ان (یہود و نصارٰی) میں سے (بھی نہ ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اور وہ گروہ در گروہ ہو گئے، ہر گروہ اسی (ٹکڑے) پر اِتراتا ہے جو اس کے پاس ہے،
English Sahih:
[Or] of those who have divided their religion and become sects, every faction rejoicing in what it has.
1 Abul A'ala Maududi
جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے
2 Ahmed Raza Khan
ان میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور ہوگئے گروہ گروہ، ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اسی پر خوش ہے
3 Ahmed Ali
جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی فرقے ہو گئے سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو ان کے پا س ہے
4 Ahsanul Bayan
ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہوگئے (١) ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔ (۲)
٣٢۔١ یعنی اصل دین کو چھوڑ کر یا اس میں من مانی تبدیلیاں کرکے الگ الگ فرقوں میں بٹ گئے، جیسے کوئی یہودی، کوئی نصرانی، کوئی مجوسی وغیرہ ہوگیا۔ ٣٢۔۲یعنی ہر فرقہ اور گروہ سمجھتا ہے کہ وہ حق پر ہے اور دوسرے باطل پر، اور جو سہارے انہوں نے تلاش کر رکھے ہیں جن کو وہ دلائل سے تعبیر کرتے ہیں، ان پر خوش اور مطمئن ہیں، بدقسمتی سے ملت اسلامیہ کا بھی یہی حال ہوا کہ وہ بھی مختلف فرقوں میں بٹ گئی اور ان کا بھی ہر فرقہ اسی زعم باطل میں مبتلا ہے کہ وہ حق پر ہے، حالانکہ حق پر صرف ایک ہی گروہ ہے جس کی پہچان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلا دی ہے کہ میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر چلنے والا ہوگا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور (خود) فرقے فرقے ہو گئے۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے
6 Muhammad Junagarhi
ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروه گروه ہوگئے ہر گروه اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود گروہ گروہ ہو گئے۔ (پھر) ہر گروہ اس پر خوش ہے جو کچھ اس کے پاس ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں میں سے جنہوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں پھر ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اسی پر مست اور مگن ہے
9 Tafsir Jalalayn
(اور نہ) ان لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود فرقے فرقے ہوگئے سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے مشرکین کی حالت کی قباحت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ﴾ ” جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرلیا“ حالانکہ دین ایک ہے اور وہ ہے اکیلے اللہ تعالیٰ کے لیے دین کو خالص کرنا اور ان مشرکین نے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ان میں سے کچھ پتھروں اور بتوں کی عبادت کرنے لگے، کچھ سورج اور چاند کو پوجنے لگے، ان میں سے کچھ نے اولیاء و صالحین کی عبادت کو وتیرہ بنالیا اور ان میں سے کچھ یہودی اور کچھ نصرانی ہیں اس لیے فرمایا : ﴿ وَكَانُوا شِيَعًا﴾ ” اور وہ فرقے فرقے ہوگئے۔“ یعنی ہر فرقے نے اپنے باطل نظریات کی نصرت و تائید کے لیے تعصب پر مبنی اپنا الگ گروہ بنالیا اور دوسروں سے دشمنی اور محاربت شروع کردی۔ ﴿ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ﴾ ” سب فرقے اس سے جو ان کے پاس ہے“ انبیاء و مرسلین کے علوم کے مخالفت کرنے والے علوم میں سے وہ ﴿فَرِحُونَ ﴾ ان پر بہت خوش ہیں اور اپنے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں اور ان کے علاوہ دیگر لوگ باطل پر ہیں۔ یہ آیت کریمہ تشتت اور تفرقہ بازی کے ضمن میں مسلمانوں کے لیے تنبیہ ہے کہ ہر فریق جو اپنے حق اور باطل نظریات کے بارے میں تعصب رکھتا ہے وہ تفرقہ بازی میں مشرکین سے مشابہت رکھتا ہے۔ مگر اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ دین ایک ہے، رسول ایک ہے اور معبود ایک ہے اور اکثر دینی امور کے بارے میں اہل علم اور ائمہ کرام کا اجماع واقع ہوچکا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے نہایت مربوط طریقے سے اخوت ایمانی قائم کردی ہے تب کیا بات ہے کہ ان تمام متفقہ اصولوں اور اخوت ایمانی کو باطل قرار دے کر انتہائی خفیف فروعی اور اختلافی مسائل کی بنا پر مسلمانوں کے درمیان افتراق اور دشمنی پیدا کی جاتی ہے۔ وہ ایک دوسرے کو گمراہ قرار دیتے ہوئے اپنے آپ کو دوسرے مسلمانوں سے علیحدہ سمجھتے ہیں۔ کیا یہ صورتحال شیطان کی طرف سے بڑا فساد اور اس کا سب سے بڑا مقصد نہیں جس کے ذریعے سے وہ مسلمانوں کو اپنے فریب میں مبتلا کرتا ہے؟ کیا مسلمانوں کو ایک کلمہ پر جمع کرنا، ان کے درمیان ان اختلافات کا خاتمہ کرنا جو باطل اصولوں پر مبنی ہیں، اللہ کے راستے میں سب سے بڑا جہاد اور افضل ترین عمل نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتا ہے؟ اللہ تبارک و تعالیٰ نے انابت کا حکم دیا ہے، اور یہ انابت، انابت اختیاری ہے جو عسرت و خوشحالی، فراخی اور تنگی ہر حال میں اختیار کی جاتی ہے پھر انابت اضطراری کا ذکر کیا جو انسان میں صرف اس وقت ہوتی ہے جب وہ تنگی اور تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے۔ جب تنگی زائل ہوجاتی ہے تو وہ انابت کو بھی پیٹھ پیچھے پھینک دیتا ہے، لہٰذا اس قسم کی انابت فائدہ مند نہیں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
11 Mufti Taqi Usmani
woh jinhon ney apney deen ko tukrray tukrray kerliya , aur mukhtalif firqon mein butt gaye . her giroh apney apney tareeqay per magan hai .