اور تم فقط ہمارے جیسے بشر ہی تو ہو اور ہم تمہیں یقیناً جھوٹے لوگوں میں سے خیال کرتے ہیں،
English Sahih:
You are but a man like ourselves, and indeed, we think you are among the liars.
1 Abul A'ala Maududi
اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور بیشک ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اورتو بھی ہم جیسا ایک آدمی ہے اور ہمارے خیال میں تو تو جھوٹا ہے
4 Ahsanul Bayan
انہوں نے کہا تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے اور ہم تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں (١)
١٨٦۔١ یعنی تو جو دعوا کرتا ہے کہ مجھے اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا ہے، ہم تجھے اس دعوے میں جھوٹا سمجھتے ہیں، کیونکہ تو بھی ہم جیسا انسان ہے۔ پھر تو اس شرف سے مشرف کیونکر ہو سکتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو
6 Muhammad Junagarhi
اور تو تو ہم ہی جیسا ایک انسان ہے اور ہم تو تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَمَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ﴾ ” اور تم ہماری ہی طرح کے انسان ہو۔“ اس لئے تمہارے اندر ایسی کوئی فضیلت نہیں ہے جس کی بنا پر تمہیں ہم پر کوئی اختصاص حاصل ہو، یہاں تک کہ تم ہم سے اپنی اتباع کا مطالبہ کرنے لگو۔ اس قسم کی بات ان سے پہلے لوگوں نے بھی کی اور ان کے بعد آنے والوں نے بھی کی اور اسی شبہ کی بنا پر انہوں نے رسولوں کی مخالفت کی اور ان پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ وہ دلوں کی مشابہت اور کفر پر اتفاق ہونے کی وجہ سے اس شبہ پر بھی متفق ہیں۔ رسولوں نے ان کے اس شبہ اور اعتراض کا ان الفاظ میں جواب دیا : ﴿ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـٰكِنَّ اللّٰـهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ﴾ (ابراہیم :14؍11) ” ہم کچھ نہیں مگر تم ہی جیسے انسان ہیں، لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے نواز دیتا ہے۔“ ﴿وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴾ ” اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو۔“ یہ ان کی جرأت، ظلم اور قول باطل تھا وہ سب حضرت شعیب علیہ السلام کی مخالفت پر متفق تھے۔ جو کوئی بھی رسول اپنی قوم میں مبعوث ہوا اس نے اپنی قوم کو توحید کی طرف دعوت دی اور اپنی قوم کے ساتھ مجادلہ کیا اور انہوں نے بھی اس (نبی) سے مجادلہ کیا البتہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ہاتھ پر ایسی ایسی نشانیاں ظاہر کیں جن کی بنا پر انہیں اس کی صداقت اور امانت پر یقین تھا۔ خاص طور پر شعیب علیہ السلام، جن کو اپنی قوم کے ساتھ بہترین طریقے سے بحث و جدال کرنے کی بنا پر ” خطیب الانبیاء“ کہا جاتا ہے۔ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کو آپ کی صداقت کا یقین تھا اور وہ خوب جانتے تھے کہ آپ کی دعوت حق ہے۔ مگر ان کا آپ کے بارے میں جھوٹ کا گمان کرتے ہوئے خبر دینا، ان کا جھوٹ تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
tumhari haqeeqat iss kay siwa kuch bhi nahi kay tum hum jaisay hi aik insan ho , aur hum tumhen pooray yaqeen kay sath jhoota samajhtay hain .