Skip to main content

يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُبَيِّنَ لَـكُمْ وَيَهْدِيَكُمْ سُنَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَيَتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ

Wishes
يُرِيدُ
چاہتا ہے
Allah
ٱللَّهُ
اللہ
to make clear
لِيُبَيِّنَ
بیان کرے
to you
لَكُمْ
تمہارے لیے
and to guide you
وَيَهْدِيَكُمْ
اور اور راہنمائی کرے تمہاری
(to) ways
سُنَنَ
طریقوں کی
(of) those
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
from
مِن
سے
before you
قَبْلِكُمْ
جو تم (سے) پہلے تھے
and (to) accept repentance
وَيَتُوبَ
اورمہربان ہو
from you
عَلَيْكُمْۗ
تم پر
And Allah
وَٱللَّهُ
اور اللہ
(is) All-Knowing
عَلِيمٌ
علم والا ہے
All-Wise
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو (اگلے لوگوں کے طریقے بتائے) اور تم پر مہربانی کرے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
آیات نمبر ٢٦ تا ٣٣
ترجمہ : اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے تمہارے دین کے احکام اور تمہارے معاملہ کی مصلحتیں خوب کھول کھول کر بیان کرے، اور تم کو تم سے پہلے لوگوں انبیاء کے حلال و حرام میں حالات (طریقے) بتادے تاکہ تم ان کی اتباع کرو (اور اللہ تعالیٰ چاہتا ہے) کہ تم کو ان معصتیوں سے کہ جن پر تم تھے اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے اللہ تمہارے حالات کا جاننے والا اور جو نظم اس نے تمہارے لئے قا ئم کیا ہے اس میں باحکمت ہے اور اللہ کو منظور ہے کہ تمہارے حال پر توجہ فرمائے اس (جملہ کو) مکرر لایا ہے تاکہ مابعد کو اس پر مبنی کیا جائے، اور جو لوگ خواہشات کے بندے ہیں یعنی یہود اور نصاری اور مجوسی اور زنا کار وہ چاہتے ہیں کہ حرام چیزوں کا ارتکاب کرا کے تم کو حق سے پوری طرح برگشتہ کردیں، اور اللہ کو منظور ہے کہ تمہارے ساتھ تخفیف کرے کہ تمہارے لئے احکام شرع آسان کردے۔ اور انسان تو کمزور پیدا کیا گیا ہے کہ عورتوں اور شہوتوں سے صبر نہیں کرسکتا، اے ایمان والو تم آپس میں ایک دوسرے کا مال شرعاً حرام طریقہ سے مثلاً سود اور غصب کے طریقہ سے مت کھاؤ ہاں البتہ اگر کوئی تجارت تمہاری باہمی رضا مندی سے ہوجائے (تو کھا سکتے ہو) اور قراءت میں (تجارةً ) کے نصب کے ساتھ ہے یعنی اموال تجارت یعنی آپسی رضامندی اور خوش دلی کے ساتھ وجود میں آئے تو تم اس کے کھانے کی اجازت ہے۔ ہلاک ہونے والی چیز کا ارتکاب کرکے ہلاکت میں نہ ڈالو وہ ہلاکت خواہ دنیا میں ہو یا آخرت میں (اِن اللّٰہ کان بکم رحیمًا) کے قرینہ کی وجہ سے بیشک اللہ تمہارے حق میں بڑا مہربان ہے تم کو اس ہلاکت سے منع کرنے کی وجہ سے، اور جو کوئی ممنوع کا ارتکاب کرے گا حلال کو ترک کرکے (تجاوزًا) حال ہے اور بطور ظلم کے یہ تاکید ہے تو ہم اس کو عنقریب آگ میں ڈالیں گے کہ اس میں جلتا رہے گا، اور یہ اللہ کے لئے آسان ہے اور اگر تم ان بڑے گناہوں کے کاموں سے جن سے تم کو منع کیا گیا ہے بچتے رہے اور بڑے گناہ وہ ہیں جن پر وعید وارد ہوئی ہے مثلاً قتل، زنا، چوری، اور ابن عباس سے مروی ہے کہ وہ سات سو کے قریب ہیں، ہم تمہارے چھوٹے گناہوں کو طاعت کے صلہ میں معاف کردیں گے اور تمہیں ایک معزز مقام میں کہ وہ جنت ہے داخل کریں گے (مُدْخلاً ) میم کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ داخل کرنا اور مقام دخول۔ اور تم ایسی چیز کی تمنا کرو جس میں اللہ نے بعض کو بعض پر دنیا اور دین کی بہت سی فضیلت دے رکھی ہے تاکہ آپس میں حسد اور بغض پیدا نہ ہو۔ مردوں کے لئے ان کے اعمال کا ثواب ہے جو انہوں نے جہاد وغیرہ کی صورت میں کئے ہیں اور عورتوں کے لئے ان کا ثواب ہے جو انہوں نے اپنے شوہروں کی فرمابرداری اور اپنی ناموس کی صورت میں کئے ہے (یہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جب حضرت ام سلمہ نے تمنا کی کہ کاش ہم مرد ہوتے تو ہم جہاد کرتے اور ہم کو بھی مردوں کے مانند اجر ملتا، اور اللہ سے اس کا فضل طلب کرو ہمزہ اور بدون ہمزہ کے، جس کے تم محتاج ہوگے وہ تم کو دے گا بیشک اللہ ہر چیز سے بخوبی واقف ہے ان ہی میں محل فضل اور تمہارا سوال بھی ہے اور جو مال والدین اور اقرباء ان کے لئے چھوڑ جائیں ہم نے اس کے لئے وارث مقرر کردیئے ہیں جن کو وہ مال دیا جائیگا، اور جن لوگوں سے تمہارے عہدوپیمان ہوچکے ہیں تو ان کو اب میراث کا حصہ دیدو اور وہ چھٹا حصہ ہے۔ اَیْمان، یمین کی جمع ہے یعنی قسم یا عہد یعنی تمہارے وہ حلفاء کہ جن سے تم نے زمانہ جاہلیت میں نصرت اور ارث پر معاہدہ کیا ہے بیشک اللہ ہر چیز پر مطلع ہے اور ان ہی میں تمہارا حال بھی ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کے قول \&\& وَاُو لُوا الْاَ رْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ \&\& سے منسوخ ہے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل وتفسیری فوائد
قولہ : یُرِیْدُ اللّٰہ لِیُبَیّنَ ، لَیُبَیّنَ ، یُرِیْدُ کا مفعول بہ ہے اور لام زائدہ برائے تاکید ہے۔
قولہ : شَرَائِعَ دِیْنَکُمْ ، شرائع، کے مقدر ماننے میں اشارہ ہے کہ لیبیّنَ کا مفعول محذوف ہے۔
قولہ : یَرْجِعُ بِکُمْ عَنِ المَعْصَیَةِ ، یریدُکی تفسیر یرجع سے کرنے کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔
سوال : توبہ قبول کرنے کا مقصد ہوتا ہے معصیت سے درگذر کرنا اور معصیت شریعت کے وارد ہونے کے بعد ہوتی ہے اور شریعت وارد ہوئی نہیں، اسلئے کہ سابق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ تمہارے لئے شریعت بیان کرنا چاہتا ہے، لہذا جب ابھی شریعت وارد نہیں ہوئی تو شریعت کی خلاف ورزی بھی نہیں ہوئی اور جب خلاف ورزی نہیں ہوئی تو معصیت بھی نہیں ہوئی اور جب معصیت نہیں ہوئی تو توبہ قبول کرنے کے معنی نہیں۔
جواب : مفسرّعلّام نے یتوب کی تفسیر یَرْجِع سے کرکے مذکورہ سوال کے جواب ہی کی جانب اشارہ کیا ہے، جواب کا حاصل یہ ہے کہ یتوب کا مطلب ہے یرجع، بازرکھے اور تم کو جاہلی طور طریقوں سے پھیر دے۔
قولہ : تَکُوْنَکی تفسیر تَقَعَسے کرکے اشارہ کردیا کہ کان تامہ ہے اور تجا رة نصب کے ساتھ بھی ہے اس صورت میں کاننا قصہ ہوگا اور اس کا اسم مخدوف ہوگا اور تجارة اس کی خبر ہوگی، تقدیر عبارت یہ ہوگی، اِلَّااَن تکونَ التجارةُ تجارةً ، اِلَّا أن تکونمستثنیٰ منقطع ہے اسلئے کہ مستثنیٰ منہ جو کہ اموال ہے مستثنیٰ یعنی تجارة کی جنس سے نہیں ہے۔
قولہ : اَمْوَالَ التِجَا رَةِ سلفظ اموال کا اضافہ کان کو ناقصہ ماننے کی صورت میں ہوگا، اور اس اضافہ کا مقصد کان کے اسم پر اس کی خبر کے حمل کو درست قرار دینا ہوگا، ورنہ تو مطلب یہ ہوگا کہ تم اپنے مالوں کو نہ کھاؤ مگر یہ کہ وہ تجارت ہوں حالانکہ تجارت کھانے کی چیز نہیں ہوتی۔
