اور جو لوگ علم نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں فرماتا یا ہمارے پاس (براہِ راست) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے بھی انہی جیسی بات کہی تھی، ان (سب) لوگوں کے دل آپس میں ایک جیسے ہیں، بیشک ہم نے یقین والوں کے لئے نشانیاں خوب واضح کر دی ہیں،
English Sahih:
Those who do not know say, "Why does Allah not speak to us or there come to us a sign?" Thus spoke those before them like their words. Their hearts resemble each other. We have shown clearly the signs to a people who are certain [in faith].
1 Abul A'ala Maududi
نادان کہتے ہیں کہ اللہ خود ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ ایسی ہی باتیں اِن سے پہلے لوگ بھی کیا کرتے تھے اِن سب (اگلے پچھلے گمراہوں) کی ذہنیتیں ایک جیسی ہیں یقین لانے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں صاف صاف نمایاں کر چکے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور جاہل بولے اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا یا ہمیں کوئی نشانی ملے ان سے اگلوں نے بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات اِن کے اُن کے دل ایک سے ہیں بیشک ہم نے نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے لئے -
3 Ahmed Ali
اوربے علم کہتے ہیں کہ الله ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا ہمارے اس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کہہ چکے ہیں ان کے دل ایک جیسے ہیں یقین کرنے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں بیان کر چکے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اسی طرح بےعلم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالٰی ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی (١) اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے۔ ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کر دیں۔
١١٨۔١ اس سے مراد مشرکین عرب ہیں جنہوں نے یہودیوں کی طرح مطالبہ کیا کہ اللہ تعالٰی ہم سے براہ راست گفتگو کیوں نہیں کرتا، یا کوئی بڑی نشانی نہیں دکھا دیتا؟ جسے دیکھ کر ہم مسلمان ہو جائیں جس طرح کہ (وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْۢبُوْعًا 90ۙ اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا 91ۙ اَوْ تُسْقِطَ السَّمَاۗءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِيَ بِاللّٰهِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ قَبِيْلًا 92ۙ اَوْ يَكُوْنَ لَكَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِي السَّمَاۗءِ ۭ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ ۭ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا 93ۧ ) 17۔الاسراء;90 تا 93) میں اور دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے، وہ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جو لوگ صاحبِ یقین ہیں، ان کے (سمجھانے کے) لیے نشانیاں بیان کردی ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں
7 Muhammad Hussain Najafi
جاہل و ناداں کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے (براہ راست) کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس (اس کی) کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں وہ بھی اسی طرح کی (بے پرکی) باتیں کیا کرتے تھے ان سب کے دل (اور ذہن) ملتے جلتے ہیں۔ بے شک ہم نے یقین کرنے والے لوگوں کے لئے (اپنی نشانیاں) کھول کر بیان کر دی ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ جاہل مشرکین کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا اور ہم پر آیت کیوں نازل نہیں کرتا. ان کے پہلے والے بھی ایسی ہی جہالت کی باتیں کرچکے ہیں. ان سب کے دل ملتے جلتے ہیں اور ہم نے تو اہلِ یقین کے لئے آیات کو واضح کردیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا ؟ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ؟ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی انہیں کی سی باتیں کیا کرتے تھے ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں جو لوگ صاحب یقین ہیں ان کے (سمجھانے کے) لیے ہم نے نشانیاں بیان کردیں ہیں وَقَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ لَوْ لَا یُکَلِّمُنَا اللہُ (الآیۃ) الذین لا یعلمون سے مراد مشرکین عرب ہیں جنہوں نے یہودیوں کی طرح مطالبہ کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے براہ راست گفتگو کیوں نہیں کرتا ؟ ان کا مطلب یہ تھا کہ خدایا تو خود ہمارے سامنے آخر کہے کہ یہ میری کتاب ہے تم لوگ اس کی پیروی کرو یا پھر ہمیں کوئی ایسی نشانی دکھائی جائے جس سے ہمیں یقین آجائے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ خدا کی طرف سے ہے۔ کَذٰلِکَ قَالَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ یعنی آج کے گمراہوں نے کوئی اعتراض اور کوئی مطالبہ ایسا پیش نہیں کیا جو ان سے پہلے گمراہ پیش نہ کرچکے ہوں، قدیم زمانہ سے آج تک گمراہی کا ایک ہی مزاج رہا ہے اور وہ بار بار ایک ہی قسم کے شبہات اور اعتراض اور سوالات دہراتی رہتی ہے یعنی مشرکین عرب کے دل کفر وعناد اور انکار و سرکشی میں اپنے ما قبل کے لوگوں کے دلوں کے مشابہ ہیں۔ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَآءَھُمْ (الآیۃ) یہ اس بات پر وعید ہے کہ علم آجانے کے بعد بھی اگر محض ان برخود غلط لوگوں کو خوش کرنے کے لئے ان کی پیروی کی تو تیرا کوئی مددگار نہ ہوگا، یہ دراصل امت محمدیہ کو تعلیم دی جا رہی ہے کہ اہل بدعت اور گمراہوں کی خوشنودی کے لئے وہ بھی ایسا کام نہ کریں نہ دین میں مداہنت اور نہ بےجا تاویل کا ارتکاب کریں۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی اہل کتاب وغیرہ میں سے جہلاء نے کہا : ہمارے ساتھ اللہ تعالیٰ اس طرح کلام کیوں نہیں کرتا جس طرح وہ اپنے رسولوں سے کلام کرتا ہے۔ ﴿ اَوْ تَاْتِیْنَآ اٰیَۃٌ ۭ﴾” یا کیوں نہیں آتی ہمارے پاس کوئی نشانی“ اس سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو وہ اپنی فاسد عقلوں اور باطل آراء کے ذریعے سے طلب کرتے تھے۔ ان فاسد آراء کے بل بوتے پر انہوں نے خالق کے مقابلے میں جسارت کی اور اس کے رسولوں کے سامنے تکبر سے کام لیا۔ جیسے انہوں نے کہا : ﴿لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّـهَ جَهْرَةً﴾ (لبقرہ : 2؍ 55) ” ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم اللہ کو ان ظاہری آنکھوں سے نہ دیکھ لیں۔“ ﴿ يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ فَقَدْ سَأَلُوا مُوسَىٰ أَكْبَرَ مِن ذَٰلِكَ ﴾(النساء 4؍ 153) ” اہل کتاب تجھ سے کہتے ہیں کہ تو ان پر آسمان سے ایک لکھی ہوئی کتاب اتارلا۔ پس یہ موسیٰ سے اس سے بھی بڑے بڑے سوال کیا کرتے تھے۔“﴿ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا﴾ (لفرقان: 25؍ 7، 8) ” اس کی طرف کوئی فرشتہ کیوں نہ نازل کیا گیا جو ڈرانے کے لیے اس کے ساتھ ساتھ رہتا یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا۔ یا اس کے لیے کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھاتا“ یا جیسے فرمایا :﴿ وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا﴾ (بنی اسرائیل: 17؍ 90) ” اور انہوں نے کہا ہم تجھ پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ تو ہمارے لیے زمین سے چشمہ جاری نہ کردے۔ “ پس اپنے رسولوں کے ساتھ یہ ان کی عادت رہی ہے کہ یہ طلب رشد و ہدایت کے لیے آیات کا مطالبہ نہیں کیا کرتے تھے اور نہ تبیین حق ان کا مقصد تھا بلکہ وہ تو محض بال کی کھال اتارنے کے لیے مطالبات کرتے تھے۔ کیونکہ رسول تو آیات (اور معجزات) کے ساتھ آتے رہے ہیں اور ان جیسی آیات و معجزات پر انسان ایمان لاتا رہا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ قَدْ بَیَّنَّا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ﴾” بے شک ہم نے بیان کردیں نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو یقین کرتے ہیں“ پس ہر صاحب ایقان اللہ تعالیٰ کی روشن نشانیوں اور واضح دلائل و براہین کو پہچان لیتا ہے۔ ان سے اسے یقین حاصل ہوتا ہے اور شک و ریب اس سے دور ہوجاتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo log ilm nahi rakhtay woh kehtay hain kay : Allah hum say ( barah-e-raast ) kiyon baat nahi kerta-? ya humaray paas koi nishani kiyon nahi aati-? jo log inn say pehlay guzray hain woh bhi issi tarah ki baaten kehtay thay jaisi yeh kehtay hain . inn sabb kay dil aik jaisay hain . haqeeqat yeh hai kay jo log yaqeen kerna chahen unn kay liye hum nishaniyan pehlay hi wazeh ker-chukay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
