اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی، آپ فرما دیں: کیوں نہیں؟ میرے عالم الغیب رب کی قسم! وہ تم پر ضرور آئے گی، اس سے نہ آسمانوں میں ذرّہ بھر کوئی چیز غائب ہو سکتی ہے اور نہ زمین میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی (چیز ہے) اور نہ بڑی مگر روشن کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں (لکھی ہوئی) ہے،
English Sahih:
But those who disbelieve say, "The Hour will not come to us." Say, "Yes, by my Lord, it will surely come to you. [Allah is] the Knower of the unseen." Not absent from Him is an atom's weight within the heavens or within the earth or [what is] smaller than that or greater, except that it is in a clear register –
1 Abul A'ala Maududi
منکرین کہتے ہیں کہ کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہے! کہو، قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی، وہ تم پر آ کر رہے گی اُس سے ذرہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں نہ ذرے سے بڑی اور نہ اُس سے چھوٹی، سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور کافر بولے ہم پر قیامت نہ آئے گی تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم بیشک ضرور آئے گی غیب جاننے والا اس سے غیب نہیں ذرہ بھر کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی مگر ایک صاف بتانے والی کتاب میں ہے
3 Ahmed Ali
اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی کہہ دو ہاں (آئے گی) قسم ہے میرے رب غائب کے جاننے والے کی البتہ تم پر ضرور آئے گی جس سے آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز ذرّہ کے برابر بھی غائب نہیں اور نہ ذرّہ سے چھوٹی اور نہ بڑی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو لوح محفوظ میں نہ ہو
4 Ahsanul Bayan
کفار کہتے ہیں ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجئے! مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے وہ یقیناً تم پر آئے گی (١) اللہ تعالٰی سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیدہ نہیں (٢) نہ آسمانوں میں نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی ہرچیز کھلی کتاب میں موجود ہے (٣)۔
٣۔١ قسم بھی کھائی اور صیغہ بھی تاکید کا اور اس پر مزید لام تاکید یعنی قیامت کیوں نہیں آئے گی؟ وہ تو بہر صورت یقینا آئے گی۔ ٣۔٢ یعنی جب آسمان و زمین کا کوئی ذرہ اس سے غائب اور پوشیدہ نہیں، تو پھر تمہارے اجزائے منتشرہ کو، جو مٹی میں مل گئے ہوں گے، جمع کر کے دوبارہ تمہیں زندہ کر دینا کیوں ناممکن ہوگا ٣۔٣ یعنی وہ لوح محفوظ میں موجود اور درج ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
6 Muhammad Junagarhi
کفار کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے کہ وه یقیناً تم پر آئے گی اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیده نہیں نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی چیز کھلی کتاب میں موجود ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی آپ کہہ دیجئے! کہ وہ ضرور آئے گی مجھے قَسم ہے اپنے پروردگار کی جو عالم الغیب ہے جس سے آسمانوں اور زمین کی ذرہ برابر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے اور نہ اس (ذرہ) سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر وہ کتابِ مبین میں (درج) ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور کفّار کہتے ہیں کہ قیامت آنے والی نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم وہ ضرور آئے گی وہ عالم الغیب ہے اس کے علم سے آسمان و زمین کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور نہ اس سے چھوٹا اور نہ بڑا بلکہ سب کچھ اس کی روشن کتاب میں محفوظ ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن (لکھی ہوئی) ہے
10 Tafsir as-Saadi
جب اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت بیان کی جس کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو موصوف کیا ہے اور یہ چیز اس کی تعظیم و تقدیس اور اس پر ایمان کی موجب ہے تو ذکر فرمایا کہ لوگوں میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جس نے اپنے رب کی قدر کی نہ اس کی تعظیم کی جیسا کہ اس کا حق ہے، بلکہ اس کے برعکس انہوں نے اس کے ساتھ کفر کیا اور اس کی مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت کا اور قیامت کی گھڑی کا انکار کیا اور اس کے بارے میں اس کے رسولوں اور ان کی دعوت کی مخالفت کی، لہٰذا فرمایا : ﴿ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ یعنی جنہوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں اور ان کی دعوت کا انکار کیا، انہوں نے اپنے کفر کی بنا پر کہا : ﴿لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ﴾ ” ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔“ یہاں اس دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہاں ہم زندہ رہتے ہیں اور پھر مر جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ ان کے اس نظریے کی تردید اور اس کا ابطال کریں اور تاکید ان کو قسم