رہے وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے بھَلائی کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہوگا، تو وہ یقیناً اُس سے دُور رکھے جائیں گے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہوچکا وہ جنہم سے دور رکھے گئے ہیں
3 Ahmed Ali
بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے بھلائی مقدر ہو چکی ہے وہ اس سے دور رکھے جائیں گے
4 Ahsanul Bayan
البتہ بیشک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے (١)۔
١٠١۔١ بعض لوگوں کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو سکتا تھا یا مشرکین کی طرف سے پیدا کیا جاسکتا تھا، جیسا کہ فی الواقع کیا جاتا ہے کہ عبادت تو حضرت عیسیٰ و عزیز علیہالسلام، فرشتوں اور بہت سے صالحین کی بھی کی جاتی ہے تو کیا یہ بھی اپنے عابدین کے ساتھ جہنم میں ڈالے جائیں گے؟ اس آیت میں اس کا ازالہ کر دیا گیا ہے کہ یہ لوگ تو اللہ کے نیک بندے تھے جن کی نیکیوں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے ان کے لئے نیکی یعنی سعادت ابدی یا بشارت جنت ٹھہرائی جا چکی ہے۔ یہ جہنم سے دور ہی رہیں گے
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقرر ہوچکی ہے۔ وہ اس سے دور رکھے جائیں گے
6 Muhammad Junagarhi
البتہ بے شک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وه سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہاں البتہ وہ لوگ جن کیلئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقدر ہو چکی ہوگی وہ اس سے دور رہیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک جن لوگوں کے حق میں ہماری طرف سے پہلے ہی نیکی مقدر ہوچکی ہے وہ اس جہنمّ سے دور رکھے جائیں گے
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقرر ہوچکی ہے وہ اس سے دور رکھے جائیں گے
10 Tafsir as-Saadi
اور مشرکین کے معبودوں کا جہنم میں داخل ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ پتھر کے بت ہیں یا صرف اس شخص کو اپنی عبادت کرنے والوں کے ساتھ جہنم میں جھونکا جائے گا جو اپنی عبادت کئے جانے پر راضی تھا۔ رہے حضرت مسیح، حضرت عزیز علیہا السلام، فرشتے اور اولیاء کرام جن کی عبادت کی جاتی ہے تو ان کو عذاب نہیں دیا جائے گا۔ وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے تحت آتے ہیں۔ ﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَ ﴾ ” اور وہ لوگ کہ سبقت کرگئی ان کے لئے ہماری طرف سے بھلائی۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم میں ان کے لئے پہلے ہی سے لوح محفوظ میں سعادت لکھ دی گئی اور دنیا میں نیک اعمال ان کے لئے آسان کردیئے گئے ہیں۔ ﴿ أُولَـٰئِكَ عَنْهَا ﴾ ” یہ لوگ اس سے۔ “یعنی جہنم سے ﴿مُبْعَدُونَ ﴾ ” دور رکھے جائیں گے۔“ پس وہ جہنم میں داخل ہوں گے نہ جہنم کے قریب جائیں گے بلکہ وہ اس سے انتہائی حد تک دور رہیں گے حتیٰ کہ اس کی آواز تک نہیں سنیں گے اور نہ اس کا نظارہ کرسکیں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( albatta ) jinn logon kay liye humari taraf say bhalai pehlay say likhi ja-chuki hai , ( yani naik momin ) unn ko uss jahannum say door rakha jaye ga .