Skip to main content

وَاِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ مُّنِيْبِيْنَ اِلَيْهِ ثُمَّ اِذَاۤ اَذَاقَهُمْ مِّنْهُ رَحْمَةً اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُوْنَۙ

And when
وَإِذَا
اور جب
touches
مَسَّ
چھو جاتی ہے
men
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
hardship
ضُرٌّ
کوئی تکلیف
they call
دَعَوْا۟
وہ پکارتے ہیں
their Lord
رَبَّهُم
اپنے رب کو
turning
مُّنِيبِينَ
رجوع کرتے ہوئے
to Him
إِلَيْهِ
اس کی طرف
Then
ثُمَّ
پھر
when
إِذَآ
جب
He causes them to taste
أَذَاقَهُم
وہ چکھاتا ہے ان کو
from Him
مِّنْهُ
اپنی (جناب) سے
Mercy
رَحْمَةً
رحمت
behold!
إِذَا
اچانک
A party
فَرِيقٌ
ایک گروہ
of them
مِّنْهُم
ان میں سے
with their Lord
بِرَبِّهِمْ
اپنے رب کے ساتھ
associate partners
يُشْرِكُونَ
شریک ٹھہراتے ہیں۔ شرک کرتے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اُسے پکارتے ہیں، پھر جب وہ کچھ اپنی رحمت کا ذائقہ انہیں چکھا دیتا ہے تو یکایک ان میں سے کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں

English Sahih:

And when adversity touches the people, they call upon their Lord, turning in repentance to Him. Then when He lets them taste mercy from Him, at once a party of them associate others with their Lord,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اُسے پکارتے ہیں، پھر جب وہ کچھ اپنی رحمت کا ذائقہ انہیں چکھا دیتا ہے تو یکایک ان میں سے کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے پھر جب وہ انہیں اپنے پاس سے رحمت کا مزہ دیتا ہے جبھی ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے،

احمد علی Ahmed Ali

اور ولوگوں کو جب کوئی دکھ پہنچتا ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھاتا ہے توایک گروہ ان میں سے اپنے رب سے شرک کرنے لگتا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کیطرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ ان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو ایک فرقہ اُن میں سے اپنے پروردگار سے شرک کرنے لگتا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وه اپنی طرف سے رحمت کاذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی طرف سے رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو یکایک ان میں سے ایک گروہ پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور لوگوں کو جب بھی کوئی مصیبت چھوجاتی ہے تو وہ پروردگار کو پوری توجہ کے ساتھ پکارتے ہیں اس کے بعد جب وہ رحمت کا مزہ چکھا دیتا ہے تو ان میں سے ایک گروہ شرک کرنے لگتا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے پکارتے ہیں، پھر جب وہ ان کو اپنی جانب سے رحمت سے لطف اندوز فرماتا ہے تو پھر فوراً ان میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انسان کی مختلف حالتیں
اللہ تعالیٰ لوگوں کی حالت بیان فرما رہے ہے کہ دکھ درد مصیبت و تکلیف کے وقت تو وہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کو بڑی عاجزی زاری نہایت توجہ اور پوری دلسوزی کے ساتھ پکارتے ہیں اور جب اس کی نعمتیں ان پر برسنے لگتی ہے تو یہ اللہ کیساتھ شرک کرنے لگتے ہیں۔ لیکفروا میں لام بعض تو کہتے ہیں لام عاقبت ہے اور بعض کہتے ہیں لام تعلیل ہے۔ لیکن لام تعلیل ہونا اس وجہ سے بھلا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے ان کے لئے یہ مقرر کیا پھر انہیں دھمکایا کہ تم ابھی معلوم کرلوگے۔ بعض بزرگوں کا فرمان ہے کہ کو توال یا سپاہی اگر کسی کو ڈرائیے دھمکائے تو وہ کانپ اٹھتا ہے تعجب ہے کہ اس کے دھمکانے سے ہم دہشت میں آئیں جس کے قبضے میں ہر چیز ہے اور جس کا صرف یہ کہہ دینا ہر امر کے لئے کافی ہے۔ کہ ہوجا پھر مشرکین کا محض بےدلیل ہونا بیان فرمایا جارہا ہے کہ ہم نے ان کے شرک کی کوئی دلیل نہیں اتاری۔ پھر انسان کی ایک بیہودہ خصلت بطور انکار بیان ہو رہی ہے کہ سوائے چند ہستیوں کے عموما حالت یہ ہے کہ راحتوں کے وقت پھول جاتے ہیں اور سختیوں کے وقت مایوس ہوجاتے ہیں۔ گویا اب کوئی بہتری ملے گی نہیں۔ ہاں مومن سختیوں میں صبر اور نرمیوں میں نیکیاں کرتے ہیں۔ صحیح حدیث میں ہے مومن پر تعجب ہے اس کے لئے اللہ کی ہر قضا بہتر ہی ہوتی ہے۔ راحت پر شکر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہوتا ہے اور مصیبت پر صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی متصرف اور مالک ہے۔ وہ اپنی حکمت کے مطابق جہان کا نظام چلارہا ہے کسی کو کم دیتا ہے کسی کو زیادہ دیتا ہے۔ کوئی تنگی ترشی میں ہے کوئی وسعت اور فراخی میں۔ اس میں مومنوں کے لئے نشان ہیں۔