Skip to main content

اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ مِنْ ذُرِّيَّةِ اٰدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ ۖ وَّمِنْ ذُرِّيَّةِ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْرَاۤءِيْلَ ۖ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۗ اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُكِيًّا

Those
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہ
(were) the ones whom
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ ہیں
Allah bestowed favor
أَنْعَمَ
انعام کیا
Allah bestowed favor
ٱللَّهُ
اللہ نے
upon them
عَلَيْهِم
ان پر
from (among)
مِّنَ
سے
the Prophets
ٱلنَّبِيِّۦنَ
نبیوں میں سے
of
مِن
سے
(the) offspring
ذُرِّيَّةِ
اولاد (سے)
(of) Adam
ءَادَمَ
آدم کی (اولاد سے)
and of those
وَمِمَّنْ
ان میں سے
We carried
حَمَلْنَا
جن کو سوار کیا ہم نے
with
مَعَ
ساتھ
Nuh
نُوحٍ
نوح کے
and of
وَمِن
اور سے
(the) offspring
ذُرِّيَّةِ
اولاد میں
(of) Ibrahim
إِبْرَٰهِيمَ
اور ابراہیم کی
and Israel
وَإِسْرَٰٓءِيلَ
اور اسرائیل (یعقوب) کی اولاد میں سے
and of (those) whom
وَمِمَّنْ
اور ان میں سے
We guided
هَدَيْنَا
جن کو ہدایت دی ہم نے
and We chose
وَٱجْتَبَيْنَآۚ
اور چن لیا ہم نے
When
إِذَا
جب
were recited
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
to them
عَلَيْهِمْ
ان پر
(the) Verses
ءَايَٰتُ
آیات
(of) the Most Gracious
ٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کی
they fell
خَرُّوا۟
گرپڑتے ہیں
prostrating
سُجَّدًا
سجدہ کرتے ہوئے
and weeping
وَبُكِيًّا۩
اور روتے ہوئے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا آدمؑ کی اولاد میں سے، اور اُن لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، ا ور ابراہیمؑ کی نسل سے اور اسرائیلؑ کی نسل سے اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ کیا ان کا حال یہ تھا کہ جب رحمان کی آیات ان کو سنائی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے تھے

English Sahih:

Those were the ones upon whom Allah bestowed favor from among the prophets of the descendants of Adam and of those We carried [in the ship] with Noah, and of the descendants of Abraham and Israel [i.e., Jacob], and of those whom We guided and chose. When the verses of the Most Merciful were recited to them, they fell in prostration and weeping.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا آدمؑ کی اولاد میں سے، اور اُن لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، ا ور ابراہیمؑ کی نسل سے اور اسرائیلؑ کی نسل سے اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ کیا ان کا حال یہ تھا کہ جب رحمان کی آیات ان کو سنائی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

یہ ہیں جن پر ا لله نے احسان کیا غیب کی خبریں بتانے میں سے آدم کی اولاد سے اور ان میں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے راہ دکھائی اور چن لیا جب ان پر رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے (السجدة) ۵

احمد علی Ahmed Ali

یہ وہ لوگ ہیں جن پر الله نے انعام کیا پیغمبروں میں اور آدم کی اولاد میں سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا اور ابراھیم اور اسرائیل کی اولاد میں سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے ہدایت کی اور پسند کیا جب ان پر الله کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو روتے ہوئے سجدے میں گرتے ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اولاد ابراہیم و یعقوب سے اور ہماری طرف سے راہ یافتہ اور ہمارے پسندیدہ لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے روتے گڑ گڑاتے گر پڑتے تھے (١)۔

٥٨۔١ گویا اللہ کی آیات کو سن کر وجد کی کیفیت کا طاری ہو جانا اور عظمت الٰہی کے آگے سجدہ ریز ہو جانا، بندگان الٰہی کی خاص علامت ہے۔ سجدہ تلاوت کی مسنوں دعا یہ ہے (وَ سَجَدَ وَ جْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَہُ، وَصَوَّرَہُ، وَ شَقَّ سَمْعَہُ وَ بَصَرَہَ بِحَوْلِہِ وَ قُوَّتِہِ) (ابو داؤد، ترمذی، نسائی۔ بحالہ مشکوۃ، باب سجود القرآن) بعض روایات میں اضافہ ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

یہ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے اپنے پیغمبروں میں سے فضل کیا۔ (یعنی) اولاد آدم میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد میں سے اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا۔ جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو سجدے میں گر پڑتے اور روتے رہتے تھے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یہی وه انبیا ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے فضل وکرم کیا جو اوﻻد آدم میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں چڑھا لیا تھا، اور اوﻻد ابراہیم ویعقوب سے اور ہماری طرف سے راه یافتہ اور ہمارے پسندیده لوگوں میں سے۔ ان کے سامنے جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجده کرتے اور روتے گڑگڑاتے گر پڑتے تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

یہ وہ نبی ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا۔ آدم (ع) کی نسل سے اور ان کی نسل سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا اور ابراہیم و اسرائیل (یعقوب) کی نسل سے اور (یہ سب) ان لوگوں میں سے تھے جنہیں ہم نے راہ رست دکھائی اور منتخب کیا جب ان کے سامنے خدائے رحمن کی آیتین پڑھی جاتی تھیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

