(مریم علیہا السلام نے) کہا: بیشک میں تجھ سے (خدائے) رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو (اللہ سے) ڈرنے والا ہے،
English Sahih:
She said, "Indeed, I seek refuge in the Most Merciful from you, [so leave me], if you should be fearing of Allah."
1 Abul A'ala Maududi
مریم یکایک بول اٹھی کہ"اگر تو کوئی خدا ترس آدمی ہے تو میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں"
2 Ahmed Raza Khan
بولی میں تجھ سے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تجھے خدا کا ڈر ہے،
3 Ahmed Ali
کہا بے شک میں تجھ سے الله کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو پرہیزگار ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے والا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں
6 Muhammad Junagarhi
یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحمٰن کی پناه مانگتی ہوں اگر تو کچھ بھی اللہ سے ڈرنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
مریم نے (گھبرا کر) کہا کہ اگر تو پرہیزگار آدمی ہے تو میں تجھ سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انہوں نے کہا کہ اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو میں تجھ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں
9 Tafsir Jalalayn
مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں
10 Tafsir as-Saadi
جب مریم علیہا السلام نے جبریل علیہ السلام کو اس حال میں دیکھا، جبکہ وہ اپنے گھر سے علیحدہ اور لوگوں سے الگ ہو کر گوشہ نشیں ہوگئی تھیں اور عزیز ترین لوگوں، یعنی اپنے گھر والوں سے بھی پردہ کرلیا تھا۔۔۔ تو ڈر گئیں کہ وہ مرد ہے کہیں وہ ان کے بارے میں کوئی برا ارادہ نہ رکھتا ہو اور کہیں وہ ان کے ساتھ برائی سے پیش نہ آئے تو انہوں نے اس سے اللہ کی پناہ مانگی اور اس سے کہنے لگیں : ﴿إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَـٰنِ مِنكَ﴾ ” میں رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں تجھ سے“ یعنی میں اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتی ہوں اور اس کی رحمت کے سائے میں آتی ہوں کہ کہیں تو مجھے نقصان نہ پہنچائے۔ ﴿ إِن كُنتَ تَقِيًّا﴾ ” اگر تم متقی ہو۔“ یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہو اور اس کے تقویٰ کے مطابق عمل کرتے ہو تو مجھ سے کوئی تعرض نہ کرو۔ حضرت مریم علیہا السلام نے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی اور ساتھ ساتھ اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرایا اور اسے التزام تقویٰ کا حکم دیا جبکہ وہ تنہائی کی حالت میں تھیں، جوان تھیں اور لوگوں سے الگ تھلگ تھیں۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی بشریت کے کامل روپ اور حیران کن حسن و جمال میں ظاہر ہوئے انہوں نے حضرت مریم علیہا السلام سے کوئی تعرض کیا نہ کوئی ان سے بری بات کہی۔۔۔ یہ تو حضرت مریم علیہا السلام کا خوف تھا اور یہ عفت کے بلند ترین درجے، شر اور اس کے اسباب سے بعد کی دلیل ہے۔ یہ عفت۔۔۔ خاص طور پر جبکہ تمام اسباب جمع ہوں اور گناہ سے کوئی مانع بھی موجود نہ ہو۔۔۔ بہترین عمل ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کی ستائش کی۔ فرمایا : ﴿وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا﴾(لتحریم : 66 ؍12) ” اور مریم بنت عمران، جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی، ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی۔“ اور فرمایا : ﴿وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴾ (الانبیاء :21 ؍91) ” اور وہ (مریم علیہا السلام) جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی، ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، پھر اسے اور اس کے بیٹے کو تمام جہانوں کے لئے نشانی بنا دیا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
maryam ney kaha : mein tum say khudaye rehman ki panah maangti hun . agar tum mein khuda ka khof hai ( to yahan say hatt jao )