اور جو بیہودہ باتوں سے (ہر وقت) کنارہ کش رہتے ہیں،
English Sahih:
And they who turn away from ill speech.
1 Abul A'ala Maududi
لغویات سے دور رہتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے
3 Ahmed Ali
اور جو بے ہودہ باتو ں سے منہ موڑنے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں (١)
٣۔١ لَغْو ہر وہ کام اور ہر وہ بات جس کا کوئی فائدہ نہ ہو یا اس میں دینی یا دنیاوی نقصانات ہوں، ان سے پرہیز مطلب ہے ان کی طرف خیال بھی نہ کیا جائے۔ چہ جائیکہ انہیں اختیار یا ان کا ارتکاب کیا جائے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو بیہودہ باتوں سے منہ موڑے رہتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
جو لغویات سے منھ موڑ لیتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو بیہودہ باتوں سے منہ موڑتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جو بےہودہ باتوں سے منہ موڑتے رہتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ ﴾ ’’اور وہ لغو سے۔‘‘ یہاں (لغو) سے مراد وہ کلام ہے جس میں کوئی بھلائی اور کوئی فائدہ نہ ہو۔ ﴿ مُعْرِضُونَ ﴾ ’’اعراض کرنے والے ہیں۔‘‘ اپنے آپ کو لغو سے پاک اور برتر رکھنے کے لئے۔ جب کبھی کسی لغو چیز پر سے ان کا گزر ہوتا ہے تو نہایت وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں اور جب یہ لغو باتوں سے اعراض کرتے ہیں تو حرام کاموں سے ان کا اعراض اولیٰ و احریٰ ہے۔ جب بندہ بھلائی کے سوا لغویات میں اپنی زبان پر قابو پا لیتا ہے تو معاملہ اس کے اختیار میں آجاتا ہے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، جب کہ آپ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو نصیحت فرما رہے تھے۔۔۔ فرمایا’’ کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں آگاہ نہ کروں جس پر ان سب چیزوں کا دارومدار ہے؟‘‘ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا، جی ہاں ! ضرور بتائیں، چنانچہ آپ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا’’اس کو اپنے قابو میں رکھو‘‘ [جامع الترمذی، الایمان، باب ماجاء فی حرمةالصلاۃ، ح: 2616وسنن ابن ماجه، الفتن، باب کف اللسان فی الفتنة،ح:3973) پس اہل ایمان کی صفات حمیدہ میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ لغویات اور محرمات سے اپنی زبان کو روکے رکھتے ہیں۔