے کہ گو اس میں بڑا زبردست نشان ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ آپ جو کچھ بھی جفاکشی کر رہے ہیں اور اللہ کی مخلوق کو راہ حق دکھا رہے ہیں، اس میں آپ کا اپنا دنیوی نفع ہرگز مقصود نہیں، آپ ان سے کوئی اجرت اور کوئی بدلہ نہیں چاہتے بلکہ یہ صرف اللہ کی رضا جوئی کے لئے مخلوق کے نفع کے لئے ہے۔ یہ تو تمام جہان کے لئے سراسر ذکر ہے کہ وہ راہ راست پائیں نصیحت حاصل کریں عبرت پکڑیں ہدایت ونجات پائیں۔