اور آپ اپنا بازوئے (رحمت و شفقت) ان مومنوں کے لئے بچھا دیجئے جنہوں نے آپ کی پیروی اختیار کر لی ہے،
English Sahih:
And lower your wing [i.e., show kindness] to those who follow you of the believers.
1 Abul A'ala Maududi
اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ
2 Ahmed Raza Khan
اور اپنی رحمت کا بازو بچھاؤ اپنے پیرو مسلمانوں کے لیے
3 Ahmed Ali
اور جو ایمان لانے والے تیرے ساتھ ہیں ان کے لیے اپنا بازو جھکا ئے رکھ
4 Ahsanul Bayan
اس کے ساتھ نرمی سے پیش آ، جو بھی ایمان لانے والا ہو کہ تیری تابعداری کرے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو مومن تمہارے پیرو ہوگئے ہیں ان سے متواضع پیش آؤ
6 Muhammad Junagarhi
اس کے ساتھ فروتنی سے پیش آ، جو بھی ایمان ﻻنے واﻻ ہو کر تیری تابعداری کرے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو اہلِ ایمان آپ کی پیروی کریں ان کیلئے اپنا بازو جھکاؤ (ان کے ساتھ تواضع و فروتنی سے پیش آؤ)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو صاحبانِ ایمان آپ کا اتباع کرلیں ان کے لئے اپنے شانوں کو جھکا دیجئے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو مومن تمہارے پیرو ہوگئے ہیں ان سے بتواضع پیش آؤ
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ ” اہل ایمان جو آپ کے متعبین ہیں ان کے ساتھ نرم برتاؤ کیجئے، ان کے ساتھ نہایت نرمی سے بات کیجئے ان کے ساتھ محبت و مودت، حسن اخلاق اور احسان کامل سے پیش آئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ارشاد کی تعمیل کی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے بارے میں فرمایا : ﴿ فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰـهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ﴾(آل عمران : 3؍159) ” اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپ ان لوگوں کے لئے بڑے نرم واقع ہوئے ہیں اگر آپ تند خو اور سخت دل ہوتے تو یہ آپ کے آس پاس سے چھٹ جاتے پس آپ ان کو معاف کر دیجئے، ان کے لئے مغفرت مانگئے اور اجتماعی امور میں ان سے مشاورت کرلیا کیجئے۔ “ رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ اخلاق، کامل ترین اخلاق تھے جن کے ذریعے سے عظیم مصالح حاصل ہوتے ہیں اور بہت سے مضر امور دور ہوتے ہیں۔ جن کا ہر روز مشاہدہ ہوتا ہے۔۔۔ تب کیا اس شخص کے لائق ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی اتباع اور اقتداء کا دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مسلمانوں پر بوجھ بنے، بد اخلاق، سخت طبیعت، سخت دل، بدخو اور بدکلام ہو؟ اور اگر وہ ان میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور سوء ادب دیکھے تو ان سے ناراض ہوجائے اور ان کو چھوڑ دے تب وہ ان سے نرم برتاؤ کرے نہ اس کے ہاں ان کے لئے کوئی ادب اور کوئی توفیق ہے۔ اس طرز کے نتیجے میں بہت سے مفاسد حاصل اور بہت سے مصالح ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اسے پائیں گے کہ وہ اس شخص کی تحقیر کرتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کو اختیار کرتا ہے، وہ اس کے حسن اخلاق کو نفاق اور مداہنت کا نام دیتا ہے، اپنے آپ کو بہت اونچا سمجھتا ہے اور اپنے عمل پر خوش ہوتا ہے۔ یہ طرز عمل اس کی جہالت، شیطان کی تزیین ور اس کا فریب شمار ہوگا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo momin tumharay peechay chalen , unn kay liye inkisari kay sath apni shafqat ka bazoo jhuka do ,