مگر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کوئی اس سے منہ موڑ گیا، اور منہ موڑ نے والوں کے لیے تو بس جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا اور کسی نے اس سے منہ پھیرا اور دوزخ کافی ہے بھڑکتی آگ
3 Ahmed Ali
پھران میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اورکوئی اس سے ہٹ گیا اور دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے
4 Ahsanul Bayan
پھر ان میں سے بعض نے اس کتاب کو مانا اور بعض اس سے رک گئے (١) اور جہنم کا جلانا کافی ہے۔
٥٥۔١ یعنی بنو اسرائیل کو، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ذریت اور آل میں سے ہیں، ہم نے نبوت بھی دی اور بڑی سلطنت و بادشاہی بھی۔ پھر بھی یہود کے سارے لوگ ان پر ایمان نہیں لائے۔ کچھ ایمان لائے اور کچھ نے اعراض کیا۔ مطلب یہ ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! اگر یہ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لا رہے تو کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ ان کی تو تاریخ ہی نبیوں کی تکذیب سے بھری پڑی ہے حتّیٰ کہ اپنی نسل کے نبیوں پر بھی ایمان نہیں لائے۔ ان یہود میں سے کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور کچھ نے انکار کیا۔ ان منکرین نبوت کا انجام جہنم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر لوگوں میں سے کسی نے تو اس کتاب کو مانا اور کوئی اس سے رکا (اور ہٹا) رہا تو نہ ماننے والوں (کے جلانے) کو دوزخ کی جلتی ہوئی آگ کافی ہے
6 Muhammad Junagarhi
پھر ان میں سے بعض نے تو اس کتاب کو مانا اور بعض اس سے رک گئے، اور جہنم کا جلانا کافی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر ان میں کچھ تو اس پر ایمان لائے اور کچھ روگردان ہوگئے اور (ایسوں کے لئے) دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر ان میں سے بعض ان چیزوں پر ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کردیا اور ان لوگوں کے لئے دہکتا ہوا جہّنم ہی کافی ہے
9 Tafsir Jalalayn
پھر لوگوں میں سے کسی نے تو اس کتاب کو مانا اور کوئی اس سے رکا (اور ہٹا) رہا تو ان نہ ماننے والوں (کے جلانے) کو دورزخ کی جلتی ہوئی آگ کافی ہے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ کے مومن بندوں پر یہ نعمتیں ہمیشہ سے چلی آرہی ہیں۔ پس وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کی فتح و نصرت اور آپ کے اقتدار کا کیسے انکار کرسکتے ہیں۔ حالانکہ آپ مخلوق میں سب سے افضل، سب سے زیادہ جلیل القدر، سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی معرفت رکھنے والے اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں۔ ﴿فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ ﴾ ” پھر ان میں سے بعض اس پر ایمان لائے۔“ یعنی ان میں سے بعض لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، اس لیے وہ دنیاوی خوش بختی اور اخروی فلاح سے بہرہ ور ہوئے ﴿ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ ﴾ اور ان میں سے بعض نے محض عناد، بغاوت اور اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے کے لیے اس سے اعراض کیا اس لیے وہ دنیا میں بدبختی اور مصائب کا شکار ہوگئے۔ جو ان کے گناہوں کے اثرات ہیں۔ ﴿وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا ﴾ ” اور (ان کے لیے) دہکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے“ یہ آگ یہود و نصاریٰ اور دیگر اقسام کے کفار پر بھڑکائی جائے گی، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا اور اس کے انبیاء کا انکار کیا۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh unn mein say kuch unn per emaan laye aur kuch ney unn say mun morr liya . aur jahannum aik bharakti aag ki shakal mein ( unn kafiron ki khabar lenay kay liye ) kafi hai .