اللہ نے (اپنے لئے) کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ورنہ ہر خدا اپنی اپنی مخلوق کو ضرور (الگ) لے جاتا اور یقیناً وہ ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرتے (اور پوری کائنات میں فساد بپا ہو جاتا)۔ اللہ ان باتوں سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں،
English Sahih:
Allah has not taken any son, nor has there ever been with Him any deity. [If there had been], then each deity would have taken what it created, and some of them would have [sought to] overcome others. Exalted is Allah above what they describe [concerning Him].
1 Abul A'ala Maududi
اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسرا خدا اُس کے ساتھ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا، اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا یوں ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق لے جاتا اور ضرور ایک دوسرے پر اپنی تعلی چاہتا پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
3 Ahmed Ali
الله نے کوئی بھی بیٹا نہیں بنایا اورنہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہی ہے اگر ہوتا تو ہر خدا اپنی بنائی ہوئی چیز کو الگ لے جاتا اور ایک دوسرے پر چڑھائی کرتا الله پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بےنیاز) ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا نے نہ تو (اپنا) کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے، ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چل دیتا اور ایک دوسرے پر غالب آجاتا۔ یہ لوگ جو کچھ خدا کے بارے میں بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے
6 Muhammad Junagarhi
نہ تو اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوق کو لئے لئے پھرتا اور ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا۔ جو اوصاف یہ بتلاتے ہیں ان سے اللہ پاک (اور بےنیاز) ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی الہ ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہو جاتا اور پھر ایک خدا دوسرے خدا پر چڑھ دوڑتا۔ پاک ہے خدا اس سے جو لوگ بیان کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یقینا خدا نے کسی کو فرزند نہیں بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا ہے ورنہ ہر خدا اپنی مخلوقات کو لے کر الگ ہوجاتا اور ہر ایک دوسرے پر برتری کی فکر کرتا اور کائنات تباہ و برباد ہوجاتی-اللرُ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
خدا نے نہ تو (اپنا) کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اسکے ساتھ کوئی اور معبود ہے ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چلتا اور ایک دوسرے پر غالب آجاتا یہ لوگ جو کچھ (خدا کے بارے میں) بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ مَا اتَّخَذَ اللّٰـهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَـٰهٍ ﴾ ” اللہ کی کوئی اولاد ہے نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے۔“ یعنی یہ سب جھوٹ ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں نے آگاہ فرمایا ہے اور جسے عقل صحیح خوب پہچانتی ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے دو معبودوں کے ممتنع ہونے پر عقلی دلیل کی طرف توجہ دلائی ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ إِذًا ﴾ ’’اس وقت۔“ یعنی اگر ان کے زعم باطل کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہوں ﴿ لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَـٰهٍ بِمَا خَلَقَ﴾ یعنی دونوں معبود ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے پر غالب آنے کے لیے اپنی اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہوجاتے۔ ﴿ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ﴾ ” اور ایک، دوسرے پر چڑھ دوڑتا۔“ پس جو غالب ہوتا وہی معبود ہوتا۔ اس قسم کی کھینچا تانی میں وجود کائنات کا باقی رہنا ممکن نہیں تھا اور نہ اس صورت حال میں کائنات کے اس عظیم انتظام کا تصور کیا جاسکتا ہے جسے دیکھ کر عقل حیرت میں گم ہوجاتی ہے۔ اس کا اندازہ سورج، چاند، ایک جگہ قائم رہنے والے ستاروں اور سیاروں کے درمیان باہمی نظم کو دیکھ کر کرو ! جب سے ان کو پیدا کیا گیا ہے یہ ایک خاص ترتیب اور ایک خاص نظام کے مطابق چل رہے ہیں، اس بے کراں کائنات کے تمام سیارے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے مسخر ہیں، اس کی حکمت تمام مخلوق کی ضروریات و مصالح کے مطابق ان کی تدبیر کرتی ہے، ان میں کوئی ایک دوسرے پر منحصر نہیں۔ آپ اس نظام کائنات میں، اس کے کسی ادنیٰ سے تصرف میں بھی کوئی خلل دیکھیں گے نہ تناقض اور تعارض۔ کیا دو معبودوں کے انتظام کے تحت اس قسم کے نظام کا تصور کیا جاسکتا ہے ؟ ﴿ سُبْحَانَ اللّٰـهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾ ” اللہ پاک ہے ان چیزوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔“ یہ تمام کائنات اپنی زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رہی ہے اور اپنی مختلف اشکال کے ذریعے سے سمجھا رہی ہے کہ اس کی تدبیر کرنے والا، الٰہ ایک ہے جو کامل اسماء و صفات کا مالک ہے تمام مخلوقات، اس کی ربوبیت و الوہیت میں اس کی محتاج ہے۔ جس طرح اس کی ربوبیت کے بغیر مخلوقات کا کوئی وجود ہے نہ اس کو کوئی دوام، اسی طرح صرف اسی کی عبادت اور صرف اسی کی اطاعت کے بغیر مخلوقات کے لیے کوئی صلاح ہے نہ اس کا کوئی قوام۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایک نمونے کے ذریعے سے اپنی صفات مقدسہ کی عظمت کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے اور وہ ہے اس کا علم محیط۔
11 Mufti Taqi Usmani
naa to Allah ney koi beta banaya hai , aur naa uss kay sath koi aur khuda hai . agar aisa hota to her khuda apni makhlooq ko ley ker alag hojata , aur phir woh aik doosray per charrhai ker-detay . pak hai Allah unn baaton say jo yeh log banatay hain ,
12 Tafsir Ibn Kathir
وہ ہر شان میں بےمثال ہے اللہ تعالیٰ اس سے اپنی برتری بیان فرما رہا ہے کہ اس کی اولاد ہو یا اس کا شریک ہو۔ ملک میں، تصرف میں، عبادت کا مستحق ہونے میں، وہ یکتا ہے، نہ اسکی اولاد ہے، نہ اس کا شریک ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ کئی ایک اللہ ہیں تو ہر ایک اپنی مخلوق کا مستقل مالک ہونا چاہے تو موجودات میں نظام قائم نہیں رہ سکتا۔ حالانکہ کائنات کا انتظام مکمل ہے، عالم علوی اور عالم سفلی، آسمان و زمین وغیرہ کمال ربط کے ساتھ اپنے اپنے مقررہ کام میں مشغول ہیں۔ دستور سے ایک انچ ادھر ادھر نہیں ہوتے۔ پس معلوم ہوا کہ ان سب کا خالق مالک اللہ ایک ہی ہے نہ کہ متفرق کئی ایک اور بہت سے اللہ مان لینے کی صورت میں یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر ایک دوسرے کو پست و مغلوب کرنا اور خود غالب اور طاقتور ہونا چاہے گا۔ اگر غالب آگیا تو مغلوب اللہ نہ رہا اگر غالب نہ آیا تو وہ خود اللہ نہیں۔ پس یہ دونوں دلیلیں بتارہی ہیں کہ اللہ ایک ہی ہے۔ متکلمین کے طور پر اس دلیل کو دلیل تمانع کہتے ہیں۔ ان کی تقریر یہ ہے کہ اگر دو اللہ مانے جائیں یا اس سے زیادہ پھر ایک تو ایک جسم کی حرکت کا ارادہ کرلے اور دوسرا اس کے سکون کا ارادہ کرے اب اگر دونوں کی مراد حاصل نہ ہو تو دونوں ہی عاجز ٹھہرے اور جب عاجز ٹھہرے تو اللہ نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ واجب عاجز نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی ناممکن ہے کہ دونوں کی مراد پوری ہو کیونکہ ایک کے خلاف دوسرے کی چاہت ہے۔ تو دونوں کی مراد کا حاصل ہونامحال ہے۔ اور یہ محال لازم ہوا ہے اس وجہ سے کہ دو یا دو سے زیادہ اللہ فرض کئے گئے تھے پس یہ تعدد میں باطل ہوگیا۔ اب رہی تیسری صورت یعنی یہ کہ ایک کی چاہت پوری ہو اور ایک کی نہ ہو تو جس کی پوری ہوئی وہ تو غالب اور واجب رہا اور جس کی پوری نہ ہوئی اور مغلوب اور ممکن ہوا۔ کیونکہ واجب کی صفت یہ نہیں کہ وہ مغلوب ہو تو اس صورت میں بھی معبودوں کی کثرت تعداد باطل ہوتی ہے۔ پس ثابت ہوا کہ اللہ ایک ہے وہ ظالم سرکش، حد سے گزر جانے والے، مشرک جو اللہ کی اولاد ٹھراتے ہیں اور اس کے شریک بتاتے ہیں، ان کے ان بیان کردہ اوصاف سے ذات الٰہی بلند وبالا اور برتر و منزہ ہے۔ وہ ہر چیز کو جانتا ہے جو مخلوق سے پوشیدہ ہے۔ اور اسے بھی جو مخلوق پر عیاں ہے۔ پس وہ ان تمام شرکا سے پاک ہے، جسے منکر اور مشرک شریک اللہ بتاتے ہیں۔ آیت ( رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِيْ فِي الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ 94) 23 ۔ المؤمنون :94)