بیشک اﷲ صاحبِ ایمان لوگوں سے (دشمنوں کا فتنہ و شر) دور کرتا رہتا ہے۔ بیشک اﷲ کسی خائن (اور) ناشکرے کو پسند نہیں کرتا،
English Sahih:
Indeed, Allah defends those who have believed. Indeed, Allah does not like everyone treacherous and ungrateful.
1 Abul A'ala Maududi
یقیناً اللہ مدافعت کرتا ہے اُن لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں یقیناً اللہ کسی خائن کافر نعمت کو پسند نہیں کرتا
2 Ahmed Raza Khan
بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے، مسلمانوں کی بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو
3 Ahmed Ali
بیشک الله ایمان والوں سے دشمنوں کو ہٹا دے گا الله کسی دغا باز نا شکر گزار کو پسند نہیں کرتا
4 Ahsanul Bayan
سن رکھو! یقیناً سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالٰی ہٹا دیتا ہے (١) کوئی خیانت کرنے والا ناشکرا اللہ تعالٰی کو ہرگز پسند نہیں۔
٣٨۔١ جس طرح ٦ ہجری میں کافروں نے اپنے غلبے کی وجہ سے مسلمانوں کو مکہ جا کر عمرہ نہیں کرنے دیا، اللہ تعالٰی نے دو سال بعد ہی کافروں کے اس غلبہ کو ختم فرما کر مسلمانوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹا دیا اور مسلمانوں کو ان پر غالب کر دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
6 Muhammad Junagarhi
سن رکھو! یقیناً سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالیٰ ہٹا دیتا ہے۔ کوئی خیانت کرنے واﻻ ناشکرا اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک اللہ اہلِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے۔ یقیناً اللہ کسی خیانت کار کفرانِ نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک اللہ صاحبانِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے اور یقینا اللہ خیانت کرنے والے کافروں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
خدا تو مومنوں سے انکے دشمنوں کو ہٹاتارہتا ہے۔ بیشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے لئے خوشخبری اور وعدہ ہے کہ وہ ہر تکلیف دہ معاملے میں ان کی مدافعت کرے گا، یعنی وہ ان کے ایمان کے سبب سے کفار کے ہر قسم کے شر سے، شیطان کے وسوسوں کے شر سے اور خود ان کے اپنے نفس اور برے اعمال کے شر سے ان کی مدافعت کرے گا۔ مصائب کے نزول کے وقت جن کا بوجھ اٹھانے سے وہ قاصر ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے یہ بوجھ اٹھائے گا اور انتہائی حد تک ان کے بوجھ کو ہلکا کر دے گا۔ ہر مومن اپنے ایمان کے مطابق اس فضیلت اور مدافعت سے بہرہ ور ہوگا۔ کسی کو کم حصہ ملے گا کسی کو زیادہ۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ ﴾ اللہ تعالیٰ امانت میں خیانت کرنے والے کو پسند نہیں کرتا، جو اس نے اس کے سپرد کی ہے۔ پس خائن اللہ تعالیٰ کے حقوق میں کوتاہی کرتا ہے، ان میں خیانت کا مرتکب ہوتا ہے اور مخلوق کے حقوق میں بھی خیانت کرتا ہے ﴿كَفُورٍ ﴾ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے والا، اللہ تعالیٰ اس پر احسان کرتا ہے اور یہ خائن جواب میں کفر اور عصیان پیش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کو کبھی پسند نہیں کرتا بلکہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔ وہ عنقریب اسے اس کے کفر اور خیانت کی سزا دے گا۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر امانت دار شخص سے، جو اپنی امانت کی حفاظت کرتا ہے اور اپنے مولا کا شکر گزار ہے، محبت کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
beyshak Allah unn logon ka difaa keray ga jo emaan ley aaye hain . yaqeen jano kay Allah kissi dagha baaz nashukray ko pasand nahi kerta .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے خبر دے رہا ہے کہ جو اس کے بندے اس پر بھروسہ رکھیں اس کی طرف جھکتے رہیں انہیں وہ اپنی امان نصیب فرماتا ہے، شریروں کی برائیاں دشمنوں کی بدیاں خود ہی ان سے دور کردیتا ہے، اپنی مدد ان پر نازل فرماتا ہے، اپنی حفاظت میں انہیں رکھتا ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۭ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۭ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ 36ۚ ) 39 ۔ الزمر :36) یعنی کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور آیت میں (وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ ۭ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ۭ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ) 65 ۔ الطلاق :3) جو اللہ پر بھروسہ رکھے اللہ آپ اسے کافی ہے الخ، دغا باز ناشکرے اللہ کی محبت سے محروم ہیں اپنے عہدو پیمان پورے نہ کرنے والے اللہ کی نعمتوں کے منکر اللہ کے پیار سے دور ہیں۔