(اس دن) لوگ شفاعت کے مالک نہ ہوں گے سوائے ان کے جنہوں نے (خدائے) رحمان سے وعدۂ (شفاعت) لے لیا ہے،
English Sahih:
None will have [power of] intercession except he who had taken from the Most Merciful a covenant.
1 Abul A'ala Maududi
اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمان کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو
2 Ahmed Raza Khan
لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمن کے پاس قرار رکھا ہے
3 Ahmed Ali
کسی کو سفارش کا اختیار نہیں ہوگا مگر جس نے رحمان کے ہاں سے اجازت لی ہو
4 Ahsanul Bayan
کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالٰی کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے (١)۔
٨٧۔١ قول و قرار (عہد) کا مطلب ایمان و تقوٰی ہے۔ یعنی اہل ایمان و تقوٰی میں سے جن کو اللہ شفاعت کرنے کی اجازت دے گا، وہی شفاعت کریں گے، ان کے سوا کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(تو لوگ) کسی کی سفارش کا اختیار نہ رکھیں گے مگر جس نے خدا سے اقرار لیا ہو
6 Muhammad Junagarhi
کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
انہیں شفاعت کا کوئی اختیار نہ ہوگا سوائے اس کے جس نے اللہ سے عہد لے لیا ہوگا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس وقت کوئی شفاعت کا صاحب هاختیار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان کی بارگاہ میں شفاعت کا عہد لے لیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
(تو لوگ) کسی کی سفارش کا اختیار نہ رکھیں گے مگر جس نے خدا سے اقرار لیا ہو
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ﴾ یعنی وہ سفارش کے مالک ہوں گے نہ انہیں سفارش کا کوئی اختیار ہوگا۔ تمام تر سفارش کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہوگا۔ ﴿قُل لِّلَّـهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ﴾ (الزمر :33؍39) ” کہہ دیجیے سفارش سب اللہ کے لئے ہے“ اور اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرما دیا ہے کہ سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لا کر اس سے کوئی عہد نہیں لیا۔۔۔ ورنہ وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے عہد لیا اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی تو وہ ان لوگوں میں شامل ہے جن پر اللہ تعالیٰ راضی ہے اور اس کو سفارش حاصل ہوگی، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ﴾ (الانبیاء :21؍28) ” وہ اس کے پاس کسی کی سفارش نہیں کرسکتے مگر اس شخص کی جس سے وہ اللہ تعالیٰ راضی ہو۔“ اللہ تعالیٰ نے ایمان باللہ اور اپنے رسولوں کی اتباع کو عہد قرار دیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں میں اور اپنے انبیاء و رسل کی زبان پر عہد کیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو جزائے جمیل عطا کرے گا جو انبیاء و رسل کی اتباع کریں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
logon ko kissi ki sifarish kernay ka ikhtiyar bhi nahi hoga , siwaye unn logon kay jinhon ney khudaye rehman say koi ijazat hasil kerli ho .