اور جو شحص کسی خطا یا گناہ کا ارتکاب کرے پھر اس کی تہمت کسی بے گناہ پرلگا دے تو اس نے یقیناً ایک بہتان اور کھلے گناہ (کے بوجھ) کو اٹھا لیا،
English Sahih:
But whoever earns an offense or a sin and then blames it on an innocent [person] has taken upon himself a slander and manifest sin.
1 Abul A'ala Maududi
پھر جس نے کوئی خطا یا گناہ کر کے اس کا الزام کسی بے گناہ پر تھوپ دیا اُس نے تو بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا
2 Ahmed Raza Khan
اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا،
3 Ahmed Ali
اور جو کوئی خطا یا گناہ کرے پھر کسی بے گنا پر تہمت لگادے تو اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا
4 Ahsanul Bayan
اور جو شخص کوئی گناہ یا خطا کرے کسی بےگناہ کے ذمہ تھوپ دے، اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور کھلا گناہ کیا (١)۔
١١٢۔١ جس طرح بنو ابیرق نے کیا کہ چوری خود کی اور تہمت کسی اور پر دھری، جو ان کی سی بدخصلتوں کے حامل اور ان جیسے برے کاموں کے مرتکب ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو شخص کوئی قصور یا گناہ تو خود کرے لیکن اس سے کسی بےگناہ کو مہتم کردے تو اس نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا
6 Muhammad Junagarhi
اور جو شخص کوئی گناه یا خطا کر کے کسی بے گناه کے ذمے تھوپ دے، اس نے بہت بڑا بہتان اٹھایا اور کھلا گناه کیا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی غلطی یا گناہ کرے یا کسی بے قصور پر تہمت لگائے، تو اس نے ایک بڑے بہتان اور کھلے ہوئے گناہ کا بوجھ اٹھایا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو شخص بھی کوئی غلطی یا گناہ کرکے دوسرے بے گناہ کے سر ڈال دیتا ہے وہ بہت بڑے بہتان اور کِھلے گناہ کا ذمہ دار ہوتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو شخص کوئی قصور یا گناہ تو خود کرے لیکن اس سے کسی بےگناہ کو متہم کر دے تو اس بہتان اور صریح گناہ کو بوجھ اپنے سر پر رکھا
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً﴾ ” جو شخص کبیرہ یا صغیرہ گناہ تو خود کرے“ ﴿ثُمَّ يَرْمِ بِهِ﴾ ’’پھر اس سے کسی (بے گناہ) کو متہم کرے۔“ یعنی اپنے گناہ کو کسی اور کے سر تھوپ دے ﴿بَرِيئًا ﴾ ” جو اس گناہ سے بری ہے۔“ خواہ اس نے کسی اور گناہ کا ارتکاب کیوں نہ کیا ہو ﴿فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾ ” تو اس نے بہت بڑا بہتان باندھا اور کھلا گناہ کیا“ یعنی اس نے بے گناہ پر لگائے گئے بہتان کے گناہ کا بوجھ بھی اٹھا لیا اور اس ظاہری گناہ کا بوجھ بھی جس کا اس نے ارتکاب کیا۔ یہ آیت کریمہ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ بہتان ہلاک کرنے والے کبائر میں شمار ہوتا ہے، کیونکہ اس میں متعدد مفاسد جمع ہیں : (١) گناہ کبیرہ کا ارتکاب (٢) پھر اس گناہ کا بہتان اس شخص پر لگا دینا جو بے گناہ ہے۔ (٣) پھر اپنے آپ کو بے گناہ اور بے گناہ کو گناہ گار ثابت کرنے کے لیے جھوٹ بولنا (٤) پھر اس گناہ پر جو دنیاوی عقوبت مترتب ہوتی ہے وہ عقوبت ایک بے گناہ پر نافذ کرا دینا اور خود کو سزا سے بچا لینا حالانکہ وہ حقیقی مجرم ہے۔ (٥) پھر بے گناہ شخص کے بارے میں لوگوں کی باتیں اور دیگر مفاسد۔ ان تمام مفاسد اور ہر ایک شر سے ہم اللہ تعالیٰ کی عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar koi shaks kissi ghalati ya gunah ka murtakib ho , phir uss ka ilzam kissi bey gunah kay zimmay laga dey , to woh bara bhari bohtan aur khula gunah apney oopper laad leta hai .