اور یقیناً تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو (عمداً سستی کرتے ہوئے) دیر لگاتے ہیں، پھر اگر (جنگ میں) تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو (شریک نہ ہونے والا شخص) کہتا ہے کہ بیشک اللہ نے مجھ پراحسان فرمایا کہ میں ان کے ساتھ (میدانِ جنگ میں) حاضر نہ تھا،
English Sahih:
And indeed, there is among you he who lingers behind; and if disaster strikes you, he says, "Allah has favored me in that I was not present with them."
1 Abul A'ala Maududi
ہاں، تم میں کوئی آدمی ایسا بھی ہے جو لڑائی سے جی چراتا ہے، ا گر تم پر کوئی مصیبت آئے تو کہتا ہے کہ اللہ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں اِن لوگوں کے ساتھ نہ گیا
2 Ahmed Raza Khan
اور تم میں کوئی وہ ہے کہ ضرور دیر لگائے گا پھر اگر تم پر کوئی افتاد پڑے تو کہے خدا کا مجھ پر احسان تھا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا،
3 Ahmed Ali
اور بے شک تم میں بعض ایسا بھی ہے جو لڑائی سے جی چراتا ہے پھر اگر تم پر کوئی مصیبت آجائے تو کہتا ہے الله نے مجھ پر فضل کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ نہ تھا
4 Ahsanul Bayan
اور یقیناً تم میں بعض وہ بھی ہیں جو پس و پیش کرتے ہیں (١) پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔
٧٢۔١ یہ منافقین کا ذکر ہے۔ پس و پیش کا مطلب، جہاد میں جانے سے گریز کرتے اور پیچھے رہ جاتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم میں کوئی ایسا بھی ہے کہ (عمداً) دیر لگاتا ہے۔ پھر اگر تم پر کوئی مصیبت پڑ جائے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان میں موجود نہ تھا
6 Muhammad Junagarhi
اور یقیناً تم میں بعض وه بھی ہیں جو پس وپیش کرتے ہیں، پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وه کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور تم میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو پیچھے رکا رہنا پسند کرتے ہیں پس اگر تم پر کوئی مصیبت نازل ہو تو کہتا ہے کہ یہ مجھ پر اللہ کا احسان تھا کہ ان کے ساتھ حاضر نہ تھا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم میں ایسے لوگ بھی گھس گئے ہیں جو لوگوں کو روکیں گے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آگئی تو کہیں گے کہ خد انے ہم پر احسان کیا کہ ہم ان کے ساتھ حاضر نہیں تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم میں کوئی ایسا بھی ہے کہ (عمدا) دیر لگاتا ہے پھر اگر تم پر کوئی مصیبت پڑجائے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھ بڑی مہربانی کی کہ میں ان میں موجود نہ تھا وَاِنَّ منکم لَمَنْ لَیُبَطّئَنَّ ، یہ منافقین کا ذکر ہے جو جہاد میں جانے سے پس وپیش کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ پیچھے رہ جائیں، زمانہ ٔ بنوت میں منافقین کا ایک مستقل کام یہ تھا کہ نہ صرف یہ کہ خود جہاد میں شریک ہونے سے پس و پیش کرتے تھے بلکہ دوسروں کو روکنے کے لئے ہمت شکنی کا کام کرتے تھے، چناچہ جنگ احد میں ان کی یہ حرکت بالکل بےنقاب ہوچکی تھی، آج بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں کہ جہاں مسلمان کے لئے کوئی ایسا موقع ہوتا ہے تو وہ اعلاء کلمة اللہ کے راستہ کا سنگ گراں ثابت ہوتے ہیں، چناچہ تقریباً دو برسوں سے دیکھا جا رہا ہے کہ جب بھی کوئی تحریک اعلاء کلمة اللہ کے لئے اٹھی ہے اسے سب سے پہلے ان پتھروں ہی سے سابقہ پڑتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے ان کمزور ایمان مسلمانوں کے بارے میں آگاہ فرمایا جو کاہلی کی بنا پر جہاد سے جی چراتے ہیں۔ ﴿وَإِنَّ مِنكُمْ لَمَن لَّيُبَطِّئَنَّ ﴾ ” اور تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے کہ عمداً دیر لگاتا ہے۔“ یعنی اے اہل ایمان ! تم میں سے بعض لوگ کمزوری، سستی اور بزدلی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لیے نہیں نکلتے۔ یہی تفسیر صحیح ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک اس کے معنی ہیں، کہ وہ دوسروں کو جہاد کے لیے نکلنے سے روکتے ہیں۔ ایسا کرنے والے منافق تھے لیکن پہلے معنی دو لحاظ سے زیادہ صحیح ہیں۔ اول : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿مِنكُمْ ﴾” تم میں سے“ اس پر دلالت کرتا ہے۔ کیونکہ یہ خطاب اہل ایمان سے ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yaqeenan tum mein koi aisa bhi zaroor hoga jo ( jihad mein janey say ) susti dikhaye ga , phir agar ( jihad kay doran ) tum per koi museebat aajaye to woh kahey ga kay Allah ney mujh per bara inaam kiya kay mein inn logon kay sath mojood nahi tha .