اور آپ ایسے لوگوں کی طرف سے (دفاعاً) نہ جھگڑیں جو اپنی ہی جانوں سے دھوکہ کر رہے ہیں۔ بیشک اللہ کسی (ایسے شخص) کو پسند نہیں فرماتا جو بڑا بددیانت اور بدکار ہے،
English Sahih:
And do not argue on behalf of those who deceive themselves. Indeed, Allah loves not one who is a habitually sinful deceiver.
1 Abul A'ala Maududi
جو لو گ اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں تم اُن کی حمایت نہ کرو اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور ان کی طرف سے نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے ہیں بیشک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے دغا باز گنہگار کو
3 Ahmed Ali
اور ان لوگوں کی طرف سے مت جھگڑو جو اپنے دل میں دغا رکھتے ہیں جو شخص دغا باز گناہگار ہو بے شک الله اسے پسند نہیں کرتا
4 Ahsanul Bayan
اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقیناً دغا باز گنہگار اللہ تعالٰی کو اچھا نہیں لگتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور لوگ اپنے ہم جنسوں کی خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے بحث نہ کرنا کیونکہ خدا خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا
6 Muhammad Junagarhi
اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقیناً دغا باز گنہگار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں لگتا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ اپنی ذات سے خیانت کرتے ہیں۔ آپ ان کی وکالت نہ کریں۔ بے شک اللہ اسے دوست نہیں رکھتا، جو بڑا خیانت کار اور بڑا گنہگار ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور خبردار جو لوگ خود اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے دفاع نہ کیجئے گا کہ خدا خیانت کار مجرموں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو لوگ اپنے ہم جنسوں کی خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے بحث نہ کرنا کیونکہ خدا خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ﴾ ” اور آپ ان لوگوں کی طرف سے مت جھگڑیں جو اپنے نفسوں سے خیانت کرتے ہیں“ (الِاخْتِیَانُ) اور (اَلْخِیَانَۃُ) جرم، ظلم اور گناہ کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور اس میں اس شخص کی طرف سے جھگڑنا بھی شامل ہے جو کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہے جس میں کوئی حد یا تعزیر لازم آتی ہو۔ اس شخص سے جو خیانت وغیرہ صادر ہوئی ہے اس کی مدافعت میں یا اس کو شرعی عقوبت سے بچانے کے لیے اس کی حمایت میں جھگڑا نہ کیا جائے۔ ﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا﴾ ”کیونکہ اللہ خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو نہایت کثرت سے خیانت اور گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ جب محبت کی نفی ہوجائے تو اس کی ضد کا اثبات ہوتا ہے اور محبت کی ضد بغض ہے۔ آیت کریمہ کی ابتدا میں مذکور ممانعت کے لیے یہ چیز تعلیل کی حیثیت رکھتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur kissi tanazay mein unn logon ki wakalat naa kerna jo khud apni janon say khayanat kertay hain . Allah kissi bhi khayanat kernay walay gunehgaar ko pasand nahi kerta .