پس تمہیں وہ شخص اس (کے دھیان) سے روکے نہ رکھے جو (خود) اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہشِ (نفس) کا پیرو ہے ورنہ تم (بھی) ہلاک ہوجاؤ گے،
English Sahih:
So do not let one avert you from it who does not believe in it and follows his desire, for you [then] would perish.
1 Abul A'ala Maududi
پس کوئی ایسا شخص جو اُس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش نفس کا بندہ بن گیا ہے تجھ کو اُس گھڑی کی فکر سے نہ روک دے، ورنہ تو ہلاکت میں پڑ جائے گا
2 Ahmed Raza Khan
تو ہرگز تجھے اس کے ماننے سے وہ باز نہ رکھے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کےم پیچھے چلا پھر تو ہلاک ہوجائے،
3 Ahmed Ali
سو تمہیں قیامت سے ایسا شخص باز نہ رکھنے پائے جو اس پر ایمان نہیں رکھتا اوراپنی خواہشوں پر چلتا ہے پھر تم تباہ ہوجاؤ
4 Ahsanul Bayan
پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہو جائے گا (١)۔
١٦۔١ اس لئے کہ آخرت پر یقین کرنے سے یا اس کے ذکر و مراقبے سے گریز، دونوں ہی باتیں ہلاکت کا باعث ہیں
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے (کہیں) تم کو اس (کے یقین) سے روک نہ دے تو (اس صورت میں) تم ہلاک ہوجاؤ
6 Muhammad Junagarhi
پس اب اس کے یقین سے تجھے کوئی ایسا شخص روک نہ دے جو اس پر ایمان نہ رکھتا ہو اور اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہو، ورنہ تو ہلاک ہوجائے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
پس (خیال رکھنا) کہیں وہ شخص جو اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش نفس کا پیرو ہے تمہیں اس کی فکر سے روک نہ دے ورنہ تم تباہ ہو جاؤگے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور خبردار تمہیں قیامت کے خیال سے وہ شخص روک نہ دے جس کا ایمان قیامت پر نہیں ہے اور جس نے اپنے خواہشات کی پیروی کی ہے کہ اس طرح تم ہلاک ہوجاؤ گے
9 Tafsir Jalalayn
تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے (کہیں) تم کو اس (کے یقین) سے روک نہ تو (اس صورت میں) تم ہلاک ہوجاؤ
10 Tafsir as-Saadi
وہ شخص، جو قیامت کا انکار کرتا ہے اور اس کے واقع ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیامت اور جزا و سزا پر ایمان لانے اور اس کے مطابق عمل کرنے سے روک نہ دے۔ وہ اس بارے میں شک کرتا ہے اور شک پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس بارے میں باطل دلائل کے ذریعے سے بحث کرتا ہے، خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہوئے، مقدور بھر قیامت کے بارے میں شبہات پیدا کرتا ہے، اس کا مقصد حق تک پہنچنا نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف خواہشات نفس کی پیروی ہے۔ جس شخص کا یہ حال ہو اس کی بات پر کان دھرنے اور اس کے اقوال و افعال کو، جو قیامت پر ایمان لانے سے روکتے ہیں، قبول کرنے سے بچئے۔ جس شخص کا یہ حال ہے اس سے بچنے کا اللہ تعالیٰ نے صرف اس لئے حکم دیا ہے کہ وہ ایسا شخص ہے جس کا دجل اور اس کی وسوسہ اندازی مومن کے لئے سب سے زیادہ ڈرنے کی چیز ہے اور نفوس انسانی کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ابنائے جنس کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان کی پیروی کرتے ہیں۔ اس میں تنبیہ اور اشارہ ہے کہ ہر اس شخص سے بچا جائے جو باطل کی طرف دعوت دیتا ہے، ایمان واجب یا اس کی تکمیل سے روکتا ہے اور قلب میں شبہات پیدا کرتا ہے، نیز ان تمام کاتبوں سے بچا جائے جو باطل نظریات پر مشتمل ہیں۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان، آخرت پر ایمان اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ یہ تینوں امور ایمان کی اساس اور دین کا ستون ہیں۔ اگر یہ امور کامل ہیں تو دین بھی کامل ہے اور ان امور کے فقدان یا ان کے ناقص رہنے سے دین بھی ناقص رہ جاتا ہے۔ اس کی نظیر اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ ارشاد ہے جس میں ان گروہوں کی سعادت اور شقاوت کی میزان کے بارے میں خبر دی گئی ہے، جن کو کتاب عطا کی گئی تھی۔ فرمایا: ﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَىٰ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾(المائدۃ:5؍69)” بے شک جو لوگ ایمان لائے یا یہودی ہوئے یا صابی یا عیسائی، جو بھی اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل بھی کرے گا، ان کے لئے کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ ارشاد فرمایا : ﴿فَتَرْدَىٰ﴾ یعنی اگر آپ اس شخص کے راستے پر گامزن ہوئے جو مذکورہ امور سے روکتا ہے تو آپ ہلاک ہو کر بدبختی کا شکار ہوجائیں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
lehaza koi essa shaks tumhen iss say hergiz ghafil naa kernay paye jo iss per emaan naa rakhta ho . aur apni khuwaishaat kay peechay chalta ho , werna tum halakat mein parr-jao gay .