Skip to main content

وَمِنْ اٰيٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَاۤ اَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ

And among
وَمِنْ
اورمیں سے ہے
His Signs
ءَايَٰتِهِۦٓ
اس کی نشانیوں
(is) that
أَنْ
کہ
He created you
خَلَقَكُم
اس نے پیدا کیا تم کو
from
مِّن
سے
dust
تُرَابٍ
مٹی
then
ثُمَّ
پھر
behold!
إِذَآ
دفعتا
You
أَنتُم
تم
(are) human beings
بَشَرٌ
انسان ہو
dispersing
تَنتَشِرُونَ
پھیلتے چلے جارہے ہو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو

English Sahih:

And of His signs is that He created you from dust; then, suddenly you were human beings dispersing [throughout the earth].

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اس کی نشانیوں سے ہے یہ کہ تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر جبھی تو انسان ہو دنیا میں پھیلے ہوئے،

احمد علی Ahmed Ali

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہیں مٹی سے بنایا پھر تم انسان بن کر پھیل رہے ہو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو (١)

٢٠۔١اذا فجائیہ ہے مقصود اس سے ان اطوار کی طرف اشارہ ہے جن سے گزر کر بچہ پورا انسان بنتا ہے جس کی تفصیل قرآن میں دوسرے مقامات پر بیان کی گئی ہے تَنْتَشِرُو نَ سے مراد انسان کا کسب معاش اور دیگر حاجات و ضروریات بشریہ کے لئے چلنا پھرنا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ پھر اب تم انسان ہوکر جا بجا پھیل رہے ہو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اس کی (قدرت) کی نشانیوں سے (ایک) یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور پھر تم ایک دم آدمی بن کر پھیلتے جا رہے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا ہے اور اس کے بعد تم بشر کی شکل میں پھیل گئے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر اب تم انسان ہو جو (زمین میں) پھیلے ہوئے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

بتدریج نظام حیات
فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بیشمار نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے باپ حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا۔ تم سب کو اس نے بےوقعت پانی کے قطرے سے پیدا کیا۔ پھر تمہاری بہت اچھی صورتیں بنائیں نطفے سے خون بستہ کی شکل میں پھر گوشت کے لوتھڑے کی صورت میں ڈھال کر پھر ہڈیاں بنائیں اور ہڈیوں کو گوشت پہنایا۔ پھر روح پھونکی، آنکھ، کان، ناک پیدا کئے ماں کے پیٹ سے سلامتی سے نکالا، پھر کمزوری کو قوت سے بدلا، دن بدن طاقتور اور مضبوط قدآور زورآور کیا، عمر دی حرکت وسکون کی طاقت دی اسباب اور آلات دئیے اور مخلوق کا سردار بنایا اور ادھر سے ادھر پہنچنے کے ذرائع دئیے۔ سمندروں کی زمین کی مختلف سواریاں عطا فرمائیں عقل سوچ سمجھ تدبر غور کے لیے دل ودماغ عطا فرمائے۔ دنیاوی کام سمجھائے رزق عزت حاصل کرنے لے طریقے کھول دئیے۔ ساتھ ہی آخرت کو سنوارنے کا علم اور دنیاوی علم بھی سکھایا۔ پاک ہے وہ اللہ جو ہر چیز کا صحیح اندازہ کرتا ہے ہر ایک کو ایک مرتبے پر رکھتا ہے۔ شکل وصورت میں بول چال میں امیری فقیری میں عقل وہنر میں بھلائی برائی میں سعادت وشقات میں ہر ایک کو جداگانہ کردیا۔ تاکہ ہر شخص رب کی بہت سی نشانیاں اپنے میں اور دوسرے میں دیکھ لے۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمام زمین سے ایک مٹھی مٹی کی لیکر اس سے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا۔ پس زمین کے مختلف حصوں کی طرح اولاد آدم کی مختلف رنگتیں ہوئیں۔ کوئی سفید کوئی سرخ کوئی سیاہ کوئی خبیث کوئی طیب کوئی خوش خلق کوئی بدخلق وغیرہ۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی قدرت یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے جوڑے بنائے کہ وہ تمہاری بیویاں بنتی ہیں اور تم ان کے خاوند ہوتے ہو۔ یہ اس لئے کہ تمہیں ان سے سکوں وراحت آرام و آسائش حاصل ہو۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک ہی نفس سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیویاں پیدا کی تاکہ وہ اس کی طرف راحت حاصل کرے۔ حضرت حوا حضرت آدم کی بائیں پسلی سے جو سب سے زیادہ چھوٹی ہے پیدا ہوئی ہیں پس اگر انسان کا جوڑا انسان سے نہ ملتا اور کسی اور جنس سے ان کا جوڑا بندھتا تو موجودہ الفت و رحمت ان میں نہ ہوسکتی۔ یہ پیار اخلاص یک جنسی کی وجہ سے ہے۔ ان میں آپس میں محبت مودت رحمت الفت پیار اخلاص رحم اور مہربانی ڈال دی پس مرد یا تو محبت کی وجہ سے عورت کی خبر گیری کرتا ہے یا غم کھاکر اس کا خیال رکھتا ہے۔ اس لئے کہ اس سے اولاد ہوچکی ہے اس کی پرورش ان دونوں کے میل ملاپ پر موقوف ہے الغرض بہت سی وجوہات رب العلمین نے رکھ دی ہیں۔ جن کے باعث انسان با آرام اپنے جوڑے کے ساتھ زندگی گذارتا ہے۔ یہ بھی رب کی مہربانی اور اس کی قدرت کاملہ کی ایک زبردست نشانی ہے۔ ادنی غور سے انسان کا ذہن اس تک پہنچ جاتا ہے۔