اور دو سمندر (یا دریا) برابر نہیں ہو سکتے، یہ (ایک) شیریں، پیاس بجھانے والا ہے، اس کا پینا خوشگوار ہے اور یہ (دوسرا) کھاری، سخت کڑوا ہے، اور تم ہر ایک سے تازہ گوشت کھاتے ہو، اور زیور (جن میں موتی، مرجان اور مونگے وغیرہ سب شامل ہیں) نکالتے ہو، جنہیں تم پہنتے ہو اور تُو اس میں کشتیوں (اور جہازوں) کو دیکھتا ہے جو (پانی کو) پھاڑتے چلے جاتے ہیں تاکہ تم (بحری تجارت کے راستوں سے) اس کا فضل تلاش کر سکو اور تاکہ تم شکرگزار ہو جاؤ،
English Sahih:
And not alike are the two seas [i.e., bodies of water]. One is fresh and sweet, palatable for drinking, and one is salty and bitter. And from each you eat tender meat and extract ornaments which you wear, and you see the ships plowing through [them] that you might seek of His bounty; and perhaps you will be grateful.
1 Abul A'ala Maududi
اور پانی کے دونوں ذخیرے یکساں نہیں ہیں ایک میٹھا اور پیاس بجھانے والا ہے، پینے میں خوشگوار، اور دوسرا سخت کھاری کہ حلق چھیل دے مگر دونوں سے تم تر و تازہ گوشت حاصل کرتے ہو، پہننے کے لیے زینت کا سامان نکالتے ہو، اور اسی پانی میں تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اُس کا سینہ چیرتی چلی جا رہی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اُس کے شکر گزار بنو
2 Ahmed Raza Khan
اور دونوں سمندر ایک سے نہیں یہ میٹھا ہے خوب میٹھا پانی خوشگوار اور یہ کھاری ہے تلخ اور ہر ایک میں سے تم کھاتے ہو تازہ گوشت اور نکالتے ہو پہننے کا ایک گہنا (زیور) اور تو کشتیوں کو اس میں دیکھے کہ پانی چیرتی ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کسی طرح حق مانو
3 Ahmed Ali
اور دو سمندر برا بر نہیں ہوتے یہ ایک میٹھا پیاس بجھانے والا ہے کہ ا سکا پینا خوشگوار ہے اور یہ دوسرا کھاری کڑوا ہے اور ہر ایک میں سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جو تم پہنتے ہو اور تو جہازوں کو دیکھتا ہے کہ اس میں پانی کو پھاڑتے جاتے ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ اس کا شکر کرو
4 Ahsanul Bayan
اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا اور پینے میں خوشگوار یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے (۱) والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو تاکہ تم اس کا ذکر کرو۔
۱۲۔۱مواخر وہ کشتیاں جو آتے جاتے پانی کو چیرتی ہوئی گزر جاتی ہیں۔ اس کی وضاحت سورۃ فرقان میں گزر چکی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور دونوں دریا (مل کر) یکساں نہیں ہوجاتے۔ یہ تو میٹھا ہے پیاس بجھانے والا۔ جس کا پانی خوشگوار ہے اور یہ کھاری ہے کڑوا۔ اور سب سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جسے پہنتے ہو۔ اور تم دریا میں کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ (پانی کو) پھاڑتی چلی آتی ہیں تاکہ تم اس کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو
6 Muhammad Junagarhi
اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا پینے میں خوشگوار اور یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازه گوشت کھاتے ہو اور وه زیوارت نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور پانی کے دونوں (ذخیرے) برابر نہیں ہیں یہ ایک میٹھا پیاس بجھانے والا ہے (اور) پینے میں خوشگوار اور دوسرا سخت کھاری اور کڑوا ہے اور تم ہر ایک سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور برآمد کرکے پہنتے ہو اور تم اس کی کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ وہ پانی کو چیرتی پھاڑتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل (رزق) تلاش کرو اور تاکہ شکر گزار بنو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور دو سمندر ایک جیسے نہیں ہوسکتے ایک کا پانی میٹھا اور خوشگوار ہے اور ایک کا کھارا اور کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور ایسے زیورات برآمد کرتے ہو جو تمہارے پہننے کے کام آتے ہیں اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ سمندر کا سینہ چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم فضل خدا تلاش کرسکو اور شاید اسی طرح شکر گزار بھی بن سکو