یہ سب وہ انبیائ ہیں جن پر اللہ نے نعمت نازل کی ہے ذرّیت آدم میں سے اور ان کی نسل میں سے جن کو ہم نے نوح علیھ السّلامکے ساتھ کشتی میں اٹھایا ہے اور ابراہیم علیھ السّلام و اسرائیل علیھ السّلامکی ذرّیت میں سے اور ان میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی ہے اور انہیں منتخب بنایا ہے کہ جب ان کے سامنے رحمان کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے زمرۂ انبیاء میں سے آدم (علیہ السلام) کی اولاد سے ہیں اور ان (مومنوں) میں سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں (طوفان سے بچا کر) اٹھا لیا تھا، اور ابراہیم (علیہ السلام) کی اور اسرائیل (یعنی یعقوب علیہ السلام) کی اولاد سے ہیں اور ان (منتخب) لوگوں میں سے ہیں جنہیں ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ بنایا، جب ان پر (خدائے) رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے وہ سجدہ کرتے ہوئے اور (زار و قطار) روتے ہوئے گر پڑتے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انبیاء کی جماعت کا ذکر۔
فرمان الہٰی ہے کہ یہ ہے جماعت انبیاء یعنی جن کا ذکر اس سورت میں ہے یا پہلے گزرا ہے یا بعد میں آئے گا یہ لوگ اللہ کے انعام یافتہ ہیں۔ پس یہاں شخصیت سے جنس کی طرف استطراد ہے۔ یہ ہیں اولاد آدم سے یعنی حضرت ادریس صلوات اللہ وسلامہ علیہ اور اولاد سے ان کی جو حضرت نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کرا دئے گئے تھے اس سے مراد حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ صلوات اللہ ہیں۔ اور ذریت ابراہیم (علیہ السلام) سے مراد حضرت اسحاق، حضرت یعقوب حضرت اسماعیل ہیں اور ذریت اسرائیل سے مراد حضرت موسیٰ ، حضرت ہارون، حضرت زکریا، حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ ہیں علیہم السلام۔ یہی قول ہے حضرت سدی (رح) اور ابن جریر (رح) کا۔ اسی لئے ان کے نسب جداگانہ بیان فرمائے گئے کہ گو اولاد آدم میں سب ہیں مگر ان میں بعض وہ بھی ہیں جو ان بزرگوں کی نسل سے نہیں جو حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھی تھے کیونکہ حضرت ادریس تو حضرت نوح (علیہ السلام) کے دادا تھے۔ میں کہتا ہوں بظاہر یہی ٹھیک ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے اوپر کے نسب میں اللہ کے پیغمبر حضرت ادریس (علیہ السلام) ہیں۔ ہاں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت ادریس بنی اسرائیلی نبی ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ معراج والی حدیث میں حضرت ادریس کا بھی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہنا مروی ہے کہ مرحبا ہو بنی صالح اور بھائی صالح کو مرحبا ہو۔ تو بھائی صالح کہا نہ کہ صالح ولد جیسے کہ حضرت ابراہیم اور حضرت آدم (علیہما السلام) نے کہا تھا۔ مروی ہے کہ حضرت ادریس (علیہ السلام) حضرت نوح (علیہ السلام) سے پہلے کے ہیں۔ آپ نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ لا الہ الا اللہ کے قائل اور معتقدین بن جاؤ پھر جو چاہو کرو لیکن انہوں نے اس کا انکار کیا اللہ عزوجل نے ان سب کو ہلاک کردیا۔ ہم نے اس آیت کو جنس انبیاء کے لئے قرار دیا ہے اس کی دلیل سورة انعام کی وہ آیتیں ہیں جن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسحاق (علیہ السلام) ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) ، حضرت نوح (علیہ السلام) ، حضرت داؤد (علیہ السلام) ، حضرت سیلمان (علیہ السلام) ، حضرت ایوب (علیہ السلام) ، حضرت یوسف (علیہ السلام) ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت ہارون (علیہ السلام) ، حضرت زکریا (علیہ السلام) ، حضرت یحییٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت الیاس (علیہ السلام) ، حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت یونس (علیہ السلام) ، وغیرہ کا ذکر ہے اور تعریف کرنے کے بعد فرمایا ( اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْ ۭ قُلْ لَّآ اَسْــــَٔـلُكُمْ عَلَيْهِ اَجْرًا ۭاِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰي لِلْعٰلَمِيْنَ 90؀ ) 6 ۔ الانعام ;90) یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی تو ابھی ان کی ہدایت کی اقتدا کر اور یہ بھی فرمایا ہے کہ نبیوں میں سے بعض کے واقعات ہم نے بیان کردیے ہیں اور بعض کے واقعات تم تک پہنچے ہی نہیں۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضرت مجاہد (رح) نے حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ کیا سورة ص میں سجدہ ہے آپ نے فرمایا ہاں پھر اسی آیت کی تلاوت کر کے فرمایا تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی اقتدا کا حکم کیا گیا ہے اور حضرت داؤد (علیہ السلام) بھی مقتدا نبیوں میں سے ہیں۔ فرمان ہے کہ ان پیغمبروں کے سامنے جب کلام اللہ شریف کی آیتیں تلاوت کی جاتی تھیں تو اس کے دلائل وبراہین پر خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا شکر واحسان مانتے ہوئے روتے گڑگڑاتے سجدے میں گرپڑتے تھے اسی لئے اس آیت پر سجدہ کرنے کا حکم علماء کا متفق علیہ مسئلہ ہے تاکہ ان پیغمبروں کی اتباع اوراقتدا ہوجائے۔ امیر المومنین عمر بن خطاب (رض) نے سورة مریم کی تلاوت کی اور جب اس آیت پر پہنچے تو سجدہ کیا پھر فرمایا سجدہ تو کیا لیکن وہ رونا کہاں سے لائیں ؟ (ابن ابی حاتم اور ابن جریر)