بلکہ ان کے دل اس (قرآن کے پیغام) سے غفلت میں (پڑے) ہیں اور اس کے سوا (بھی) ان کے کئی اور (برے) اعمال ہیں جن پر وہ عمل پیرا ہیں،
English Sahih:
But their hearts are covered with confusion over this, and they have [evil] deeds besides that [i.e., disbelief] which they are doing,
1 Abul A'ala Maududi
مگر یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں اور ان کے اعمال بھی اس طریقے سے (جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) مختلف ہیں وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے
2 Ahmed Raza Khan
بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں ہیں اور ان کے کام ان کاموں سے جدا ہیں جنہیں وہ کررہے ہیں،
3 Ahmed Ali
بلکہ ان کے دل اس سے بے ہوشی میں پڑے ہوئے ہیں اوراس کے سوا ان کے اوربھی کام ہیں کہ جنہیں وہ کیا کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
بلکہ ان کے دل اس طرف سے غفلت میں ہیں اور ان کے لئے اس کے سوا بھی بہت سے اعمال ہیں (١) جنہیں وہ کرنے والے ہیں۔
٦٣۔١ یعنی شرک کے علاوہ دیگر برائیاں یا اعمال مراد ہیں، جو مومنوں کے اعمال (خشیت الٰہی، ایمان با توحید وغیرہ) کے برعکس ہیں۔ تاہم مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں، اور ان کے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
بلکہ ان کے دل اس طرف سے غفلت میں ہیں اور ان کے لئے اس کے سوا بھی بہت سے اعمال ہیں جنہیں وه کرنے والے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
بلکہ ان کے دل اس (دینی) معاملہ میں غفلت و سرشاری میںپڑے ہیں اور اس کے علاوہ بھی ان کے کچھ (برے) عمل ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بلکہ ان کے قلوب اس کی طرف سے بالکل جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دوسرے قسم کے اعمال ہیں جنہیں وہ انجام دے رہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں اور اسکے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ یہ جھٹلانے والے، اس بارے میں جہالت میں مبتلا ہیں یعنی جہالت، ظلم، غفلت اور روگردانی میں غلطاں ہیں یہ جہالت اور غفلت انہیں قرآن تک نہیں پہنچنے دیتی۔ پس یہ قرآن سے راہنمائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور قرآن سے ان کے دلوں تک کچھ نہیں پہنچتا۔ فرمایا : ﴿وَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُورًا وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ﴾ )بنی اسرائیل :17؍45، 46) ” جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو آپ کے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم ایک پردہ حائل کردیتے ہیں اور دلوں پر غلاف چڑھا دیتے ہیں کہ وہ کچھ نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ڈال دیتے ہیں۔“ اور جب ان کے دل غفلت اور جہالت میں مستغرق ہیں تو وہ اپنے حسب حال کفریہ اور شریعت کے خلاف اعمال بجا لائیں گے جو ان کے لیے عذاب کے موجب ہیں۔ ﴿ وَلَهُمْ أَعْمَالٌ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ ﴾ مگر ان کے علاوہ بھی ان کے برے اعمال ہیں ﴿هُمْ لَهَا عَامِلُونَ ﴾ ” جنہیں وہ کرنے والے ہیں۔“ یعنی وہ عذاب کے عدم وقوع پر تعجب نہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں مہلت فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ ان اعمال بد کا ارتکاب بھی کرلیں جو باقی رہ گئے ہیں اور جو ان کے لیے درج کئے گئے ہیں۔ جب وہ ان اعمال بد کا پوری طرح ارتکاب کرلیں گے تو وہ بدترین حالت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے غضب اور غذاب میں منتقل ہوں گے۔ گویا پوچھا گیا کہ وہ کون سا سبب ہے جس نے ان کو اس حال پر پہنچایا تو جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ قَدْ كَانَتْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ﴾ ”میری آیات پڑھی جاتی تھیں تم پر۔“ تاکہ تم ان آیات پر ایمان لاؤ اور ان کی طرف توجہ کرو مگر تم نے ایسا نہ کیا بلکہ اس کے برعکس ﴿فَكُنتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ تَنكِصُونَ ﴾ ” تم پیچھے کی طرف الٹے پاؤں پھرتے رہے کیونکہ قرآن کی اتباع کے ذریعے سے لوگ آگے بڑھتے ہیں اور اس سے روگردانی کر کے پیچھے رہ جاتے ہیں اور پست ترین مقام پر جا اترتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
lekin unn kay dil iss baat say ghaflat mein doobay huye hain , aur iss kay ilawa unn ki aur bhi kaarastaniyan hain jo woh kertay rehtay hain .