وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور تو نے ہمیں دو بار (ہی) زندگی بخشی، سو (اب) ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، پس کیا (عذاب سے بچ) نکلنے کی طرف کوئی راستہ ہے،
English Sahih:
They will say, "Our Lord, You made us lifeless twice and gave us life twice, and we have confessed our sins. So is there to an exit any way?"
1 Abul A'ala Maududi
وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟"
2 Ahmed Raza Khan
کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دوبارہ مردہ کیا اور دوبارہ زندہ کیا اب ہم اپنے گناہوں پر مُقِر ہوئے تو آگ سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے
3 Ahmed Ali
وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو بار موت دی اورتو نے ہمیں دوبارہ زندہ کیا پس ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا پس کیا نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے
4 Ahsanul Bayan
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دوبار مارا اور دوہی بار جلایا (۱) اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں (۲) تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے (۳)
١١۔١ جمہور مفسرین کی تفسیر کے مطابق دو موتوں میں سے پہلی موت تو وہ نطفہ ہے کو باپ کی پشت میں ہوتا ہے یعنی انسان کے وجود سے پہلے اس کے عدم وجود کو موت تے تعبیر کیا گیا ہے اور دوسری موت وہ ہے جس سے انسان اپنی زندگی گزار کر ہمکنار ہوتا اور اس کے بعد قبر میں دفن ہوتا ہے اور دو زندگیوں میں سے پہلی زندگی یہ دنیاوی زندگی ہے جس کا آغاز ولادت سے اور اختتام وفات پر ہوتا ہے اور دوسری زندگی وہ ہے جو قیامت والے دن قبروں سے اٹھنے کے بعد حاصل ہوگی انہی دو موتوں اور دو زندگیوں کا تذکرہ وکنتم امواتا فاحیاکم ثم یمیتکم ثم یحییکم البقرۃ میں بھی کیا گیا ہے۔ ١١۔۲ یعنی جہنم میں اعتراف کریں گے، جہاں اعتراف کا کوئی فائدہ نہیں اور وہاں پشیمان ہونگے جہاں پیشمانی کی کوئی حیثیت نہیں۔ ١١۔۳ یہ وہی خواہش ہے جس کا تذکرہ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے کہ ہمیں دوبارہ زمین پر بھیج دیا جائے تاکہ ہم نیکیاں کما کر لائیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟
6 Muhammad Junagarhi
وه کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دوبار مارا اور دو بار ہی جلایا، اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں، تو کیا اب کوئی راه نکلنے کی بھی ہے؟
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور دو بار زندہ کیا بس اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں کیا اب (یہاں سے) نکلنے کی کوئی صورت ہے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ لوگ کہیں گے پروردگار تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی اور دو مرتبہ زندگی عطا کی تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ہے تو کیا اس سے بچ نکلنے کی کوئی سبیل ہے
9 Tafsir Jalalayn
وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے ؟
10 Tafsir as-Saadi
تب وہ واپس لوٹائے جانے کی تمنا کریں گے اور ﴿قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ﴾ ” کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی۔“ ایک قول کے مطابق اس سے مراد پہلی موت اور دو مرتبہ صور پھونکنے کے درمیان کی موت ہے یا اس سے مراد ان کے وجود میں لائے جانے سے پہلے عدم محض اور وجود میں لائے جانے کے بعد کی موت ہے۔ ﴿وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ ﴾ ” اور دو مرتبہ تو نے ہمیں زندہ کیا۔“ یعنی دنیا کی زندگی اور آخرت کی زندگی ﴿فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ ﴾ ” پس ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟“ یعنی وہ نہایت حسرت سے یہ التجا کریں گے مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا انہیں اسباب نجات اختیار نہ کرنے پر سخت زجر و توبیخ کی جائے گی۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh kahen gay kay : aey humaray perwerdigar ! tu ney hamen do martaba moat di , aur do martaba zindagi di , abb hum apney gunahon ka aetraaf kertay hain , to kiya ( humaray dozakh say ) nikalney ka koi raasta hai-?