اور جن کے پلڑے (اعمال کا وزن نہ ہونے کے باعث) ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا وہ ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں،
English Sahih:
But those whose scales are light – those are the ones who have lost their souls, [being] in Hell, abiding eternally.
1 Abul A'ala Maududi
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے
2 Ahmed Raza Khan
اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے،
3 Ahmed Ali
اورجن کا پلہ ہلکا ہوگا تو وہی یہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کیا ہمیشہ جہنم میں رہنے والے ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
اور جن کے ترازو کا پلہ ہلکا ہوگیا یہ ہیں وہ جنہوں نے اپنا نقصان آپ کر لیا جو ہمیشہ جہنم واصل ہوئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جن کے بوجھ ہلکے ہوں گے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا، ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے
6 Muhammad Junagarhi
اور جن کے ترازو کا پلہ ہلکا ہوگیا یہ ہیں وه جنہوں نے اپنا نقصان آپ کر لیا جو ہمیشہ کے لئے جہنم واصل ہوئے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے تو یہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا (اور) وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہوگا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جن کے بوجھ ہلکے ہوں گے وہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تیئیں خسارے میں ڈالا ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ ﴾ اور جس کی برائیوں کا پلڑا نیکیوں کے پلڑے سے بھاری ہوگا اور اس کے پلڑے پر برائیاں چھا جاہیں گی۔ ﴿فَأُولَـٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ﴾ ” پس یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا۔“ اس خسارے کی نسبت دنیا کا بڑے سے بڑا خسارہ بھی بہت معمولی ہے۔ یہ بہت بڑا اور ناقابل برداشت خسارہ ہے جس کی تلافی ممکن ہی نہیں۔ نہیں یہ ابدی خسارہ اور دائمی بدبختی ہے اس نے اپنے شرف کے حامل نفس کو خسارے میں مبتلا کردیا جس کے ذریعے سے وہ ابدی سعادت حاصل کرسکتا تھا۔ پس تھا پس اس نے اپنے رب کریم کے پاس ابدی نعمتوں کو ہاتھ سے گنوا دیا۔ ﴿ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ ﴾ ” وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔“ وہ ابدالآ باد تک اس سے نہیں نکلیں گے۔ یہ وعید، جیسا کہ ہم گزشتہ سطور میں ذکر کرچکے ہیں، اس شخص کے لیے ہے جس کی برائیاں اس کی نیکیوں پر چھا گئی ہوں گی اور ایسا شخص کافر ہی ہوسکتا ہے۔ اس طرح اس کا حساب اس شخص کے حساب کی مانند نہیں ہوگا جس کی نیکیوں اور برائیوں دونوں کا وزن ہوگا کیونکہ کفار کے پاس تو کوئی نیکی ہی نہیں ہوگی۔ البتہ ان کی بداعمالیوں کو اکٹھا کر کے شمار کیا جائے گا۔ وہ ان بداعمالیوں کا مشاہدہ اور ان کا اقرار کریں گے اور رسوائی اٹھائیں گے۔ رہا وہ شخص جو بنیادی طور پر مومن ہے مگر اس کی برائیوں کا پلڑا نیکیوں کے پلڑے کے مقابلے میں جھکا ہوا ہوا ہوگا۔۔۔۔۔ تو وہ اگرچہ جہنم میں داخل ہوگا مگر وہ اس میں ہمیشہ نہیں رہے گا جیسا کہ کتاب و سنت کی نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn kay palray halkay parr-gaye , to yeh woh log hon gay jinhon ney apney liye ghatay ka soda kiya tha , woh dozakh mein hamesha hamesha rahen gay .