اور یہ (کفار) آپ کے پاس کوئی (ایسی) مثال (سوال اور اعتراض کے طور پر) نہیں لاتے مگر ہم آپ کے پاس (اس کے جواب میں) حق اور (اس سے) بہتر وضاحت کا بیان لے آتے ہیں،
English Sahih:
And they do not come to you with an example [i.e., argument] except that We bring you the truth and the best explanation.
1 Abul A'ala Maududi
اور (اس میں یہ مصلحت بھی ہے) کہ جب کبھی وہ تمہارے سامنے کوئی نرالی بات (یا عجیب سوال) لے کر آئے، اُس کا ٹھیک جواب بر وقت ہم نے تمہیں دے دیا اور بہترین طریقے سے بات کھول دی
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے مگر ہم حق اور اس سے بہتر بیان لے آئیں گے،
3 Ahmed Ali
اور جو انوکھی بات تیرے سامنے لائیں گے ہم بھی تمہیں اس کا بہت ٹھیک جواب اوربہت عمدہ حل بتائیں
4 Ahsanul Bayan
یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال لائیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ دلیل آپ کو بتا دیں گے (١)
٣٣۔١ یہ قرآن کے وقفے وقفے سے اتارے جانے کی حکمت و علت بیان کی جا رہی ہے کہ یہ مشرکین جب بھی کوئی مثال یا اعتراض اور شبہ پیش کریں گے تو قرآن کے ذریعے سے ہم اس کا جواب یا وضاحت پیش کر دیں گے اور یوں انہیں لوگوں کو گمراہ کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ لوگ تمہارے پاس جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یہ آپ کے پاس جو کوئی مثال ﻻئیں گے ہم اس کا سچا جواب اور عمده توجیہ آپ کو بتادیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور یہ لوگ جب بھی کوئی (نیا) اعتراض اٹھاتے ہیں تو ہم اس کا صحیح جواب اور عمدہ تشریح آپ کے سامنے لاتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اوریہ لوگ کوئی بھی مثال نہ لائیں گے مگر یہ کہ ہم اس کے جواب میں حق اور بہترین بیان لے آئیں گے
9 Tafsir Jalalayn
اور یہ لوگ تمہارے پاس جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اسکا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے فرمایا : ﴿ وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ ﴾ ” اور یہ لوگ کوئی بھی ایسی مثال آپ کے سامنے پیش نہیں کریں گے۔“ جس سے وہ حق کے ساتھ معارضہ (مقابلہ) کریں اور آپ کی رسالت کا انکار کریں۔ ﴿ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴾ ” مگر ہم اس کا سچا جواب اور عمدہ توجیہ آپ کو بتا دیں گے۔“ یعنی ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا جو اپنے معانی میں جامع، اپنے الفاظ میں واضح اور بیان کامل کا حامل ہے۔ اس کے تمام معانی حق اور صداقت پر مبنی ہیں جس میں کسی بھی پہلو سے باطل کا کوئی شائبہ نہیں، تمام اشیاء کے بارے میں اس کے الفاظ اور حدود انتہائی واضح، مفصل اور معانی کو کامل طور پر بیان کرتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ علم میں بحث کرنے والے محدث، معلم یا واعظ کے لئے مناسب ہے کہ وہ اپنے رب کی تدبیر کی پیروی کرے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احوال کے مطابق تدبیر فرمائی اسی طرح اس عالم کو چاہیے کہ وہ مخلوق کے معاملے کی اسی طرح تدبیر کرے جب بھی کوئی ایسا موجب اور موقع پیش آئے تو موقع کی مناسبت سے لوگوں میں آیات قرآنی، احادیث نبوی اور مواعظ بیان کرے۔ نیز ان آیات کریمہ میں جہمیہ کا رد ہے جو قرآن کریم کی تفسیر میں تکلف سے کام لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن کی بہت سی نصوص کو ان کے ظاہری معنوں پر محمول نہیں کیا جائے گا، ان کے اصل معانی ان معانی سے مختلف ہیں جو ظاہر میں سمجھ میں آتے ہیں تب اگر ان کی اس بات کو تسلیم کرلیا جائے تو قرآن کی یہ تفسیر ” احسن تفسیر“ نہیں ہوگی ان کے زعم باطل کے مطابق، احسن تفسیر تو وہ ہے، جس کے لئے وہ معانی میں تحریف کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab kabhi yeh log tumharay paas koi anokhi baat ley ker aatay hain , hum tumhen ( uss ka ) theek theek jawab aur ziyada wazahat kay sath ata ker-detay hain .