قولہ : صَادِ رَةً ، اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔
سوال : تَجَا رَةً ، کا صلہ عن نہیں استعمال ہوتا بلکہ باء استعمال ہوتا ہے ؟
جواب : عَنْ ، تجا رةکاصلہ نہیں ہے بلکہ صاد رة مقدرکا صلہ ہے لہٰذا کوئی اشکال نہیں۔
قولہ : بِقَرِیْنَة اس اضافہ کا مقصد ان لوگوں پر رد ہے جو ہلاکت صرف قتل ہی کو مانتے ہیں حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ ہلاکت عام ہے دینوی ہو یا اخروی خواہ قتل نفس کی صورت میں ہو یا ارتکاب معصیت کی صورت میں خواہ حسّی ہو یا معنوی، اور اس عموم کا قرینہ اَنَّ اللّٰہ کان بکم رحیما، ہے اسلئے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت دنیا اور آخرت دونوں کے لئے عام ہے نہ کے بعض قسم کی ہلاکتوں کے ساتھ خاص ہے۔
قولہ : ھِیَ الی سَبْعِمِأةٍ اَقْرَبُ ۔ یعنی کبائر کی تعداد سات سو کے قریب ہے (مگر ستّر کا قول اقرب الی الصحتہ ہے) ۔
تفسیر و تشریح
ربط آیات : سورت کے آغاز سے یہاں تک سورة بقرہ میں مسائل ومعاشرت کے تعلق سے جو ہدایات دی جا چکی ہیں ان سب کی طرف مجموعی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ یہ معاشرت، اخلاق و تمدن کے وہ قوانین ہیں جن پر قدیم ترین زمانہ سے ہر دور کے انبیاء اور صالح پیروکار عمل کرتے چلے آئے ہیں۔
ان آیتوں میں اللہ جل شانہ اپنا انعام و احسان جتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ان احکام کی مشروعیت میں تمہارے ہی منافع ومصالح کی رعایت رکھی گئی ہے اگرچہ تم اس کی تفصیل کو نہ سمجھو، اس کے بعد ان احکام پر عمل کی ترغیب ہے، اور گمراہ لوگوں کے ناپاک ارادوں پر متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ لوگ تمہارے بدخواہ ہیں جو تمہارے بہی خواہ بن کر آئے ہیں۔
جو لوگ متبع شہوات ہیں وہ تم کو بھی راہ حق سے ہٹاکرگمراہ کرنا چاہتے ہیں تم ان سے ہوشیاررہنا، بعض مذہبوں میں اپنی محرم عورتوں سے بھی نکاح کرلینا درست ہے، اور بعض ملحدین تو اس دور میں قید نکاح کو بھی ختم کردینے کے حق میں ہیں، اور بعض ممالک میں تو عورت کو متاع مشترک قراردئیے جانے کی باتیں ہورہی ہیں، ایسی باتیں وہ لوگ کرتے جو سراپانفس کے بندے اور خواہش کے غلام ہیں، اسلام کا کلمہ پڑھنے والے بعض ضعیف الایمان لوگ جو ان ملحدوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں ان کی باتوں میں آکر اپنے دین کو فرسودہ خیال کرنے لگتے ہیں، اور ملحدین کی انسانیت کی ترقی سمجھتے ہیں اور نادانستہ طور پر ماڈرن نظریات کے حامی ہوجاتے ہیں اور اس خام خیالی میں مبتیلا ہوجاتے ہیں کہ کاش ہمارا دین بھی اس کی اجازت دیتا۔ (العباذبااللہ)

English Sahih:

Allah wants to make clear to you [the lawful from the unlawful] and guide you to the [good] practices of those before you and to accept your repentance. And Allah is Knowing and Wise.

1 Abul A'ala Maududi

اللہ چاہتا ہے کہ تم پر اُن طریقوں کو واضح کرے اور اُنہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحا٫ کرتے تھے وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی