Skip to main content

نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ اِلَيْكَ وَاِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ يَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا

We
نَّحْنُ
ہم زیادہ
know best
أَعْلَمُ
جانتے ہیں
[of] what
بِمَا
ساتھ اس کو جو کچھ
they listen
يَسْتَمِعُونَ
وہ سنتے ہیں
to [it]
بِهِۦٓ
ساتھ اس کے
when
إِذْ
جب
they listen
يَسْتَمِعُونَ
وہ سنتے ہیں
to you
إِلَيْكَ
تیری طرف
and when
وَإِذْ
اور جب
they
هُمْ
وہ
(are) in private conversation
نَجْوَىٰٓ
سرگوشیاں کرتے ہیں
when
إِذْ
جب
say
يَقُولُ
کہتے ہیں
the wrongdoers
ٱلظَّٰلِمُونَ
ظالم لوگ
"Not
إِن
نہیں
you follow
تَتَّبِعُونَ
تم پیروی کرتے
but
إِلَّا
مگر
a man
رَجُلًا
ایک شخص کی
bewitched"
مَّسْحُورًا
سحر زدہ

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو

English Sahih:

We are most knowing of how they listen to it when they listen to you and [of] when they are in private conversation, when the wrongdoers say, "You follow not but a man affected by magic."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

ہم خوب جانتے ہیں جس لیے وہ سنتے ہیں جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور جب آپس میں مشورہ کرتے ہیں جبکہ ظالم کہتے ہیں تم پیچھے نہیں چلے مگر ایک ایسے مرد کے جس پر جادو ہوا

احمد علی Ahmed Ali

ہم خوب جانتے ہیں جس غرض سے یہ سنتے ہیں جب یہ لوگ تیری طرف کان لگاتے ہیں اور جس وقت آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں جب یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم محض ایسے شخص کا ساتھ دیتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

جس غرض سے وہ لوگ اسے سنتے ہیں ان (کی نیتوں) سے ہم خوب آگاہ ہیں، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی اور جب مشورہ کرتے ہیں تب بھی جب کہ یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم اس کی تابعداری میں لگے ہوئے ہو جن پر جادو (١) کر دیا گیا ہے۔

٤٧۔١ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سحر زدہ سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہوئے قرآن سنتے اور آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں، اس لئے ہدایت سے محروم ہی رہتے ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں (یعنی) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

جس غرض سے وه لوگ اسے سنتے ہیں ان (کی نیتوں) سے ہم خوب آگاه ہیں، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی اور جب یہ مشوره کرتے ہیں تب بھی جب کہ یہ ﻇالم کہتے ہیں کہ تم اس کی تابعداری میں لگے ہوئے ہو جن پر جادو کردیا گیا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

ہم خوب جانتے ہیں کہ وہ غور سے کیا سنتے ہیں؟ جب یہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور (ہم خوب جانتے ہیں) جب یہ ظالم سرگوشیاں کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تم تو ایک سحر زدہ آدمی کی پیروی کر رہے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی طرف کان لگا کر سنتے ہیں تو کیا سنتے ہیں اور جب یہ باہم راز داری کی باتیں کرتے ہیں تو ہم اسے بھی جانتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ تم لوگ ایک جادو زدہ انسان کی پیروی کررہے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

ہم خوب جانتے ہیں یہ جس مقصد کے لئے دھیان سے سنتے ہیں جب یہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں جب یہ ظالم لوگ (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ تم تو محض ایک ایسے شخص کی پیروی کر رہے ہو جو سحر زدہ ہے (یعنی اس پر جادو کردیا گیا ہے تو ہم یہ سب کچھ دیکھ اور سن رہے ہوتے ہیں)،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

