سو جب انہوں نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو پکڑیں جو ان دونوں کا دشمن ہے تو وہ بول اٹھا: اے موسٰی! کیا تم مجھے (بھی) قتل کرنا چاہتے ہو جیسا کہ تم نے کل ایک شخص کو قتل کر ڈالا تھا۔ تم صرف یہی چاہتے ہو کہ ملک میں بڑے جابر بن جاؤ اور تم یہ نہیں چاہتے کہ اصلاح کرنے والوں میں سے بنو،
English Sahih:
And when he wanted to strike the one who was an enemy to both of them, he said, "O Moses, do you intend to kill me as you killed someone yesterday? You only want to be a tyrant in the land and do not want to be of the amenders."
1 Abul A'ala Maududi
پھر جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا "اے موسیٰؑ، کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے، تو اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے، اصلاح نہیں کرنا چاہتا"
2 Ahmed Raza Khan
تو جب موسیٰ نے چاہا کہ اس پر گرفت کرے جو ان دونوں کا دشمن ہے وہ بولا اے موسیٰ کیا تم مجھے ویسا ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسا تم نے کل ایک شخص کو قتل کردیا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ زمین میں سخت گیر بنو اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے
3 Ahmed Ali
پھر جب ارادہ کیا کہ اس پر ہاتھ ڈالے جو ان دونوں کا دشمن تھا کہا اے موسیٰ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے مار ڈالے جیسا تو نے کل ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو
4 Ahsanul Bayan
پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا (١) وہ فریادی کہنے لگا کہ (٢) موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ظالم و سرکش ہونا چاہتا ہے اور تیرا ارادہ ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو۔
١٩۔ ١ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے چاہا کہ قطبی کو پکڑ لیں، کیونکہ وہی حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کا دشمن تھا، تاکہ لڑائی زیادہ نہ بڑھے۔ ١٩۔٢ فریادی (اسرائیلی) سمجھا کہ موسیٰ علیہ السلام شاید اسے پکڑنے لگے ہیں تو وہ بول اٹھا کہ اے موسٰی، جس سے قبطی کے علم میں یہ بات آ گئی کہ کل جو قتل ہوا تھا، اس کا قاتل موسیٰ علیہ السلام ہے، اس نے جا کر فرعون کو بتلا دیا جس پر فرعون نے اس کے بدلے میں موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا عزم کر لیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جب موسٰی نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا پکڑ لیں تو وہ (یعنی موسٰی کی قوم کا آدمی) بول اُٹھا کہ جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا اسی طرح چاہتے ہو کہ مجھے بھی مار ڈالو۔ تم تو یہی چاہتے ہو کہ ملک میں ظلم وستم کرتے پھرو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ نیکو کاروں میں ہو
6 Muhammad Junagarhi
پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا وه فریادی کہنے لگا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ﻇالم وسرکش ہونا ہی چاہتا ہے اور تیرا یہ اراده ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر جب موسیٰ نے اس شخص پر سخت ہاتھ ڈالنا چاہا جو ان دونوں کا دشمن تھا تو اس نے کہا اے موسیٰ تو (آج) مجھے اسی طرح قتل کرنا چاہتا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کیا؟ تو بس یہی چاہتا ہے کہ زمین میں سرکش بن جائے اور یہ نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر جب موسٰی نے چاہا کہ اس پر حملہ آور ہوں جو دونوں کا دشمن ہے تو اس نے کہا کہ موسٰی تم اسی طرح مجھے قتل کرنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک بے گناہ کو قتل کیا ہے تم صرف روئے زمین میں سرکش حاکم بن کر رہنا چاہتے ہو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ تمہارا شمار اصلاح کرنے والوں میں ہو
9 Tafsir Jalalayn
جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا پکڑلیں تو وہ (یعنی موسیٰ کی قوم کا آدمی) بول اٹھا کہ جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا (اسی طرح) چاہتے ہو کہ مجھے بھی مار ڈالو ! تم تو یہی چاہتے ہو کہ ملک میں ظلم و ستم کرتے پھرو اور یہ نہیں چاہتے کہ نیکو کاروں میں ہو
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ﴾ ” پھر جب اس نے پکڑنے کا ارادہ کیا“ یعنی موسیٰ علیہ السلام نے ﴿بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا ﴾ ” اس آدمی کو جو ان دونوں کا دشمن تھا“ یعنی موسیٰ علیہ السلام اور جھگڑا کرنے والے اس اسرائیلی کے دشمن کو جس نے موسیٰ علیہ السلام کو مدد کے لئے پکارا تھا۔ یعنی قبطی اور اسرائیلی کے درمیان جھگڑا جاری رہا اور اسرائیلی موسیٰ علیہ السلام کو مدد کے لئے پکارتا رہا اس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حمیت نے آلیا حتٰی کہ انہوں نے اس قبطی کو پکڑنا چاہا ﴿قَالَ﴾ ” کہا“ قبطی نے اپنے قتل پر موسیٰ علیہ السلام کو زبر و توبیخ کرتے ہوئے : ﴿يَا مُوسَىٰ أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ ﴾ ” اے موسیٰ! کیا تم مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ ملک میں ظلم و ستم کرتے پھرو۔“ کیونکہ زمین میں جابروں اور متکبروں کی سب سے بڑی علامت، ناحق قتل کرنا ہے۔ ﴿وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ﴾ ” اور یہ نہیں چاہتے کہ تم نیکوکاروں میں سے ہوجاؤ۔“ ورنہ اگر تم اصلاح چاہتے تو کسی ایک کو قتل کرنے کا ارادہ کئے بغیر میرے اور اس کے درمیان حائل ہوجاتے۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام اس کو قتل کرنے کے ارادے سے باز آگئے اور اس کے وعظ اور زجروتوبیخ کی بنا پر رک گئے۔ ان دونوں واقعات پر موسیٰ علیہ السلام کی خبر پھیل گئی۔ یہاں تک کہ فرعون اور اس کے سرداروں نے باہم مشورہ کرکے موسیٰ علیہ السلام کے قتل کا ارادہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس مرد صالح کو مقرر کیا جس نے جلدی سے موسیٰ علیہ السلام کو اطلاع دی کہ اہل دربار نے ان کے بارے میں متفقہ طور پر کیا فیصلہ کیا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir jab unhon ney uss shaks ko pakarney ka irada kiya jo inn dono ka dushman tha to uss ( israeeli ) ney kaha : musa ! kiya tum mujhay bhi ussi tarah qatal kerna chahtay ho jaisay tum ney kal aik aadmi ko qatal kerdiya tha-? tumhara maqsad iss kay siwa kuch nahi kay tum zameen mein apni zabardasti jamao , aur tum musleh banna nahi chahtay .