کیا ہم ان کا (ناحق) مذاق اڑاتے تھے یا ہماری آنکھیں انہیں (پہچاننے) سے چوک گئی تھیں (یہ عمّار، خباب، صُہیب، بلال اور سلمان رضی اللہ عنھما جیسے فقراء اور درویش تھے)،
English Sahih:
Is it [because] we took them in ridicule, or has [our] vision turned away from them?"
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے یونہی ان کا مذاق بنا لیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں؟"
2 Ahmed Raza Khan
کیا ہم نے انہیں ہنسی بنالیا یا آنکھیں ان کی طرف سے پھر گئیں
3 Ahmed Ali
کیا ہم ان سے (ناحق) تمسخر کرتے تھے یا ان سے ہماری نگاہیں پھر گئی ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا ہم نے ان کا مذاق بنا رکھا تھا (١) یا ہماری نگاہیں ان سے ہٹ گئی ہیں (٢)
٦٣۔١ یعنی دنیا میں، جہاں ہم غلطی پر تھے؟ ٦٣۔٢ یا وہ بھی ہمارے ساتھ ہی یہیں کہیں ہیں، ہماری نظریں انہیں نہیں دیکھ پا رہی ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں؟
6 Muhammad Junagarhi
کیا ہم نے ہی ان کا مذاق بنا رکھا تھا یا ہماری نگاہیں ان سے ہٹ گئی ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا ہم نے بلاوجہ ان کا مذاق اڑایا تھا یا نگاہیں ان کی طرف سے چوک رہی ہیں؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم نے ناحق ان کا مذاق اڑایا تھا یا اب ہماری نگاہیں ان کی طرف سے پلٹ گئی ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ﴾ ” کیا ہم نے ان سے مذاق کیا تھا یا ہماری آنکھیں پھر گئی ہیں“ یعنی ان کا ہمیں نظر نہ آنا دواسباب میں سے ایک سبب پر مبنی ہے یا تو ہم ان کو اشرارشمار کرنے میں غلطی پر تھے، حالانکہ وہ اچھے لوگ تھے۔ تب ان کے بارے میں ہماری باتیں تمسخر و استہزا کے زمرے میں آئیں گی۔ حقیقت فی الواقع یہی ہے، جیسا کہ جہنمیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ﴾ (لمومنون : 23؍109۔ 110) ”بے شک میرے بندوں میں سے کچھ لوگ جب یہ کہتے : اے ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے، لہٰذا ہمیں بخش دے، ہم پر رحم فرما اور تو سب سے اچھا رحم فرمانے والا ہے، تو تم نے ان کا تمسخر اڑایا اور انہیں نشانۂ تضحیک بنایا کرتے تھے۔ “ دوسری بات یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شاید وہ ہمارے ساتھ عذاب میں مبتلا ہوں مگر وہ ہماری نظروں سے اوجھل رہ گئے ہوں۔ ایک احتمال یہ ہے کہ ان کا اہل ایمان کے بارے میں یہ موقف، دنیا میں ان کے دلوں میں جڑ پکڑ کر عقائد میں ڈھل گیا تھا، انہوں نے اہل ایمان کے بارے میں نہایت کثرت سے جہنمی ہونے کا حکم لگایا، وہ ان کے دلوں میں بیٹھ گیا تھا اور ان کے دل اسی رنگ میں رنگے گئے تھے۔ اسی حال میں انہوں نے متذکرہ بالا الفاظ کہے۔ یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ ان کا کلام، خلاف واقعہ اور ملمع سازی کے زمرے میں آتا ہے، جیسا کہ وہ دنیا میں ملمع سازی کیا کرتے تھے، حتی کہ انہوں نے جہنم میں بھی ملمع سازی کی، اسی لئے اہل اعراف اہل جہنم سے کہیں گے۔ ﴿ أَهَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لَا يَنَالُهُمُ اللّٰـهُ بِرَحْمَةٍ ۚ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ ﴾ (الاعراف : 7؍49) ” کیا یہ وہی لوگ نہیں جن کے بارے میں تم لوگ قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ ان کو اپنی رحمت سے بہرہ مند نہیں کرے گا۔ (ان کو یوں حکم ہوگا کہ) تم جنت میں داخل ہوجاؤ، تم پر کوئی خوف ہے نہ تم غمگین ہو گے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
kiya hum ney unn ka ( nahaq ) mazaq uraya tha , ya unhen dekhney say nigahon ko ghalati lagg rahi hai-?