اور (اے حبیبِ مکرّم!) جب (بھی) وہ آپ کو دیکھتے ہیں آپ کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں کرتے (اور کہتے ہیں:) کیا یہی وہ (شخص) ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے،
English Sahih:
And when they see you, [O Muhammad], they take you not except in ridicule, [saying], "Is this the one whom Allah has sent as a messenger?
1 Abul A'ala Maududi
یہ لوگ جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق بنا لیتے ہیں (کہتے ہیں) "کیا یہ شخص ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟
2 Ahmed Raza Khan
اور جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا کیا یہ ہیں جن کو اللہ نے رسول بناکر بھیجا،
3 Ahmed Ali
اور جب یہ لوگ تمہیں دیکھتے ہیں تو بس تم سے مذاق کرنے لگتے ہیں کیا یہی ہے جسےالله نے رسول بنا کر بھیجا
4 Ahsanul Bayan
اور تمہیں جب کبھی دیکھتے ہیں تو تم سے مسخر پن کرنے لگتے ہیں۔ کہ کیا یہی وہ شخص ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے رسول بنا کر بھیجا ہے (١)۔
٤١۔١ دوسرے مقام پر اس طرح فرمایا (اَھٰذَا الَّذِيْ يَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ) 21۔ الانبیاء;36) کیا یہ وہ شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا ذکر کرتا ہے؟ یعنی ان کی بابت کہتا ہے کہ وہ کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ اس حقیقت کا اظہار ہی مشرکین کے نزدیک ان کے معبودوں کی توہین تھی۔ جیسے آج بھی قبر پرستوں کو کہا جائے کہ قبروں میں مدفون بزرگ کائنات میں تصرف کرنے کا اختیار نہیں رکھتے تو کہتے ہیں کہ یہ اولیاء اللہ کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اُڑاتے ہیں۔ کہ کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور تمہیں جب کبھی دیکھتے ہیں تو تم سے مسخرا پن کرنے لگتے ہیں۔ کہ کیا یہی وه شخص ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ جب بھی آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑانے لگتے ہیں (اور کہتے ہیں) کیا یہ وہ ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب آپ کو دیکھتے ہیں تو صرف مذاق بنانا چاہتے ہیں کہ کیا یہی وہ ہے جسے خدا نے رسول بناکر بھیجا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اڑاتے ہیں کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ؟
10 Tafsir as-Saadi
اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی تکذیب کرنے والے، اللہ تعالیٰ کی آیات سے عناد رکھنے والے اور زمین پر تکبر سے چلنے والے جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ سے استہزءا کرتے ہیں اور آپ کی تحقیر کرتے ہیں، آپ کو معمولی سمجھتے ہوئے حقارت آمیز لہجے میں کہتے ہیں : ﴿أَهَـٰذَا الَّذِي بَعَثَ اللّٰـهُ رَسُولً ﴾ ” کیا یہی وہ شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟“ یعنی یہ مناسب اور لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو رسول بناتا۔ یہ سب کچھ ان کے شدت ظلم، ان کے عناد اور حقائق بدلنے کے سبب تھا کیونکہ ان کے اس کلام سے یہ ذہن میں آتا ہے کہ (معاذ اللہ) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی خسیس اور حقیر شخص تھے اور اگر رسالت کا منصب کسی اور شخص کو عطا کیا گیا ہوتا تو زیادہ مناسب تھا۔﴿ وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَـٰذَا الْقُرْآنُ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ﴾ (الزخرف : 43؍31) ” وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن دونوں شہروں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ اتارا گیا۔“ پس یہ کلام کسی جاہل ترین اور گمراہ ترین شخص ہی سے صادر ہوسکتا ہے یا کسی ایسے شخص سے صادر ہوسکتا ہے جو بڑا عناد پسند اور جانتے بوجھتے جاہل ہو۔ اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ اپنے نظریات کو رائج کرے اور حق اور حق پیش کرنے والے میں جرح و قدح کرے، ورنہ اگر کوئی شخص، رسول مصطفی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احوال پر غور کرے تو وہ آپ کو عقل، علم، ذہانت، وقار، مکارم اخلاق، محاسن عادات، عفت، شجاعت اور تمام اخلاق فاضلہ میں دنیا کا سب سے بڑا شخص، ان کا سردار اور ان کا قائد پائے گا۔ آپ کو حقیر جاننے اور آپ کے ساتھ دشمنی رکھنے والے شخص میں حماقت، جہالت، گمراہی، تناقض، ظلم اور تعدی جمع ہیں جو کسی اور شخص میں جمع نہیں۔ اس کی جہالت اور گمراہی کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اس عظیم رسول اور بہترین قائد میں جرح و قدح کرتا ہے۔ اس جرح و قدح سے اس کا مقصد آپ کا تمسخر اڑانا، اپنے باطل نظریات پر ڈٹے رہنا اور ضعیف العقل لوگوں کو فریب دینا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( aey payghumber ! ) jab yeh log tumhen dekhtay hain to inn ka koi kaam iss kay siwa nahi hota kay yeh tumhara mazaq banatay hain kay : kiya yehi woh sahab hain jinhen Allah ney payghumber bana ker bheja hai ?
12 Tafsir Ibn Kathir
انبیاء کا مذاق کافر لوگ اللہ کے برتر و بہتر پیغمبر حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ کر ہنسی مذاق اڑاتے تھے، عیب جوئی کرتے تھے اور آپ میں نقصان بتاتے تھے۔ یہی حالت ہر زمانے کے کفار کی اپنے نبیوں کے ساتھ رہی۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاق بالَّذِيْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ 10 ) 6 ۔ الانعام :10) تجھ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا۔ کہنے لگے وہ تو کہئے کہ ہم جمے رہے ورنہ اس رسول نے ہمیں بہکانے میں کوئی کمی نہ رکھی تھی۔ اچھا انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ ہدایت پر یہ کہاں تک تھے ؟ عذاب کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی۔ اصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے خواہش پرستی شروع کر رکھی ہے نفس و شیطان جس چیز کو اچھا ظاہر کرتا ہے یہ بھی اسے اچھی سمجھنے لگتے ہیں۔ بھلا ان کا ذمہ دار تو کیسے ٹھہر سکتا ہے ؟ ابن عباس (رض) کا بیان ہے کہ جاہلیت میں عرب کی یہ حالت تھی کہ جہاں کسی سفید گول مول پتھر کو دیکھا اسی کے سامنے جھکنے اور سجدے کرنے لگے۔ اس سے اچھا کوئی نظر پڑگیا تو اس کے سامنے جھک گئے۔ اور اول کو چھوڑ دیا۔ پھر فرماتا ہے یہ تو چوپایوں سے بھی بدتر ہیں نہ انکے کان ہیں نہ دل ہیں چوپائے تو خیر قدرتا آزاد ہیں لیکن یہ جو عبادت کے لئے پیدا کیے گئے تھے یہ ان سے بھی زیادہ بہک گئے بلکہ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے۔ اور قیام حجت کے بعد رسولوں کے پہنچ چکنے کے بعد بھی اللہ کی طرف نہیں جھکتے۔ اس کی توحید اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کو نہیں مانتے۔