9 Tafsir Jalalayn
اور دونوں دریا مل کر یکساں نہیں ہوجاتے یہ تو میٹھا ہے پیاس بجھانے والا جس کا پانی خوشگوار ہے اور یہ کھاری ہے کڑوا اور سب سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جسے پہنتے ہو اور تم دریا میں کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ (پانی کو) پھاڑتی چلی آتی ہے تاکہ تم اسکے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی قدرت، اس کی حکمت اور اس کی بے پایاں رحمت کا بیان ہے کہ اس نے عالم ارضی کے لئے پانی کے مختلف ذخیرے تخلیق فرمائے اور ان کو ایک سا نہیں بنایا کیونکہ مصلحت تقاضا کرتی ہے کہ دریاؤں کا پانی میٹھا، پیاس بجھانے والا اور پینے میں خوشگوار ہو، تاکہ اسے پینے والے، باغوں اور کھیتوں کو سیراب کرنے والے اپنے کام میں لائیں اور سمندروں کا پانی نمکین اور سخت کھاری ہو، تاکہ ان سمندروں کے اندر مرنے والے حیوانات کی بدبو سے ہوا خراب نہ ہو کیونکہ سمندر کا پانی چلتا نہیں بلکہ ساکن ہوتا ہے تاکہ اس کا کھاری پن اسے تغیر سے بچائے رکھے اور اس کے حیوانات خوبصورت اور زیادہ لذیذ ہوں، بنا بریں فرمایا : ﴿وَمِن كُلٍّ﴾ یعنی کھاری پانی اور میٹھے پانی کے ذخیرے میں سے ﴿تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا﴾ ” تم تازہ گوشت کھاتے ہو۔“ اس سے مراد مچھلی ہے، جس کا شکار سمندر میں بہت آسان ہے۔ ﴿وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ﴾ ” اور زیور نکالتے ہو جسے تم پہنتے ہو۔“ یعنی موتی اور مونگے وغیرہ، جو سمندر میں پائے جاتے ہیں۔ یہ بندوں کے لئے عظیم مصالح ہیں۔ سمندر کے فوائد اور مصالح میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کشتیوں کے لئے مسخر کیا۔ تم انہیں دیکھتے ہو کہ وہ سمندر کا سینہ چیرتے ہوئے ایک ملک سے دوسرے ملک تک اور ایک جگہ سے دوسری جگہ تک چلتی ہیں، مسافر ان کشتیوں اور جہازوں پر بھاری بوجھ اور اپنا سامان تجارت لادتے ہیں۔ تو اس طرح انہیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں، اس لئے فرمایا : ﴿ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ” اور تاکہ تم اس کا فضل (معاش) تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur do darya barabar nahi hotay . aik aisa meetha hai kay uss say piyas bujhti hai , jo peenay mein khushgawar hai , aur doosra karrwa namkeen . aur her aik say tum ( machliyon ka ) taza gosht khatay ho , aur woh zewar nikaltay ho jo tumharay pehanney kay kaam aata hai . aur tum kashtiyon ko dekhtay ho kay woh uss ( darya ) mein paani ko phaarti hoi chalti hain , takay tum Allah ka fazal talash kero , aur takay shukar guzaar bano .
12 Tafsir Ibn Kathir
قدرت الٰہی۔ مختلف قسم کی چیزوں کی پیدائش کو بیان فرما کر اپنی زبردست قدرت کو ثابت کر رہا ہے۔ دو قسم کے دریا پیدا کردیئے ایک کا تو صاف ستھرا میٹھا اور عمدہ پانی جو آبادیوں میں جنگلوں میں برابر بہہ رہا ہے اور دوسرا ساکن دریا جس کا پانی کھاری اور کڑوا ہے جس میں بڑی بڑی کشتیاں اور جہاز چل رہے ہیں اور دونوں قسم کے دریا میں سے قسم قسم کی مچھلیاں تم نکالتے ہو اور ترو تازہ گوشت کھاتے رہتے ہیں۔ پھر ان میں سے زیور نکالتے ہو یعنی لو لو اور مرجان۔ یہ کشتیاں برابر پانی کو کاٹتی رہتی ہیں۔ ہواؤں کا مقابلہ کر کے چلتی رہتی ہیں۔ تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرلو تجارتی سفر ان پر طے کرو۔ ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچ سکو تاکہ تم اپنے رب کا شکر کرو کہ اس نے یہ سب چیزیں تمہاری تابع فرمان بنادیں۔ تم سمندر سے، دریاؤں سے، کشتیوں سے نفع حاصل کرتے ہو، جہاں جانا چاہو پہنچ جاتے ہو۔ اس قدرت والے اللہ نے زمین و آسمان کی چیزوں کو تمہارے لئے مسخر کردیا ہے یہ صرف اس کا ہی فضل و کرم ہے۔