اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس رسول (آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی شان و عظمت) کو اسی طرح پہچانتے ہیں جیسا کہ بلاشبہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور یقیناً انہی میں سے ایک طبقہ حق کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے،
English Sahih:
Those to whom We gave the Scripture know him [i.e., Prophet Muhammad (^)] as they know their own sons. But indeed, a party of them conceal the truth while they know [it].
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اِس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے
2 Ahmed Raza Khan
جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے ہیں -
3 Ahmed Ali
وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بےشک کچھ لوگ ان میں سے حق کوچھپاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جنہیں ہم نے کتاب دی وہ تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے (١)۔
١٤٦۔١ یہاں اہل کتاب کے ایک فریق کو حق کے چھپانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے کیونکہ ان کے ایک فریق عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ جیسے لوگوں کا بھی جو اپنے صدق و صفائے باطنی کی وجہ سے مشرف بہ اسلام ہوا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان (پیغمبر آخرالزماں) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں، مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
6 Muhammad Junagarhi
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه تو اسے ایسا پہچانتے ہیں جیسے کوئی اپنے بچوں کو پہچانے، ان کی ایک جماعت حق کو پہچان کر پھر چھپاتی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات وغیرہ) دی ہے وہ اس (رسول(ص)) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں (مگر اس کے باوجود) ان کا ایک گروہ جان بوجھ کر حق کو چھپا رہا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو بھی اپنی اولاد کی طرح پہچانتے ہیں. بس ان کا ایک گروہ ہے جو حق کو دیدہ و دانستہ چھپا رہا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر آخرالزماں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ آگاہ کرتا ہے کہ اہل کتاب کو معلوم ہے اور ان کے ہاں یہ بات متحقق ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ جو کتاب آپ لے کر مبعوث ہوئے ہیں وہ حق اور سچ ہے اور انہیں اس بات کا پورا پورا یقین ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح انہیں اپنے بیٹوں کے بارے میں یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ ان کے بیٹے ہیں اور اس کی بابت انہیں کوئی شبہ نہیں ہوتا۔ پس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پہچان ان کے ہاں اس حد تک پہنچی ہوئی تھی کہ اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہ تھی، مگر اس کے باوجود ان میں سے ایک فریق جو تعداد میں زیادہ تھا۔ اس نے آپ کا نکار کیا اور آپ کے بارے میں یقینی شہادت کو چھپا لیا۔ درآں حالیکہ وہ جانتے تھے۔ فرمایا : ﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَادَةً عِندَهُ مِنَ اللَّـهِ ۗ﴾ (لبقرہ : 140) ” اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اس گواہی کو چھپائے جو اللہ کی طرف سے اس کے پاس ہے“ اس آیت کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل ایمان کے لیے تسلی اور ان کو اہل کتاب کے شر اور شبہات سے بچنے کی تلقین ہے۔ البتہ ان میں سے کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے جانتے بوجھتے حق کو نہیں چھپایا۔ پس ان میں سے بعض آپ پر ایمان لے آئے اور بعض نے محض جہالت کی بنا پر آپ کا انکار کردیا۔ پس صاحب علم اپنے علم کے مطابق جس قدر دلیل دینے اور تعبیر کرنے پر قادر ہے اس پر اسی قدر حق کا اظہار کرنا اس کو بیان کرنا اور اس کو مزین کرنا فرض ہے اور اسی قدر باطل کا ابطال کرنا، حق سے اس کو علیحدہ کرنا اور ہر ممکن طریقے سے نفوس کے سامنے اس کی برائی نمایاں کرنا اس پر لازم ہے۔ لیکن اس حق کو چھپانے والوں نے اس کے برعکس رویہ اختیار کیا، لہٰذا ان کے احوال بھی اس کے برعکس ہوگئے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ko hum ney kitab di hai woh uss ko itni achi tarah pehchantay hain jaisay apney beton ko pehchantay hain . aur yaqeen jano kay unn mein say kuch logon ney haq ko jaan bojh ker chupa rakha hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
صفات نبوی اور اغماض برتنے والے یہودی علماء ارشاد ہوتا ہے کہ علماء اہل کتاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی لائی ہوئی باتوں کی حقانیت کو اس طرح جانتے ہیں جس طرح باپ اپنے بیٹوں کو پہچانے یہ ایک مثال تھی جو مکمل یقین کے وقت " عرب " دیا کرتے تھے۔ ایک حدیث میں ہے ایک شخص کے ساتھ چھوٹا بچہ تھا آپ نے اس سے پوچھا یہ تیرا لڑکا ہے ؟ اس نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ بھی گواہ رہیئے آپ نے فرمایا نہ یہ تجھ پر پوشیدہ رہے نہ تو اس پر۔ قرطبی کہتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے حضرت عبداللہ بن سلام سے جو یہودیوں کے زبردست علامہ تھے پوچھا کیا تو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی جانتا ہے جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتا ہے ؟ جواب دیا ہاں بلکہ اس سے بھی زیادہ اس لئے کہ آسمانوں کا امین فرشتہ زمین کے امین شخص پر نازل ہوا اور اس نے آپ کی صحیح تعریف بتادی یعنی حضرت جبرائیل حضرت عیسیٰ کے پاس آئے اور پھر پروردگار عالم نے ان کی صفتیں بیان کیں جو سب کی سب آپ میں موجود ہیں پھر ہمیں آپ کے نبی برحق ہونے میں کیا شک رہا ؟ ہم آپ کو بیک نگاہ کیوں نہ پہچان لیں ؟ بلکہ ہمیں اپنی اولاد کے بارے میں شک ہے اور آپ کی نبوت میں کچھ شک نہیں، غرض یہ ہے کہ جس طرح لوگوں کے ایک بڑے مجمع میں ایک شخص اپنے لڑکے کو پہچان لیتا ہے اسی طرح حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوصاف جو اہل کتاب کی آسمانی کتابوں میں ہیں وہ تمام صفات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں اس طرح نمایاں ہیں کہ بیک نگاہ ہر شخص آپ کو جان جاتا ہے