اور زکریا (علیہ السلام کو بھی یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے،
English Sahih:
And [mention] Zechariah, when he called to his Lord, "My Lord, do not leave me alone [with no heir], while You are the best of inheritors."
1 Abul A'ala Maududi
اور زکریّاؑ کو، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ "اے پروردگار، مجھے اکیلا نہ چھوڑ، اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا، اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر اور وارث
3 Ahmed Ali
اور ذکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے
4 Ahsanul Bayan
اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور زکریا (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور زکریا (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تو سب سے بہتر وارث ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور زکریا (ع) کا (ذکر کیجئے) جب انہوں نے پکارا اے میرے پروردگار! مجھے (وارث کے بغیر) اکیلا نہ چھوڑ۔ جبکہ تو خود بہترین وارث ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور زکریا علیھ السّلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ دینا کہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور زکریا کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑو اور تو سب سے بہتر وارث ہے
10 Tafsir as-Saadi
یعنی ہمارے بندے اور رسول زکریا علیہ السلام کو اس کی تعریف و تعظیم کے ساتھ اور ان مناقب و فضائل کا ذکر کرتے ہوئے یاد کیجئے۔ ان جملہ فضائل میں یہ عظیم منقبت بھی شامل ہے کہ انہوں نے مخلوق کے ساتھ خیر خواہی کی اور ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہوئی۔ زکریا علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا : ﴿ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا ﴾ ” اے رب ! مجھے تنہا نہ چھوڑنا“ یعنی اللہ تعالیٰ سے کہا : ﴿ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ ۖ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا﴾(مریم : 19؍4۔ 6) ” اے میرے رب ! میری ہڈیاں کمزور پڑگئیں اور سر پر بڑھاپے کی وجہ سے سفید ہوگیا۔ اے میرے رب ! میں تجھ سے دعا مانگ کر کبھی نامراد نہیں رہا۔ مجھے اپنے پیچھے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں خوف ہے اور میری بیوی بانجھ ہے تو اپنی عنایت سے مجھے ایک وارث عطا کر جو میرا وارث ہو اور آل یعقوب کا وارث بنے اور اے میرے رب ! تو اسے ایک پسندیدہ انسان بنا۔ “ ان آیات کریمہ سے ہمیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا ﴾ سے مراد یہ ہے کہ جب حضرت زکریا علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ کو یہ خوف لاحق ہوا کہ آپ کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے اور مخلوق کے ساتھ خیر خواہی کرنے کے لئے کوئی آپ کا قائم مقام نہ ہوگا، نیز یہ کہ حضرت زکریا علیہ السلام اس وقت تنہا تھے کوئی ان کا خلف رشید نہ تھا جو دعوت میں ان کی اعانت کرتا۔ ﴿ وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ﴾ یعنی تو باقی رہنے والوں میں سب سے بہتر ہے اور بھلائی میں میرے کسی خلف رشید سے بہتر ہے اور تو اپنے بندوں کے ساتھ مجھ سے زیادہ رحم کرنے والا ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ میرا دل مطمئن اور نفس کو سکون حاصل ہو اور میرے لئے اس کا ثواب جاری رہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur zakriya ko dekho ! jab unhon ney apney perwerdigar ko pukara tha kay : ya rab ! mujhay akela naa choriye , aur aap sabb say behtar waris hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
دعا اور بڑھاپے میں اولاد اللہ تعالیٰ حضرت زکریا (علیہ السلام) کا قصہ بیان فرماتا ہے کہ انہوں نے دعا کی کہ مجھے اولاد ہو جو میرے بعد نبی بنے۔ سورة مریم میں اور سورة آلٰ عمران میں یہ واقعہ تفصیل سے ہے آپ نے یہ دعا چھپا کر کی تھی۔ مجھے تنہانہ چھوڑ یعنی بےاولاد۔ دعا کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثنا کی جیسے کہ اس دعا کے لائق تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی۔ اور آپ کی بیوی صاحبہ کو جنہیں بڑھاپے تک کوئی اولاد نہ ہوئی تھی اولاد کے قابل بنادیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کی طول زبانیں بند کردی۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے اخلاق کی کمی پوری کردی۔ لیکن الفاظ قرآن کے قریب پہلا معنی ہی ہے۔ یہ سب بزرگ نیکیوں کی طرف اللہ کی فرمانبرداری کی طرف بھاگ دوڑ کرنے والے تھے۔ اور لالچ اور ڈر سے اللہ سے دعائیں کرنے والے تھے اور سچے مومن رب کی باتیں ماننے والے اللہ کا خوف رکھنے والے تواضع انکساری اور عاجزی کرنے والے اللہ کے سامنے اپنی فروتنی ظاہر کرنے والے تھے۔ مروی ہے کہ حضرت صدیق (رض) نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی اور اس کی پوری ثنا وصفت بیان کرتے رہنے کی اور لالچ اور خوف سے دعائیں مانگنے کی اور دعاؤں میں خشوع وخضوع کرنے کی وصیت کرتا ہوں دیکھو اللہ عزوجل نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کے گھرانے کی یہی فضیلت بیان فرمائی ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