Skip to main content

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَأْكُلُوْۤا اَمْوَالَـكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْۗ وَلَا تَقْتُلُوْۤا اَنْـفُسَكُمْۗ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا

O you
يَٰٓأَيُّهَا
اے لوگو
who
ٱلَّذِينَ
جو
believe[d]!
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
(Do) not
لَا
نہ
eat
تَأْكُلُوٓا۟
تم کھاؤ
your wealth
أَمْوَٰلَكُم
اپنے مال
between yourselves
بَيْنَكُم
آپس میں
unjustly
بِٱلْبَٰطِلِ
باطل طریقے سے
But
إِلَّآ
مگر
that
أَن
یہ کہ
(there) be
تَكُونَ
ہو
business
تِجَٰرَةً
تجارت
on
عَن
سے
mutual consent
تَرَاضٍ
باہم رضا مندی
among you
مِّنكُمْۚ
تمہاری طرف سے
And (do) not
وَلَا
اور نہ
kill
تَقْتُلُوٓا۟
تم قتل کرو
yourselves
أَنفُسَكُمْۚ
اپنے نفسوں کو
Indeed
إِنَّ
بیشک
Allah
ٱللَّهَ
اللہ
is
كَانَ
ہے
to you
بِكُمْ
تم پر
Most Merciful
رَحِيمًا
رحم کرنے والا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

مومنو ! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ ہوجائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تم پر مہربان ہے
یایّھا الذین امنوالا تاکلوا اموالکم بینکم با لباطل، اے ایمان والو اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ، باطل میں دھوکہ، فریب، جعلسازی، ملاوٹ کے علاوہ تمام کاروبار بھی شامل ہیں جن سے شریعت نے منع فرمایا ہے، جیسے قمار، رباوغیرہ اسی طرح ممنوع اور حرام چیزوں کا کاروبار کرنا بھی شامل ہے مثلاً بلا ضرورت فوٹوگرافی، ویڈیو، ٹیوی، وی سی آر، ویڈیوفلمیں اور فحش کیسٹیں وغیرہ ان کا بنانا، بیچنا، مرمت کرنا سب ناجائز ہے۔
اِلّاان تکون تجارة عن تراض منکم، دوسروں کا مال باہمی رضامندی سے کھایا جائے خواہ تجارت کی صورت میں ہو یا اور دیگر کسی طریقہ سے، سب معاش کے طریقوں میں تجارت چونکہ افضل طریقہ ہے اسی لئے بطور خاص تجارت کا ذکر کیا ہے ورنہ ہدیہ ہبہ ملازمت، اجرت وغیرہ سب حلال مال میں داخل ہیں۔
حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حلال وطیب مال کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، عمل الرجل بیدہ وکل بیع مبرود، رواہ احمددالحاکم حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا التا جرالصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشھداء (ترمذی) سچا تاجر جو امانتدارہو وہ انبیاء اور صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔
حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، التاجرالصد وق تحت ظل العرش یوم القیامة . (رواہ الا صبھانی، ترغیب)
ولاتقتلوالنفسکم، اس کے معنی ہیں تم خود قتل نہ کرو، اس میں باتفاق مفسرین خودکشی داخل ہے اور دوسروں کا قتل بھی، اور ارتکاب معصیت بھی جو دینوی اور اخروی ہلاکت کا باعث ہے۔

English Sahih:

O you who have believed, do not consume one another's wealth unjustly but only [in lawful] business by mutual consent. And do not kill yourselves [or one another]. Indeed, Allah is to you ever Merciful.

1 Abul A'ala Maududi

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، لین دین ہونا چاہیے آپس کی رضامندی سے اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقین مانو کہ اللہ تمہارے اوپر مہربان ہے