کھا کر بتائیں کہ قیامت برحق ہے اور وہ ضرو رآئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی دلیل کے ذریعے سے استدلال کیا ہے کہ جو کوئی اس دلیل کا اقرار کرتا ہے وہ ضرور موت کے بعد زندگی ہونے کا اقرار کرے گا اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کا لامحدود علم، چنانچہ فرمایا : ﴿عَالِمِ الْغَيْبِ ﴾ یعنی وہ ان تمام امور کا علم رکھتا ہے جو ہماری آنکھوں سے اوجھل اور ہمارے احاطہ علم میں نہیں ہیں، تب وہ ان امور کا علم کیونکر نہیں رکھتا جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کے بارے میں تاکید کے طور پر ارشاد فرمایا : ﴿ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ﴾ یعنی اس کے علم سے کوئی چیز غائب نہیں ﴿مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ﴾ زمین و آسمان کی تمام اشیا اپنی ذات و اجزا سمیت، حتیٰ کہ ان کا چھوٹے سے چھوٹا جز بھی اللہ تعالیٰ کے علم سے اوجھل نہیں۔ ﴿وَلَا أَصْغَرُ مِن ذٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ ” اور نہیں کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی مگر وہ کتاب واضح میں درج ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم نے اس کا احاطہ کر رکھا ہے، اس کا قلم اس پر چل چکا ہے اور وہ کتاب مبین یعنی لوح محفوظ میں درج ہوچکی ہے۔ اس لئے وہ ہستی جس سے ذرہ بھر یا اس سے بھی چھوٹی چیز کسی بھی وقت چھپی ہوئی نہیں ہے اور وہ ہستی جانتی ہے کہ زمین میں موت کے ذریعے سے کتنے افراد کی کمی واقع ہو رہی ہے اور کتنے زندہ باقی ہیں اور وہ ان کی موت کے بعد انہیں دوبارہ زندہ کرنے پر بالا ولیٰ قادر ہے۔ اس کا مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا، اس کے علم محیط سے زیادہ تعجب خیز نہیں ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ney kufr apna liya hai , woh kehtay hain kay : hum per qayamat nahi aaye gi keh do : kiyon nahi aaye gi ? meray aalam-ul-ghaib perwerdigar ki qasam ! woh tum per zaroor aa-ker rahey gi . koi zarra barabar cheez uss ki nazar say door nahi hoti , naa aasmano mein , naa zameen mein , aur naa uss say choti koi cheez aesi hai naa bari jo aik khuli kitab ( yani loah-e-mehfooz ) mein darj naa ho .
12 Tafsir Ibn Kathir
قیامت آکر رہے گی۔ پورے قرآن میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھاکر بیان فرمایا گیا ہے۔ ایک تو سورة یونس میں ( وَيَسْتَنْۢبِـــُٔـوْنَكَ اَحَقٌّ ھُوَ ڼ قُلْ اِيْ وَرَبِّيْٓ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ې وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ 53 ) 10 ۔ یونس :53) لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا قیامت کا آنا حق ہی ہے ؟ تو کہہ دے کہ ہاں ہاں میرے رب کی قسم وہ یقینا حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کرسکتے۔ دوسری آیت یہی۔ تیسری آیت سورة تغابن میں ( زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا ۭ قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۭ وَذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ ) 64 ۔ التغابن :7) یعنی کفار کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر اپنے اعمال کی خبر دیئے جاؤ گے اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ پس یہاں بھی کافروں کے انکار قیامت کا ذکر کرکے اپنے نبی کو ان کے بارے قسمیہ بتا کر پھر اس کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔ سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں سڑ گل جائیں ان کے ریزے متفرق ہوجائیں لیکن وہ کہاں ہیں ؟ کتنے ہیں ؟ سب وہ جانتا ہے۔ وہ ان سب کے جمع کرنے پر بھی قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انہیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس اس کی کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں، پھر قیامت کے آنے کی حکمت بیان فرمائی کہ ایمان والوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ ملے۔ وہ مغفرت اور رزق کریم سے نوازے جائیں، اور جنہوں نے اللہ کی باتوں سے ضد کی رسولوں کی نہ مانی انہیں بدترین اور سخت سزائیں ہوں۔ نیک کار مومن جزا اور بدکار کفار سزا پائیں گے۔ جیسے فرمایا جہنمی اور جنتی برابر نہیں۔ جنتی کامیاب اور مقصد ور ہیں۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28) 38 ۔ ص :28) ، یعنی مومن اور مفسد متقی اور فاجر برابر نہیں، پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایماندار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل کرلیں گے اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمان نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو لکھ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آچکا۔ وہ اللہ عزیز ہے یعنی بلند جناب والا بڑی سرکار والا ہے۔ بہت عزت والا ہے پورے غلبے والا ہے۔ نہ اس پر کسی کا بس نہ کسی کا زور۔ ہر چیز اس کے سامنے پست اور عاجز۔ وہ قابل تعریف ہے اپنے اقوال و افعال شرع و فعل میں۔ ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثناء خواں ہے۔ جل و علا۔