سرداران کفر کا المیہ
سراداران کفر جو آپس میں باتیں بناتے تھے وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچائی جا رہی ہیں کہ آپ تو تلاوت میں مشغول ہوتے ہیں یہ چپکے چپکے کہا کرتے ہیں کہ اس پر کسی نے جادو کردیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ یہ تو ایک انسان ہے جو کھانے پینے کا محتاج ہے۔ گو یہ لفظ اسی معنی میں شعر میں بھی ہے اور امام ابن جریر نے اسی کو ٹھیک بھی بتلایا ہے لیکن یہ غور طلب ہے۔ ان کا ارادہ اس موقع پر اس کہنے سے یہ تھا کہ خود یہ جادو میں مبتلا ہے کوئی ہے جو اسے اس موقع پر کچھ پڑھا جاتا۔ کافر لوگ طرح طرح کے وہم آپ کی نسبت ظاہر کرتے تھے کوئی کہتا آپ شاعر ہیں، کوئی کہتا کاہن ہیں، کوئی مجنوں بتلاتا، کوئی جادوگر وغیرہ۔ اس لئے فرماتا ہے کہ دیکھو یہ کیسے بہک رہے ہیں کہ حق کی جانب آ ہی نہیں سکتے۔ سیرۃ محمد بن اسحاق میں ہے کہ ابو سفیان بن حرب، ابو جہل بن ہشام، اخنس بن شریق رات کے وقت اپنے اپنے گھروں سے کلام اللہ شریف حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی سننے کے لئے نکلے آپ اپنے گھر میں رات کو نماز پڑھ رہے تھے۔ یہ لوگ آ کر چپ چاپ چھپ کر ادھر ادھر بیٹھ گئے ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی، رات کو سنتے رہے فجر ہوتے وقت یہاں سے چلے، اتفاقا راستے میں سب کی آپس میں ملاقات ہوگئی ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے اب سے یہ حرکت نہ کرنا ورنہ اور لوگ تو بالکل اسی کے ہوجائیں گے۔ لیکن رات کو پھر یہ تینوں آگئے اور اپنی اپنی جگہ بیٹھ کر قرآن سننے میں رات گزرای۔ صبح واپس چلے راستے میں مل گئے، پھر سے کل کی باتیں دہرائیں اور آج پختہ ارادہ کیا کہ اب سے ایسا کام ہرگز کوئی نہ کرے گا۔ تیسری رات پھر یہی ہوا اب کے انہوں نے کہا آؤ عہد کرلیں کہ اب نہیں آئیں گے چناچہ قول قرار کر کے جدا ہوئے صبح کو اخنس اپنی لاٹھی سنبھالے ابو سفیان کے گھر پہچا اور کہنے لگا ابو حنظلہ مجھے بتاؤ تمہاری اپنی رائے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بابت کیا ہے ؟ اس نے کہا ابو ثعلبہ جو آیتیں قرآن کی میں نے سنی ہیں، ان میں سے بہت سی آیتوں کا تو مطلب میں جان گیا، لیکن بہت سی آتیوں کی مراد مجھے معلوم نہیں ہوئی۔ اخنس نے کہا واللہ میرا بھی یہی حال ہے۔ یہاں سے ہو کر اخنس ابو جہل کے پاس پہنچا۔ اس سے بھی یہی سوال کیا اس نے کہا سنئے۔ شرافت و سرداری کے بارے میں ہمارا بنو عبد مناف سے مدت کا جھگڑا چلا آتا ہے انہوں نے کھلایا تو ہم نے بھی کھلانا شروع کردیا، انہوں نے سواریاں دیں تو ہم نے بھی انہیں سواریوں کے جانور دئے۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ سلوک کئے اور ان انعامات میں ہم نے بھی ان سے پیچھے رہنا پسند نہ کیا۔ اب جب کہ تمام باتوں میں وہ اور ہم برابر رہے اس دوڑ میں جب وہ بازی لے جا نہ سکے تو جھٹ سے انہوں نے کہہ دیا کہ ہم میں نبوت ہے، ہم میں ایک شخص ہے، جس کے پاس آسمانی وحی آتی ہے، اب بتاؤ اس کو ہم کیسے مان لیں ؟ واللہ نہ اس پر ہم ایمان لائیں گے نہ کبھی اسے سچا کہیں گے اسی وقت اخنس اسے چھوڑ کر چل دیا۔