اے میری قوم! آج کے دن تمہاری حکومت ہے (تم ہی) سرزمینِ (مصر) میں اقتدار پر ہو، پھر کون ہمیں اللہ کے عذاب سے بچا سکتا ہے اگر وہ (عذاب) ہمارے پاس آجائے۔ فرعون نے کہا: میں تمہیں فقط وہی بات سمجھاتا ہوں جسے میں خود (صحیح) سمجھتا ہوں اور میں تمہیں بھلائی کی راہ کے سوا (اور کوئی راستہ) نہیں دکھاتا،
English Sahih:
O my people, sovereignty is yours today, [your being] dominant in the land. But who would protect us from the punishment of Allah if it came to us?" Pharaoh said, "I do not show you except what I see, and I do not guide you except to the way of right conduct."
1 Abul A'ala Maududi
اے میری قوم کے لوگو! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور زمین میں تم غالب ہو، لیکن اگر خدا کا عذاب ہم پر آ گیا تو پھر کون ہے جو ہماری مدد کر سکے گا" فرعون نے کہا "میں تو تم لوگوں کو وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اُسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اے میری قوم! آج بادشاہی تمہاری ہے اس زمین میں غلبہ رکھتے ہو تو اللہ کے عذاب سے ہمیں کون بچالے گا اگر ہم پر آئے فرعون بولا میں تو تمہیں وہی سمجھاتا ہوں جو میری سوجھ ہے اور میں تمہیں وہی بتاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے،
3 Ahmed Ali
اے میری قوم آج تو تمہاری حکومت ہے تم ملک میں غالب ہو ہماری کون مدد کرے گا اگر ہم پر الله کا عذاب آگیا فرعون نے کہا میں تو تمہیں وہی سوجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور میں تمہیں سیدھا ہی راستہ بتاتا ہوں
4 Ahsanul Bayan
اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب ہو، لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا ۲١) فرعون بولا، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راہ بتلا رہا ہوں۔ (۳)
٢٩۔١ یعنی یہ اللہ کا تم پر احسان ہے کہ تمہیں زمین پر غلبہ عطا فرمایا اس کا شکر ادا کرو اور اس کے رسول کی تکذیب کر کے اللہ کی ناراضی مول نہ لو۔ ٢٩۔۲ یہ فوجی لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے، نہ اللہ کے عذاب ہی کو ٹال سکیں گے اگر وہ آ گیا۔ یہاں تک اس مومن کا کلام تھا جو ایمان چھپائے ہوئے تھا۔ ٢٩۔۳ فرعون نے اپنے دنیاوی جاہ جلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہی تمہیں بتلا رہا ہوں اور میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح ہے حالانکہ ایسا نہیں تھا وما امر فرعون برشید (ھود)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب ہو لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آ گیا تو کون ہماری مدد کرے گا؟ فرعون بوﻻ، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راه ہی بتلا رہا ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
اے میری قوم! (بے شک) آج تمہاری حکومت ہے (اور) اس سر زمین میں تمہیں غلبہ بھی حاصل ہے لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا؟ (اور اس سے ہمیں کون بچائے گا؟) (مؤمن کی یہ بات سن کر) فرعون نے کہا میں تمہیں وہی رائے دیتا ہوں۔ جو میں (درست) سمجھتا ہوں اور میں تمہاری راہنمائی صرف اسی راستہ کی طرف کرتا ہوں جو سیدھا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
میری قوم والو بیشک آج تمہارے پاس حکومت ہے اور زمین پر تمہارا غلبہ ہے لیکن اگر عذاب خدا آگیا تو ہمیں اس سے کون بچائے گا فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی باتیں بتارہا ہوں جو میں خود سمجھ رہا ہوں اور میں تمہیں عقلمندی کے راستے کے علاوہ اور کسی راہ کی ہدایت نہیں کررہا ہوں
