Skip to main content

لَـتُبْلَوُنَّ فِىْۤ اَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْۗ وَلَـتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِيْـرًاۗ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ

You will certainly be tested
لَتُبْلَوُنَّ
البتہ ضرور آزمائے جاؤ گے
in
فِىٓ
میں
your wealth
أَمْوَٰلِكُمْ
اپنے مالوں
and yourselves
وَأَنفُسِكُمْ
اور اپنے نفسوں میں
And you will certainly hear
وَلَتَسْمَعُنَّ
اور البتہ تم ضرور سنو گے
from
مِنَ
سے
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں
were given
أُوتُوا۟
جو دیے گئے
the Book
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
from
مِن
سے
before you
قَبْلِكُمْ
تم سے قبل
and from
وَمِنَ
اور سے
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
associate partners with Allah
أَشْرَكُوٓا۟
جنہوں نے شرک کیا
hurtful things
أَذًى
اذیت۔ تکلیف
many
كَثِيرًاۚ
بہت سی
and if
وَإِن
اور اگر
you are patient
تَصْبِرُوا۟
تم صبر کرو
and fear (Allah)
وَتَتَّقُوا۟
اور تم تقوی کرو
then indeed
فَإِنَّ
تو بیشک
that
ذَٰلِكَ
یہ
(is) of
مِنْ
سے
the matters
عَزْمِ
عزم کے
(of) determination
ٱلْأُمُورِ
کاموں میں سے ہے۔ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

مسلمانو! تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آ کر رہیں گی، اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے

English Sahih:

You will surely be tested in your possessions and in yourselves. And you will surely hear from those who were given the Scripture before you and from those who associate others with Allah much abuse. But if you are patient and fear Allah – indeed, that is of the matters [worthy] of resolve.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

مسلمانو! تمہیں مال اور جان دونوں کی آزمائشیں پیش آ کر رہیں گی، اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بیشک ضرور تمہاری آزمائش ہوگی تمہارے مال اور تمہاری جانوں میں اور بیشک ضرور تم اگلے کتاب والوں اور مشرکوں سے بہت کچھ برا سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے،

احمد علی Ahmed Ali

البتہ تم اپنے مالوں اور جانوں میں آزمائے جاؤ گے اور البتہ پہلی کتاب والوں اور مشرکوں سے تم بہت بدگوئی سنو گے اور اگر تم نے صبر کیا اور پرہیزگاری کی تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یقیناً تمہارے مالوں اور جانوں سے تمہاری آزمائش کی جائے گی (١) اور یہ بھی یقین ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور مشرکوں کو بہت سی دکھ دینے والی باتیں بھی سننی پڑیں گی اور اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے۔ (٢)۔

١٨٦۔١ اہل ایمان کو ان کے ایمان کے مطابق آزمانے کا بیان ہے، جیسا کہ سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ١٥٥ میں گزر چکا ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں ایک واقعہ بھی آتا ہے کہ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی نے ابھی اسلام کا اظہار نہیں کیا تھا اور جنگ بدر بھی نہیں ہوئی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد بن عباد رضی اللہ کی عیادت کے لئے بنی حارث بن خزرج میں تشریف لے گئے۔ راستے میں ایک مجلس میں مشرکین، یہود اور عبد اللہ بن ابی وغیرہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی جو گرد اٹھی، اس نے اس پر بھی ناگواری کا اظہار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ٹھہر کر قبول اسلام کی دعوت بھی دی جس پر عبد اللہ بن ابی نے گستاخانہ کلمات بھی کہے۔ وہاں بعض مسلمان بھی تھے، انہوں نے اس کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تحسین فرمائی، قریب تھا کہ ان کے مابین جھگڑا ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو خاموش کرایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ کے پاس پہنچے تو انہیں بھی یہ واقعہ سنایا، جس پر انہوں نے فرمایا کہ
عبد اللہ بن ابی یہ باتیں اس لئے کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آنے سے قبل، یہاں کے باشندوں کو اس کی تاج پوشی کرنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے اس کی سرداری کا یہ حسین خواب ادھورا رہ گیا، جس کا اسے سخت صدمہ ہے اور اس کی یہ باتیں اس کے اس بغض و عناد کا مظہر ہیں، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
در گزر ہی سے کام لیں (صحیح بخاری)
١٨٦۔٢ اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مختلف انداز سے طعن و تشنیع کرتے رہتے تھے۔ اسی طرح مشرکین عرب کا حال تھا۔ علاوہ ازیں مدینہ میں آنے کے بعد منافقین بالخصوص ان کا رئیس عبد اللہ بن ابی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں استخفاف کرتا رہتا تھا۔ آپ کے مدینہ آنے سے قبل اہل مدینہ اسے اپنا سردار بنانے لگے تھے اور اس کے سر پر تاجِ سیادت رکھنے کی تیاری مکمل ہو چکی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے اس کا یہ سارا خواب بکھر کر رہ گیا، جس کا اسے شدید صدمہ تھا چنانچہ انتقام کے طور پر بھی یہ شخص آپ کے خلاف کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتا تھا (جیسا کہ صحیح بخاری کے حوالے سے اس کی ضروری تفصیل گزشتہ حاشیہ میں ہی بیان کی گئی ہے) ان حالات میں مسلمانوں کو عفو و درگزر اور صبر اور تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کی جارہی ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ داعیانِ حق کا اذیتوں اور مشکلات سے دو چار ہونا اس راہ حق کے ناگزیر مرحلوں میں سے ہے اور اس کا علاج صبر فی اللہ، استعانت باللہ اور رجوع الی اللہ کے سوا کچھ نہیں (ابن کثیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(اے اہل ایمان) تمہارے مال و جان میں تمہاری آزمائش کی جائے گی۔ اور تم اہل کتاب سے اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی ایذا کی باتیں سنو گے۔ اور تو اگر صبر اور پرہیزگاری کرتے رہو گے تو یہ بڑی ہمت کے کام ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یقیناً تمہارے مالوں اور جانوں سے تمہاری آزمائش کی جائے گی اور یہ بھی یقین ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور مشرکوں کی بہت سی دکھ دینے والی باتیں بھی سننی پڑیں گی اور اگر تم صبر کر لو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(مسلمانو) ضرور تمہیں تمہارے مالوں اور جانوں کے بارے میں آزمایا جائے گا اور تمہیں اہل کتاب مشرکین سے بڑي دل آزار باتیں سننا پڑیں گی۔ اور اگر تم صبر و ضبظ سے کام لو اور تقویٰ اختیار کرو۔ تو بے شک یہ بڑی ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

یقینا تم اپنے اموال اور نفوس کے ذریعہ آزمائے جاؤگے اور جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور جو مشرک ہوگئے ہیں سب کی طرف سے بہت اذیت ناک باتیں سنوگے- اب اگر تم صبر کروگے اور تقوٰی اختیارکروگے تو یہی امورمیں استحکام کا سبب ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(اے مسلمانو!) تمہیں ضرور بالضرور تمہارے اموال اور تمہاری جانوں میں آزمایا جائے گا، اور تمہیں بہر صورت ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سے اذیت ناک (طعنے) سننے ہوں گے، اور اگر تم صبر کرتے رہو اور تقوٰی اختیار کئے رکھو تو یہ بڑی ہمت کے کاموں سے ہے،