الروم آية ۱۱
اَللّٰهُ يَـبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ
طاہر القادری:
اﷲ مخلوق کو پہلی بار پیدا فرماتا ہے پھر (وہی) اسے دوبارہ پیدا فرمائے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
English Sahih:
Allah begins creation; then He will repeat it; then to Him you will be returned.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ ہی خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا، پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے
2 Ahmed Raza Khan
اللہ پہلے بناتا ہے پھر دوبارہ بنائے گا پھر اس کی طرف پھروگے
3 Ahmed Ali
الله ہی مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہ اسے دوبارہ پیدا کرے گا پھر اس کے پاس لوٹ کر آؤ گے
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے (١) گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ (۲)
١١۔١ یعنی جس طرح اللہ تعالٰی پہلی مرتبہ پیدا کرنے پر قادر ہے، وہ مرنے کے بعد دوبارہ انہیں زندہ کرنے پر بھی قادر ہے، اس لئے کہ دوبارہ پیدا کرنا پہلی مرتبہ سے زیادہ مشکل نہیں ہے۔
١١۔۲یعنی میدان محشر اور موقف حساب میں جہاں وہ عدل و انصاف کا اہتمام فرمائے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اُسی کی طرف لوٹ جاؤ گے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوباره پیدا کرے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ ہی تخلیق کی ابتداء کرتا ہے وہی پھر اس کا اعادہ کرے گا۔ پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللرُ ہی تخلیق کی ابتدائ کرتا ہے اور پھر پلٹا بھی دیتا ہے اور پھر تم سب اسی کی بارگاہ میں واپس لے جائے جاؤ گے
9 Tafsir Jalalayn
خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
آیت نمبر 11 تا 19
ترجمہ : اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کی ابتداء کرتا ہے یعنی انسانوں کی تخلیق کو ظاہر کرتا ہے (عدم سے وجود میں لاتا ہے) اور پھر وہی ان کے مرجانے کے بعد ان کی تخلیق کا اعادہ کرے گا پھر تم سب اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے تا اور یا کے ساتھ اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو مجرم حیرت زدہ رہ جائیں گے اور مشرکین لاجواب ہوجانے کی وجہ سے ساکت (وصامت) رہ جائیں گے، اور ان کا ان کے شرکاء میں سے کوئی سفارشی نہ ہوگا (یعنی) ان شرکاء میں سے جن کو انہوں نے اللہ کا شریک قرار دیا تھا تاکہ ان کی سفارش کریں، اور وہ بت ہیں، اور یہ بت پرست اپنے شرکاء کا انکار کردیں گے یعنی ان سے اظہاربراءت کردیں گے اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو مومن اور کفار الگ الگ ہوجائیں گے یَومَئِذٍ (پہلے یوم کی) تاکید ہے لیکن جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے تو وہ جنت کے باغوں میں خوش وخرم ہوں گے لیکن وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں قرآن کو اور آخرت کے پیش آنے کو یعنی بعث (بعدالموت) وغیرہ کو جھٹلایا ایسے ہی لوگ ہیں جو عذاب میں گرفتار ہوں گے پس اللہ کی تسبیح بیان کیا کرو یعنی جب تم شام کے وقت داخل ہو تو نماز پڑھا کرو سبحوا بمعنی صلوا ہے اور اس وقت میں دو نماز ہیں مغرب اور عشاء اور جب تم صبح میں داخل ہو تو نماز پڑھا کرو (یعنی جب صبح کرو) اور اس وقت میں صبح کی نماز ہے آسمانوں اور زمین میں اسی کی حمد ہوتی ہے یہ جملہ معترضہ ہے اور معنی یہ ہیں کہ زمین اور آسمانوں والے اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور شام کے وقت میں (نماز پڑھا کرو) اس کا عطف حین پر ہے اور اس وقت میں عصر کی نماز ہے اور جب تم دوپہر کے وقت میں داخل ہو (نماز پڑھا کرو) اور اس وقت میں ظہر کی نماز ہے (وہی) زندہ کو مردے سے نکالتا ہے جیسا کہ انسان کو نطفہ سے اور پرندے کو انڈے سے اور مردے کو جیسا کہ نطفہ اور انڈے کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو نباتات کے ذریعہ اس کے مردہ ہونے یعنی خشک ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم کو بھی نکالا جائے گا۔
تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد
قولہ : یَبْدَؤُا الخلق ماضی کے بجائے مضارع کا صیغہ استعمال فرمایا تاکہ تجدید پر دلالت کرے اس لئے بدا اور خلق ہر آن اور ہر لمحہ ہوتا رہتا ہے اور تجدید جب تک دنیا رہے گی ہوتا رہے گا یَبْدَؤا، میں واؤ جمع کا نہیں ہے مشابہ جمع ہونے کی وجہ سے اس کے آخر میں الف لکھا گیا ہے مگر پڑھا نہیں جاتا اور نہ پڑھنے کی علامت کے طور پر اس الف پر ایک چھوٹا سا گول دائرہ بنا رہتا ہے۔
قولہ : یُنشئُ یَبْدَؤا کی تفسیر ینشئُ سے بیان معنی کے لئے کی ہے اس کے معنی ہیں ظاہر کرنا عدم سے وجود میں لانا یَوْمَ تقومُ الساعت یُبلِسُ کا ظرف مقدم ہے۔
قولہ : لایکونُ ، لمْ یکن کی تفسیر لایکون سے کرکے اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ لم اگرچہ ماضی کے معنی میں ہے مگر یہاں مضارع ہی کے معنی مراد ہیں۔ قولہ : بشر کا ئھم کافرون، بشر کا ئھم کافرین کا متعلق مقدم ہے۔
قولہ : یُحْبَرُوْنَ ، حِبْرٌ سے مضارع جمع مذکر غائب (ن) ان کو خوش کیا جائے گا، ان کی عزت کی جائے گی۔
قولہ : بمعنی صلوا، سبّحوا کی تفسیر صلّوا سے کرکے اشارہ کردیا کہ تسبیح قولی، فعلی، قلبی تینوں طریقہ سے ہوتی ہے اور صلوٰۃ ان سب کو جامع ہے نیز سبحٰن اللہ کی تفسیر سبّحوا اللہ سے کرکے اشارہ کردیا کہ خبر بمعنی امر ہے اور سبحٰن مصدر ہے اس سے پہلے فعل محذوف ہے ای سبِّحوا سبحاناً.
