Skip to main content

وَقَالَ لِفِتْيٰنِهِ اجْعَلُوْا بِضَاعَتَهُمْ فِىْ رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُوْنَهَاۤ اِذَا انْقَلَبُوْۤا اِلٰۤى اَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ

And he said
وَقَالَ
اور کہا
to his servants
لِفِتْيَٰنِهِ
اپنے غلاموں کو
"Put
ٱجْعَلُوا۟
رکھ دو
their merchandise
بِضَٰعَتَهُمْ
ان کی پونجی کو/ سامان کو
in
فِى
میں
their saddlebags
رِحَالِهِمْ
ان کی خُرجیوں
so that they
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
may recognize it
يَعْرِفُونَهَآ
اس کو پہچان جائیں
when
إِذَا
جب وہ
they go back
ٱنقَلَبُوٓا۟
پلٹیں
to
إِلَىٰٓ
اپنے
their people
أَهْلِهِمْ
گھر والوں کی طرف
so that they may
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
return"
يَرْجِعُونَ
لوٹ آئیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یوسفؑ نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ "اِن لوگوں نے غلے کے عوض جو مال دیا ہے وہ چپکے سے ان کے سامان ہی میں رکھ دو" یہ یوسفؑ نے اِس امید پر کیا کہ گھر پہنچ کر وہ اپنا واپس پایا ہوا مال پہچان جائیں گے (یا اِس فیاضی پر احسان مند ہوں گے) اور عجب نہیں کہ پھر پلٹیں

English Sahih:

And [Joseph] said to his servants, "Put their merchandise into their saddlebags so they might recognize it when they have gone back to their people that perhaps they will [again] return."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یوسفؑ نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ "اِن لوگوں نے غلے کے عوض جو مال دیا ہے وہ چپکے سے ان کے سامان ہی میں رکھ دو" یہ یوسفؑ نے اِس امید پر کیا کہ گھر پہنچ کر وہ اپنا واپس پایا ہوا مال پہچان جائیں گے (یا اِس فیاضی پر احسان مند ہوں گے) اور عجب نہیں کہ پھر پلٹیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یوسف نے اپنے غلاموں سے کہا ان کی پونجی ان کی خورجیوں میں رکھ دو شاید وہ اسے پہچانیں جب اپنے گھر کی طرف لوٹ کر جائیں شاید وہ واپس آئیں،

احمد علی Ahmed Ali

اور اپنے خدمتگاروں سے کہہ دیا کہ ان کی پونجی ان کے اسباب میں رکھ دو تاکہ وہ اسے پہچانیں جب وہ لوٹ کر اپنےگھر جائیں شاید وہ پھر آجائیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ (١) ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو (٢) کہ جب لوٹ کر اپنے اہل و عیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ پھر لوٹ کر آئیں۔

٦٢۔١ فِتْیَان (نوجوانوں) سے مراد یہاں وہ نوکر چاکر اور خادم و غلام ہیں جو دربار شاہی میں مامور تھے۔
٦٢۔٢ اس سے مراد وہ پونجی ہے جو غلہ خریدنے کے لئے برادران یوسف علیہ السلام ساتھ لائے تھے، پونجی چپکے سے ان کے سامانوں میں اس لئے رکھوا دی کہ ممکن ہے دوبارہ آنے کے لئے ان کے پاس مذید پونجی نہ ہو تو یہی پونجی لے کر آجائیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت) ان کے شلیتوں میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل وعیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں (اور) عجب نہیں کہ پھر یہاں آئیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب لوٹ کر اپنے اہل وعیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ یہ پھر لوٹ کر آئیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور یوسف نے اپنے جوانوں (غلاموں) سے کہا کہ ان کی پونجی (جس کے عوض غلہ خریدا ہے) ان کے سامان میں رکھ دو۔ تاکہ جب اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر جائیں تو اسے پہچانیں (اور) شاید دوبارہ آئیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور یوسف نے اپنے جوانوں سے کہا کہ ان کی پونجی بھی ان کے سامان میں رکھ دو شاید جب گھر پلٹ کر جائیں تو اسے پہچان لیں اور اس طرح شاید دوبارہ پلٹ کر ضرور آئیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے غلاموں سے فرمایا: ان کی رقم (جو انہوں نے غلہ کے عوض اد اکی تھی واپس) ان کی بوریوں میں رکھ دو تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں تو اسے پہچان لیں (کہ یہ رقم تو واپس آگئی ہے) شاید وہ (اسی سبب سے) لوٹ کر آجائیں،