9 Tafsir Jalalayn
اے قوم ! آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اسکے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا ؟ فرعون نے کہا میں تمہیں وہی بات سمجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے
10 Tafsir as-Saadi
پھر اس صاحب ایمان نے اپنی قوم کی خیر خواہی کرتے ہوئے ان کو آخرت کے عذاب سے ڈرایا اور انہیں ظاہری اقتدار کے دھوکے میں مبتلا ہونے سے روکا، اس نے کہا : ﴿ يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ﴾ ” اے میری قوم ! آج تمہاری بادشاہت ہے،“ یعنی دنیا کے اندر ﴿ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” تم ہی اپنی سر زمین میں غالب ہو“ تم اپنی رعیت پر غالب ہو اور ان پر جو حکم چاہتے ہونا فذ کرتے ہو۔ فرض کیا تمہیں یہ اقتدار پوری طرح حاصل ہوجاتا ہے، حالانکہ تمہارا یہ اقتدار مکمل نہ ہوگا ﴿ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللّٰـهِ ﴾ ” تو ہمیں اللہ کے عذاب سے کون بچائے گا۔“ ﴿ إِن جَاءَنَا ﴾ ” اگر وہ (عذاب) ہمارے پاس آجائے۔ “ یہ اس مومن شخص کی طرف سے دعوت کا نہایت حسین اسلوب ہے کیونکہ اس نے معاملے کو اپنے اور ان کے درمیان مشترک رکھا۔ اس کا قول تھا۔ ﴿ فَمَن يَنصُرُنَا ﴾ اور ﴿ إِن جَاءَنَا ﴾ تاکہ ان کو باور کرا سکے کہ وہ ان کا اسی طرح خیر خواہ ہے جس طرح وہ خود اپنی ذات کا خیر خواہ ہے اور ان کے لئے بھی وہی کچھ پسند کرتا ہے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ ﴿ قَالَ فِرْعَوْنُ ﴾ اس بارے میں فرعون نے اس مرد مومن کی مخالفت اور اپنی قوم کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع سے بچانے کے لئے ان کو فریب میں مبتلا کرتے ہوئے کہا : ﴿ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ ﴾ ” وہ اپنے قول : ﴿ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ﴾ ” میں تمہیں وہی بات سمجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے“ میں بالکل سچا ہے مگر اسے کیا بات سوجھی ہے؟ اسے یہ بات سوجھی ہے کہ وہ اپنی قوم کو ہلکا (بے وقوف) سمجھے اور وہ اس کی پیروی کریں تاکہ اس کی ریاست قائم رہے۔ وہ جانتا تھا کہ حق اس کے ساتھ نہیں ہے بلکہ حق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہے، اسے اس بات کا یقین تھا بایں ہمہ اس نے حق کا انکار کردیا۔ البتہ اس نے اپنے اس قول میں جھوٹ بولا ﴿ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ ﴾ ” اور میں تو تمہیں صرف ہدایت کی راہ دکھاتا ہوں۔“ یہ حق کو بدل ڈالنا ہے۔ اگر فرعون نے اپنی قوم کو صرف اتنا سا حکم دیا ہوتا کہ وہ اس کے کفر اور گمراہی میں اس کی اتباع کریں تو یہ برائی کم تر ہوتی، مگر اس نے تو اپنی قوم کو اپنی اتباع کا حکم دیا اور اس پر مستز اد یہ کہ اسے یہ بھی زعم تھا کہ اتباع حق کی اتباع ہے اور حق کی اتباع کو گمراہی خیال کرتا تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey meri qoam ! aaj to tumhen aesi saltanat hasil hai kay zameen mein tumhara raj hai , lekin agar Allah ka azab hum per aagaya to kon hai jo uss kay muqablay mein humari madad keray-? firon ney kaha : mein to tumhen wohi raye dun ga jissay mein durust samajhta hun , aur mein tumhari jo rehnumai ker raha hun , woh bilkul theek raastay ki taraf ker raha hun .