قولہ : تمسُونَ اور تُصْبِحُونَ کی تفسیر تدخلون سے کرکے اشارہ کردیا کہ دونوں فعل تام ہیں اس آیت میں پانچوں نمازوں کا ذکر ہے
قولہ : اعتراضٌ یعنی معطوف اور معطوف علیہ کے درمیان جملہ معترضہ ہے۔
تفسیر وتشریح
اللہ تعالیٰ جسطرح پہلی مرتبہ پیدا کرنے پر قادر ہے اسی طرح دوسری مرتبہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے اس لئے کہ دوبارہ پیدا کرنا پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے مشکل نہیں ہوتا اور یہ انسانوں کے اعتبار سے ہے رونہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے نہ پہلی مرتبہ پیدا کرنا مشکل اور نہ دوسری مرتبہ اعادہ یُبْلِسُ المجرمون ابلاس کے معنی ہیں اپنے موقف ومدعیٰ پر کوئی دلیل نہ پیش کرسکنا حیران ساکت وصامت کھڑے رہ جانا اسی کو ناامیدی کے مفہوم سے بھی تعبیر کردیتے ہیں، روز قیامت کافروں اور مشرکوں کا یہی حال ہوگا۔
وکانوا۔۔۔ کافرین جن معبودوں کی مشرکین یہ سمجھ کر کہ یہ سفارشکریں گے قیامت کے دن جب یہ دیکھیں گے تو کسی کَرَت کے نہیں کیونکہ یہ تو کسی کو کوئی فائدہ پہنچانے پر قطعاً قادر ہی نہیں ہیں تو ان کی الوہیت کے منکر ہوجائیں گے فھُم ْ فی روضۃٍ یُحْبَرون حبور سے مشتق ہے جس کے معنی سرور اور خوشی کے ہیں اور اس لفظ کے عموم میں ہر قسم کی خوشی اور سرور و مسرت نیز نعمتہائے جنت داخل ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ مخلوقات کی ابتدا کرنے میں تنہا ہے اور وہی ان کی تخلیق کا اعادہ کرے گا۔ پھر اس اعادۂ تخلیق کے بعد تمام مخلوقات اسی کی طرف لوٹیں گی تاکہ وہ ان کو ان کے اعمال کی جزا و سزا دے، اسی لیے اس نے پہلے بدکاروں کی بدی کی سزا کا ذکر کیا پھر نیکو کاروں کی نیکی کی جزا کا ذکر فرمایا۔
یعنی مشرکین اپنے ان خود ساختہ معبودوں سے بے زاری کا اظہار کریں گے جن کو انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا رکھا تھا اور معبود اپنے پجاریوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہیں گے : ﴿ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ﴾ (القصص : 63؍28)”(اے اللہ !) ہم تیرے سامنے برأت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ ہماری عبادت نہیں کیا کرتے تھے۔“ وہ اپنے آپ پر لعنت بھیجیں گے اور اللہ کی رحمت سے دور ہوجائیں گے۔ اس روز اہل خیر اور اہل شر علیحدہ علیحدہ کھڑے ہوں گے جس طرح دنیا میں ان کے اعمال علیحدہ علیحدہ تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah hi makhlooq ki ibtida kerta hai , aur wohi uss ko dobara peda keray ga , phir tum sabb uss kay paas wapis bula liye jao gay .
12 Tafsir Ibn Kathir
اعمال کے مطابق فیصلے
فرمان باری ہے کہ سب سے پہلے مخلوقات کو اسی اللہ نے بنایا اور جس طرح وہ اس کے پیدا کرنے پر اس وقت قادر تھا اب فناکر کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی وہ اتنا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ قادر ہے تم سب قیامت کے دن اسی کے سامنے حاضر کئے جانے والے ہو۔ وہاں وہ ہر ایک کو اسکے اعمال کا بدلہ دے گا۔ قیامت کے دن گنہگار ناامید رسوا اور خاموش ہوجائیں گے۔ اللہ کے سوا جن جن کی دنیا میں عبادت کرتے رہے ان میں سے ایک بھی ان کی سفارش کے لئے کھڑا نہ ہوگا۔ اور یہ انکے پوری طرح محتاج ہونگے لیکن وہ ان سے بالکل آنکھیں پھیر لیں گے اور خود ان کے معبودان باطلہ بھی ان سے کنارہ کش ہوجائیں گے اور صاف کہہ دیں گے کہ ہم میں انمیں کوئی دوستی نہیں۔ قیامت قائم ہوتے ہی اس طرح الگ الگ ہوجائیں گے جس کے بعد ملاپ ہی نہیں۔ نیک لوگ تو علیین میں پہنچا دئے جائیں گے اور برے لوگ سجین میں پہنچا دئیے جائیں گے وہ سب سے اعلیٰ بلندی پر ہونگے یہ سب سے زیادہ پستی میں ہونگے پھر اس آیت کی تفصیل ہوتی ہے کہ نیک نفس تو جنتوں میں ہنسی خوشی سے ہونگے اور کفار جہنم میں جل بھن رہے ہونگے۔