طلب نظارہ۔ ایک حماقت رافع بن حریملہ نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا تھا کہ اگر آپ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ خود ہم سے کیوں نہیں کہتا ؟ ہم بھی تو خود اس سے اس کا کلام سنیں، اس پر یہ آیت اتری مجاہد کہتے ہیں یہ بات نصرانیوں نے کہی تھی، ابن جریر فرماتے ہیں یہی ٹھیک بھی معلوم ہوتا ہے اس لئے کہ آیت انہی سے متعلق بیان کے دوران میں ہے لیکن یہ قول سوچنے کے قابل ہے قرطبی فرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ آپ کی نبوت کی اطلاع خود جناب باری ہمیں کیوں نہیں دیتا ؟ یہی بات ٹھیک ہے واللہ اعلم۔ بعض اور مفسر کہتے ہیں یہ قول کفار عرب کا تھا اسی طرح بےعلم لوگوں نے بھی کہا تھا ان سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں، قرآن کریم میں اور جگہ ہے آیت (وَاِذَا جَاۗءَتْهُمْ اٰيَةٌ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ حَتّٰي نُؤْتٰى مِثْلَ مَآ اُوْتِيَ رُسُلُ اللّٰهِ ۂاَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ) 6 ۔ الانعام :124) ان کے پاس جب کبھی کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو نہیں مانیں گے جب تک ہم کو بھی وہ نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اور جگہ فرمایا آیت (وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْۢبُوْعًا) 17 ۔ الاسرآء :90) یعنی انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ آپ ہمارے لئے ان زمینوں میں چشمے جاری نہیں کردیں اور جگہ فرمایا آیت (وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۗءَنَا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ نَرٰي رَبَّنَا) 25 ۔ الفرقان :21) یعنی ہماری ملاقات کے منکر کہتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے اللہ تعالیٰ ہمارے سامنے کیوں نہیں آتا اور جگہ فرمایا آیت (بَلْ يُرِيْدُ كُلُّ امْرِۍ مِّنْهُمْ اَنْ يُّؤْتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ) 74 ۔ المدثر :52) ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ ہو خود کوئی کتاب دیا جائے وغیرہ وغیرہ آیتیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مشرکین عرب نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صرف تکبر وعناد کی بنا پر ایسی ہیں چیزیں طلب کیں اسی طرح یہ مطالبہ بھی انہی مشرکین کا تھا، ان سے پہلے اہل کتاب نے بھی ایسے ہی بےمعنی سوالات کئے تھے ارشاد ہوتا ہے آیت (يَسْــَٔــلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ ) 4 ۔ النسآء :153) اہل کتاب تم سے چاہتے ہیں کہ تم ان پر کوئی آسمانی کتاب اتارو اور حضرت موسیٰ سے انہوں نے اس سے بھی بڑا سوال کیا تھا ان سے تو کہا تھا کہ ہمیں اللہ کو ہماری آنکھوں سے دکھا اور جگہ فرمان ہے کہ جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم تجھ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں پھر فرمایا ان کے اور ان کے دل یکساں اور مشابہ ہوگئے یعنی ان مشرکین کے دل سابقہ کفار جیسے ہوگئی اور جگہ فرمایا ہے کہ پہلے گزرنے والوں نے بھی اپنے انبیاء کو جادوگر اور دیوانہ کہا تھا انہوں نے بھی ان ہی باتوں کو دہرایا تھا۔ پھر فرمایا ہم نے یقین والوں کے لئے اپنی آیتیں اسی طرح بیان کردیں ہیں جن سے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق عیاں ہے کسی اور چیز کی وضاحت باقی نہیں رہی یہی نشانیاں ایمان لانے کے لئے کافی ہیں ہاں جن کے دلوں پر مہر لگی ہوئی ہو انہیں کسی آیت سے کوئی فائدہ نہ ہوگا جیسے فرمایا آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ ) 10 ۔ یونس :96) جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوچکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے گو ان کے پاس تمام آیتیں آجائیں جب تک کہ وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں۔