کیا آپ ان سے (تبلیغِ رسالت پر) کچھ اجرت مانگتے ہیں؟ (ایسا بھی نہیں ہے) آپ کے تو رب کا اجر (ہی بہت) بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے،
English Sahih:
Or do you, [O Muhammad], ask them for payment? But the reward of your Lord is best, and He is the best of providers.
1 Abul A'ala Maududi
کیا تُو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے
2 Ahmed Raza Khan
کیا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو تو تمہارے رب کا اجر سب سے بھلا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا
3 Ahmed Ali
کیا تو ان سے کچھ اجرت مانگتا ہے سو تیرے رب کی اجرت بہتر ہے اور وہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
کیا آپ ان سے کوئی اجرت چاہتے ہیں؟ یاد رکھئے کہ آپ کے رب کی اجرت بہت ہی بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا تم ان سے (تبلیغ کے صلے میں) کچھ مال مانگتے ہو، تو تمہارا پروردگار کا مال بہت اچھا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
کیا آپ ان سے کوئی اجرت چاہتے ہیں؟ یاد رکھیئے کہ آپ کے رب کی اجرت بہت ہی بہتر ہے اور وه سب سے بہتر روزی رساں ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا آپ ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتے ہیں؟ تمہارے لئے تو تمہارے پروردگار کا معاوضہ بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو کیا آپ ان سے اپنا خرچ مانگ رہے ہیں ہرگز نہیں خدا کا دیا ہوا خراج آپ کے لئے بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا تم ان سے (تبلیغ کے صلے میں) کچھ مال مانگتے ہو ؟ تو تمہارے پروردگار کا مال بہت اچھا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا ﴾ اے محمد ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ان کو آپ کی اتباع سے اس چیز نے روکا ہے کہ آپ ان سے اس کام پر کوئی اجرت طلب کرتے ہیں؟ ﴿ أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرًا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُونَ ﴾ (الطور:52؍40) ” کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے“ اور اس طرح آپ کی اطاعت سے ان کو تکلیف پہنچتی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے اجرت اور خراج طلب کرتے ہیں؟ معاملہ یوں نہیں بلکہ ﴿ فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴾ ” آپ کے رب کی اجرت بہت بہتر ہے اور وہ بہترین روزی رساں ہے۔“ یہ اسی طرح کا قول ہے جس طرح انبیائے کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم سے فرمایا: ﴿ يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ﴾ (ھود :11؍51)” اے میری قوم میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا‘‘﴿إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللّٰـهِ ﴾ (ھود :11؍29) ” میرا صلہ تو اللہ کے پاس ہے۔“ یعنی انبیائے کرام علیہم السلام کی طرف سے لوگوں کو دعوت دینے میں یہ لالچ نہیں ہوتا کہ انہیں لوگوں کی طرف سے مال و دولت حاصل ہوگا۔ وہ تو صرف خیر خواہی اور ان کے اپنے فائدے کی خاطر ان کو دعوت دیتے ہیں بلکہ انبیاء و مرسلین مخلوق کے لیے، خود ان سے بھی زیادہ خیر خواہ ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ ان کو ان کی امتوں کی طرف سے جزائے خیر عطا کرے اور تمام احوال میں ہمیں بھی ان کی اقتداء سے بہرہ مند کرے۔
11 Mufti Taqi Usmani
ya ( inn kay inkar ki wajeh yeh hai kay ) tum inn say koi moawza maang rahey ho-? to ( yeh baat bhi ghalat hai , iss liye kay ) tumharay perwerdigar ka diya huwa moawza ( tumharay liye ) kahen behtar hai , aur woh behtareen rizq denay wala hai .