Skip to main content

وَاِبْرٰهِيْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاتَّقُوْهُ ۗ ذٰ لِكُمْ خَيْرٌ لَّـكُمْ اِنْ كُنْـتُمْ تَعْلَمُوْنَ

And Ibrahim -
وَإِبْرَٰهِيمَ
اور ابراہیم کو
when
إِذْ
جب
he said
قَالَ
اس نے کہا تھا
to his people
لِقَوْمِهِ
اپنی قوم سے
"Worship
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
Allah
ٱللَّهَ
اللہ کی
and fear Him
وَٱتَّقُوهُۖ
اور ڈرو اس سے
That
ذَٰلِكُمْ
یہ بات
(is) better
خَيْرٌ
بہتر ہے
for you
لَّكُمْ
تمہارے لئے
if
إِن
اگر
you
كُنتُمْ
ہو تم
know
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور ابراہیمؑ کو بھیجا جبکہ اُس نے اپنی قوم سے کہا "اللہ کی بندگی کرو اور اُس سے ڈرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو

English Sahih:

And [We sent] Abraham, when he said to his people, "Worship Allah and fear Him. That is best for you, if you should know.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور ابراہیمؑ کو بھیجا جبکہ اُس نے اپنی قوم سے کہا "اللہ کی بندگی کرو اور اُس سے ڈرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور ابراہیم کو جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کو پوجو اور اس سے ڈرو، اس میں تمہارا بھلا ہے اگر تم جانتے،

احمد علی Ahmed Ali

اور ابراھیم کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ الله کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اوراس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور (ہم نے) ابراہیم کو (بھیجا) جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس (کی نافرمانی) سے ڈرو اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ابراہیم کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو کہ اسی میں تمہارے لئے بہتری ہے اگر تم کچھ جانتے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور ابراہیم (علیہ السلام) کو (یاد کریں) جب انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم (حقیقت کو) جانتے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

ریاکاری سے بچو
امام الموحدین ابو المرسلین خلیل اللہ علیہ الصلوات اللہ کا بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو توحید اللہ کی دعوت دی ریاکاری سے بچنے اور دل میں پرہیزگاری قائم کرنے کا حکم دیا اس کی نعمتوں پر شکرگزاری کرنے کو فرمایا۔ اور اس کا نفع بھی بتایا کہ دنیا اور آخرت کی برائیاں اس سے دور ہوجائیں گی اور دونوں جہان کی نعمتیں اس سے مل جائیں گی۔ ساتھ ہی انہیں بتایا کہ جن بتوں کی تم پرستش کررہے ہو۔ یہ تو بےضرر اور بےنفع ہے تم نے خود ہی ان کے نام اور ان کے اجسام تراش لئے ہیں۔ وہ تو تمہاری طرح مخلوق ہیں بلکہ تم سے بھی کمزور ہیں۔ یہ تمہاری روزیوں کے بھی مختار نہیں۔ اللہ ہی سے روزیاں طلب کرو۔ اسی حصہ کے ساتھ آیت (ایاک نعبد وایاک نستعین) بھی ہے کہ ہم سب تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں۔ یہی حضرت آسیہ (رض) کی دعا میں ہے آیت (رَبِّ ابْنِ لِيْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّــنِيْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهٖ وَنَجِّــنِيْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ 11 ۝ ۙ ) 66 ۔ التحریم ;11) اے اللہ میرے لئے اپنے پاس ہی جنت میں مکان بنا۔ چونکہ اس کے سوا کوئی رزق نہیں دے سکتا اس لئے تم اسی سے روزیاں طلب کرو اور جب اس کی روزیاں کھاؤ تو اس کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرو۔ اس کی نعمتوں کا شکر بجالاؤ تم میں سے ہر ایک اسی کی طرف لوٹنے والا ہے۔ وہ ہر عامل کو اسکے عمل کا بدلہ دے گا۔ دیکھو مجھے جھوٹا کہہ کر خوش نہ ہو نظریں ڈالو کہ تم سے پہلے جنہوں نے نبیوں کو جھوٹ کی طرف منسوب کیا تھا ان کی کیسی درگت ہوئی ؟ یاد رکھنا نبیوں کا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے۔ ہدایت عدم ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے۔ اپنے آپ کو سعات مندوں میں بناؤ بدبختوں میں شامل نہ کرو۔ حضرت قتادہ تو فرماتے ہیں اس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مزید تشفی کی گئی ہے اس مطلب کا تقاضا تو یہ ہے کہ پہلاکام ختم ہوا۔ اور یہاں سے لے کر آیت ( فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖٓ اِلَّا اَنْ قَالُوا اقْتُلُوْهُ اَوْ حَرِّقُوْهُ فَاَنْجٰىهُ اللّٰهُ مِنَ النَّارِ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ 24؀) 29 ۔ العنکبوت ;24) تک یہ سب عبارت بطور جملہ معترضہ کے ہے۔ ابن جریر نے تو کھلے لفظوں میں یہی کہا ہے۔ لیکن الفاظ قرآن سے تو بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کلام حضرت خلیل اللہ (علیہ السلام) کا ہے آپ قیامت کے قائم ہونے کی دلیلیں پیش کررہے ہیں کیونکہ اس تمام کلام کے بعد آپ کی قوم کا جواب ذکر ہوا ہے۔