یہ لوگ جن کی عبادت کرتے ہیں (یعنی ملائکہ، جنّات، عیسٰی اور عزیر علیہما السلام وغیرھم کے بت اور تصویریں بنا کر انہیں پوجتے ہیں) وہ (تو خود ہی) اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے (بارگاہِ الٰہی میں) زیادہ مقرّب کون ہے اور (وہ خود) اس کی رحمت کے امیدوار ہیں اور (وہ خود ہی) اس کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں، (اب تم ہی بتاؤ کہ وہ معبود کیسے ہو سکتے ہیں وہ تو خود معبودِ برحق کے سامنے جھک رہے ہیں)، بیشک آپ کے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے،
English Sahih:
Those whom they invoke seek means of access to their Lord, [striving as to] which of them would be nearest, and they hope for His mercy and fear His punishment. Indeed, the punishment of your Lord is ever feared.
1 Abul A'ala Maududi
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون اُس سے قریب تر ہو جائے اور وہ اُس کی رحمت کے امیدوار اور اُس کے عذاب سے خائف ہیں حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے لائق
2 Ahmed Raza Khan
وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے،
3 Ahmed Ali
وہ لوگ جنہیں یہ پکارتے ہیں جو ان میں سے زیادہ مقرب ہیں وہ بھی اپنے رب کی طرف نیکیوں کا ذریعہ تلاش کرتے ہیں اور اس کی مہربانی کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بےشک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے
4 Ahsanul Bayan
جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں خود وہ اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ نزدیک ہو جائے وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں، (١) (بات بھی یہی ہے) کہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔
٥٧۔١ مذکورہ آیت میں مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ سے مراد فرشتوں اور بزرگوں کی وہ تصویریں اور مجسمے ہیں جن کی عبادت کرتے تھے، یا حضرت عزیر و مسیح علہما السلام ہیں جنہیں یہودی اور عیسائی ابن اللہ کہتے ہیں اور انہیں ربوبیت صفات کا حامل مانتے تھے، یا وہ جنات ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے اور مشرکین ان کی عبادت کرتے تھے۔ اس لئے کہ اس آیت میں بتلایا جا رہا ہے کہ یہ تو خود اپنے رب کا قرب تلاش کرنے کی جستجو میں رہتے اور اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں اور یہ صفت جمادات (پتھروں) میں نہیں ہو سکتی۔ اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ (اللہ کے سوا جن کی عبات کی جاتی رہی ہے) وہ صرف پتھر کی مورتیاں ہی نہیں تھیں، بلکہ اللہ کے وہ بندے بھی تھے جن میں سے کچھ فرشتے، کچھ صالحین، کچھ انبیاء اور کچھ جنات تھے۔ اللہ تعالٰی نے سب کی بابت فرمایا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے، نہ کسی کی تکلیف دور کر سکتے ہیں نہ کسی کی حالت بدل سکتے ہیں ' اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں ' کا مطلب اعمال صالحہ کے ذریعے سے اللہ کا قرب ڈھونڈتے ہیں۔ یہی الوسیلۃ ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے وہ نہیں ہے جسے قبر پرست بیان کرتے ہیں کہ فوت شدہ اشخاص کے نام کی نذر نیاز دو، ان کی قبروں پر غلاف چڑھاؤ اور میلے ٹھیلے جماؤ اور ان سے استمداد و استغاثہ کرو کیونکہ یہ وسیلہ نہیں یہ تو ان کی عبادت ہے جو شرک ہے اللہ تعالٰی ہر مسلمان کو اس سے محفوظ رکھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ لوگ جن کو (خدا کے سوا) پکارتے ہیں وہ خود اپنے پروردگار کے ہاں ذریعہ (تقرب) تلاش کرتے رہتے ہیں کہ کون ان میں (خدا کا) زیادہ مقرب ہوتا ہے اور اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں۔ بےشک تمہارے پروردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے
6 Muhammad Junagarhi
جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں خود وه اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیاده نزدیک ہوجائے وه خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوفزده رہتے ہیں، (بات بھی یہی ہے) کہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے پروردگار کی بارگاہ میں وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون زیادہ قرب رکھنے والا ہے؟ اور وہ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تمہارے پروردگار کا عذاب ڈرنے کے قابل ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ جن کو خدا سمجھ کر پکارتے ہیں وہ خود ہی اپنے پروردگار کے لئے وسیلہ تلاش کررہے ہیں کہ کون زیادہ قربت رکھنے والا ہے اور سب اسی کی رحمت کے امیدوار اور اسی کے عذاب سے خوفزدہ ہیں یقینا آپ کے پروردگار کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہ لوگ جن کو (خدا کے سوا) پکارتے ہیں وہ خود اپنے پروردگار کے ہاں ذریعہ (تقرب) تلاش کرتے رہتے ہیں کہ کون ان میں (خدا کا) زیادہ مقرب (ہوتا) ہے اور اسکی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اسکے عذاب سے خوف رکھتے ہیں بیشک تمہارے پروردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مشرکین اللہ کے سوا جن لوگوں کی عبادت کرتے ہیں وہ ان سے بے خبر ہیں، وہ خود اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مشرکین اللہ کے سوا جن لوگوں کی عبادت کرتے ہیں وہ ان سے بے خبر ہیں، وہ خود اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں اور اس کی طرف وسیلہ کے متلاشی ہیں۔ فرمایا : ﴿أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ ﴾ ” وہ لوگ جن کو یہ پکارتے ہیں“ یعنی انبیاء و صالحین اور فرشتے ﴿يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ﴾ ” وہ ڈھونڈھتے ہیں اپنے رب کی طرف وسیلہ کہ کون زیادہ نزدیک ہے“ یعنی اپنے رب کے قرب کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور مقدور بھر ایسے اعمال میں اپنی پوری کوشش صرف کرتے ہیں جو ان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہیں ﴿ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ﴾ ” اور اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔“ پس وہ ہر اس کام سے اجتناب کرتے ہیں جو عذاب کا موجب ہے۔ ﴿ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا﴾ ” آپ کے رب کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے“ اس لیے ضروری ہے کہ ان تمام اسباب سے بچا جائے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے موجب ہیں۔ خوف، امید اور محبت، یہ تین امور جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ان مقربین کا وصف قرار دیا ہے، ہر بھلائی کی اساس ہیں۔ جس نے ان تینوں امور کی تکمیل کرلی، اس کے تمام امور مکمل ہوگئے اور اگر قلب ان امور سے خالی ہے تو وہ تمام بھلائیوں سے محروم ہوجائے گا اور برائیاں اس کو گھیر لیں گی اور اللہ تعالیٰ نے محبت الہٰی کی علامت یہ بتائی ہے کہ بندہ ہر اس کام میں جدو جہد کرتا ہے جو قرب الہٰی کا ذریعہ ہے اور اپنے تمام اعمال میں اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص، خیر خواہی اور حتی المقدوران کو بہترین طریقے سے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر کے اس کے قرب کے حصول کے لیے سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان تمام امور کے بغیر اگر کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کرنے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn ko yeh log pukartay hain , woh toh khud apney perwerdigar tak phonchney ka waseela talash kertay hain kay unn mein say kon Allah kay ziyada qareeb hojaye , aur woh uss ki rehmat kay umeedwaar rehtay hain , aur uss kay azab say dartay hain . yaqeenan tumharay rab ka azab hai hi aesi cheez jiss say dara jaye .